سڈنی: آسٹریلیا میں زیر تعلیم ملائیشیا سے تعلق رکھنے والی طالبہ کے اس وقت مزے ہوگئے جب بینک نے اس کے اکاؤنٹ میں غلطی سے 46 لاکھ ڈالر ڈال دیئے۔
غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ملائیشیا سے تعلق رکھنے والی 21 سالہ طالبہ جیا زِن لی کیمیکل انجینئرنگ کی طالبہ ہے۔ گزشتہ برس جیا اس وقت حیران رہ گئی جب اس نے اپنے بینک اکاؤنٹ میں 46 لاکھ ڈالر کی خطیر رقم دیکھی۔ اسے اندازہ ہوگیا کہ اتنی بڑی رقم اس کے اکاؤنٹ میں غلطی سے آگئی ہے۔
اس نے بھی بینک انتظامیہ کی غلطی سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور ایک ہی روز میں 2 لاکھ 20 ہزار ڈالر خرچ کر ڈالے۔ محترمہ نے یہیں پر بس نہیں کیا بلکہ 11 ماہ کی مدت میں اتنی بڑی رقم سے خوب شاہ خرچیاں کیں۔ مہنگے سے مہنگے کپڑے اور دیگر چیزیں خریدیں۔ تعجب یہ رہا کہ اس سارے عرصے کے دوران بینک کو اس غلطی کا بالکل احساس بھی نہ ہوا۔
بینک کو اپنی اس غلطی کا احساس 11 ماہ بعد ہوا جب تک یہ طالبہ اچھی خاصی رقم خرچ کر چکی تھی۔ بات اس وقت کھلی جب جیا نے 15 لاکھ ڈالر کی رقم اپنے اس اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کی کوشش کی۔ جس پر بینک نے جیا کو طلب کرکے اس سے باقی رقم بھی واپس کرنے کا مطالبہ کیا لیکن اس نے انوکھا جواب دیا کہ میں سمجھی یہ رقم میرے والدین نے بھجوائی ہے۔
طلبہ کو آخر کار اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب اس نے ملائشیا واپس فرار ہونے کی کوشش کی۔ اس وقت یہ معاملہ عدالت میں ہے جہاں جیا پر بے ایمانی کا مقدمہ درج ہے۔ بینک نے اس غلطی سے حاصل کردہ رقم سے جیا کی خریداری کی تمام تفصیلات بھی عدالت میں پیش کردی ہیں۔
آسٹریلوی بینک کی چھوٹی سی غلطی سے طالبہ کے ہتھے 46 لاکھ ڈالر لگ گئے
وقتِ اشاعت : May 24 – 2016