کوئٹہ: نیشنل کمیشن فارہیومن رائٹس کے زیراہتمام بلوچستان میں انسانی حقوق کے تحفظ اس کی تشہیر اور رابطوں کے فروغ کے طریقہ کار کے حوالے سے کوئٹہ میں ایک روزہ مشاوری ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ کے مہمان خصوصی نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کے چیئرمین جسٹس (ر) علی نواز چوہان تھے۔ ورکشاپ میں نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی ممبر بلوچستان محترمہ فضیلہ عالیانی، سول سوسائٹی کے نمائندوں، سماجی تنظیموں کے نمائندوں،تعلیمی اداروں ، سابق بیوروکریٹس، صحافت اور ادب سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل کمیشن فارہیومن رائٹس کے چیئرمین جسٹس (ر) علی نواز چوہان نے کہا کہ این سی ایچ آر کا قیام 2012ء میں ایکٹ کے ذریعے ہوا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی لغت میں انسانی حقوق کا مطلب آزادی ہے اور اس کمیشن کے قیام کا مقصد بھی انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے بہت سے مسائل ہیں لیکن ان مسائل کے حل کے لئے ہم سب کو ملک کر کوشش کرنا ہوگی اور بلوچستان میں این سی ایچ آر کے دفتر کا قیام بھی ان مسائل کے حل کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق میں بنیادی حقوق بھی شامل ہیں جس سے انسانی حقوق کا دائرہ وسیع تر ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے این سی ایچ آر کے کام کرنے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی شخص ایک سادہ درخواست دے کر مذکورہ کمیشن میں اپنی شکایت درج کرواسکتا ہے جس کے بعد کمیشن خود اس شکایت پر کاروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن اور دیگر انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی این جی اوز میں بنیادی فرق یہ ہے کہ یہ کمیشن براہ راست پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے۔ بعد ازاں مشاورتی گول میز کانفرنس کے دوران بلوچستان میں انسانی حقوق سے متعلق مسائل کی نشاندہی اور این سی ایچ آر کے اس حوالے سے کردار پر تفصیلی بحث کی گئی، ورکشاپ کے دوسرے سیشن میں این سی ایچ آر کے حکومت ، سول سوسائٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطوں کو مربوط کرنے کی حکمت عملی پر بھی بحث کی گئی۔