اسلام آباد : افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ڈرون حملہ بلوچستان میں پہلا ڈرون حملہ تھا، جو طویل عرصے سے پاکستان کے لیے ’ریڈ لائن‘ رہا ہے۔لانگ وار جرنل کے ڈیٹا بیس کے مطابق 2004 سے اب تک، امریکا نے پاکستانی حدود میں 391 ڈرون حملے کیے، جن میں بنیادی طور پر القاعدہ اور طالبان رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔ان ڈرون حملوں میں سے چار کے علاوہ تمام حملے شورش زدہ قبائلی علاقوں میں کیے گئے، بندوبستی علاقوں میں کیے جانے والے چار حملوں میں ضلع ہنگو میں 2013 میں کیا جانے والا ڈرون حملہ اور بنوں میں 2008 میں کیے جانے والے 3 ڈرون حملے شامل ہیں۔مجموعی ڈرون حملوں میں سے 71 فیصد شمالی وزیرستان، جبکہ 23 فیصد جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں کیے گئے۔بنوں میں ڈرون حملوں کے بعد پاکستانی قیادت میں یہ خوف پھیلا کہ امریکا، ڈرون حملوں کا دائرہ قبائلی علاقوں سے بندو بستی علاقوں تک پھیلا رہا ہے۔سفارتی ذرائع نے انکشاف کیا کہ بنوں میں ڈرون حملوں کے بعد، پاکستان میں تعینات ایک امریکی سفارتکار اینے ڈبلیو پیٹرسن نے واشنگٹن انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ ’بنوں میں ڈرون حملوں کے حوالے سے اْن سیاست دانوں میں بھی تشویش پائی جاتی ہے جو دہشت گردوں سے تھوڑی بھی ہمدردی نہیں رکھتے۔‘اگرچہ پاکستانی حکومت ہمیشہ سے ڈرون حملوں کی مذمت اور انہیں پاکستان کی خود مختاری کے خلاف قرار دیتی آئی ہے، لیکن 2010 میں امریکا کو ’ریڈ لائنز‘ واضح کردی گئی تھیں، جس میں خاص طور پر بلوچستان کو نو گو ایریا بتایا گیا تھا۔اس حوالے سے اوباما انتظامیہ کو بھیجی جانے والی دستاویز میں ’ریڈ لائنز‘ کے حوالے سے واضح کیا گیا تھا کہ ’ڈرون حملوں کا دائرہ بلوچستان تک نہ پھیلے۔