|

وقتِ اشاعت :   May 25 – 2016

کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ پاکستان کے دشمنوں کی آنکھ میں خار کی طرح کٹھک رہا ہے اس منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے ملک بھر بالخصوص بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں جس سے ہم پر دباؤ آئے گا تاہم انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر سیکورٹی فورسز اپنی مشترکہ کاوشوں کے ذریعے ان تمام سازشوں کو ناکام بنادیں گی جنہیں حکومت کی بھرپور سرپرستی حاصل رہے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ ڈویژنل کمشنروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی ، چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی پولیس احسن محبوب ،سیکرٹری داخلہ ، ایف سی اور انٹیلی جنس اداروں کے حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک محنت اور قربانیوں کی بدولت صوبے میں امن وامان کی صورتحال میں گذشتہ پانچ ماہ میں نمایاں بہتری آئی ہے لیکن گذشتہ دنوں رونما ہونے والے اغواء برائے تاوان کے واقعات ، سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی کاروائیاں اور ٹارگٹ کلنگ کے اکا دکا واقعات ظاہر کرتے ہیں کے شرپسند عناصر دوبارہ سے سر اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں تاہم شرپسند عناصر کا سر سختی سے کچل دیا جائے گا جس کیلئے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی بھرپور قوت اور صلاحتیں بروئے کار لائیں اور ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملک اور صوبے میں امن وامان کے قیام کے بغیر استحکام نہیں لایا جاسکتا۔ بدقسمتی سے ماضی میں اس جانب خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی جس سے دہشت گردوں اور شرپسند عناصر کو اکٹھا ہوکر دہشت گردی کی کاروائیوں کے ذریعے صوبے کا امن خراب کرنے کا موقع ملا جب انہوں نے بحیثیت وزیراعلیٰ حلف اٹھایا تو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشت گردی کی کاروائیوں میں تیزی لائی گئی تاہم جب دہشتگردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا گیا تو امن بہتر ہوا ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم سب کا مقصد ایک ہے کہ صوبے کو امن دینا ہے ہم نہ تو بزدل ہیں اور نہ ہی دہشتگردوں سے مرعوب ہوں گے۔ ہم ثابت کریں گے کہ دہشتگردوں سے نمٹنا جانتے ہیں۔ امن وامان پر نہ تو کوئی سمجھوتہ ہوگا اور نہ ہی کسی سے رعایت برتی جائے گی انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ قانون سے کوئی بالا تر نہیں اور نہ ہی ریاست سے بڑھ کر کوئی ہے کسی کو ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ دہشت گردوں کے خلاف ریاست اپنی بھرپور طاقت استعمال کرے گی انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کا نہ تو کوئی دین و مذہب ہے اور نہ ہی کوئی قوم قبیلہ یہ بزدل لوگ ہیں اور اپنی کاروائی کرکے حکومت کا رد عمل دیکھتے ہیں اگر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے تو یہ بھی آگے نہیں آسکیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جہاں دہشگردوں کو کوئی کمزوری اور کوتاہی ملتی ہے تو یہ اپنا کام کر گذرتے ہیں لہذا قانون نافذ کرنے والے ادارے چوکس اور مستعد رہتے ہوئے دہشت گردوں کو کسی کاروائی کا موقع نہ دیں کیونکہ ہم تساہل اور غفلت کے متحمل نہیں ہوسکتے سب متعلقہ ادارے ٹیم ورک کے ساتھ کام کریں ۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر بلدیات کے بیٹے کے اغواء کے واقعہ کو انتہائی تشویش کا باعث قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے مغوی کی باحفاظت بازیابی کیلئے بھرپور کوشش کریں یہ ان کیلئے ایک ٹیسٹ کیس ہے اور وہ ایک ہفتے کے اندر نتیجہ چاہتے ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ہر ڈویژن کا علیحدہ علیحدہ اجلا س منعقد کریں گے جس میں ڈپٹی کمشنر بھی شرکت کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈویژنل کمشنر اور ضلعی انتظامیہ حکومت کے ہاتھ اور بازو ہیں جن کے پاس مکمل اختیارات اور کام کرنے کی پوری آزادی ہے لہذا وہ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شرپسند عناصر کے خلاف نتیجہ خیز کاروائی کریں وزیراعلیٰ نے کہا کہ دشمن ایک نہیں بہت سے ہیں جو ایک مرتبہ پھر اکٹھا ہونے کی کوشش کررہے ہیں لہذا اس بات کے پیش نظر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی مشترکہ طور پر منصوبہ بندی تیار کرتے ہوئے انہیں اکٹھا ہونے کا موقع نہ دیں اور ان کا پیچھا جاری رکھیں ۔اجلاس کو مند ، شاہرگ اور بل نگور میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور سرکاری ملازمین کے اغواء کے واقعہ سے متعلق تفصیلات سے بھی آگاہ کیاگیا جبکہ کمشنر مکران ڈویژن نے بتایا کہ حکومتی کوششوں کی بدولت مکران میں امن وامان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے جس میں ایف سی بنیادی کردار ادا کررہی ہے۔ ہوشاب ، بلیدہ اور مند میں طویل عرصے کے بعد ضلعی انتظامی افسران کی تعیناتی اور موجودگی یقینی بنائی گئی ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ جلد مکران کا تفصیلی دورہ کرکے افسران کی اعتماد سازی کیلئے ان سے ملاقات کریں گے ۔اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ دہشت گردوں اور شرپسند عناصر کابلا خوف و خطر مقابلہ کرتے ہوئے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا ۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ گوادر سیف سٹی پراجیکٹ کیلئے وفاقی حکومت نے فنڈز کا اجراء کردیا ہے منصوبہ پر جلد عملدرآمد کا آغاز کردیا جائے گا انہوں نے بتایا کہ گوادر بندرگاہ پر چین سے آنے والا جہاز لنگر انداز ہے جس میں بندرگاہ کیلئے ضروری مشینری لائی گئی ہے جبکہ مزید دو جہاز سامان لیکر شنگھائی سے جلد گوادر پہنچیں گے ۔ چیف سیکرٹری نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے حالیہ دورہ چین کے دوران کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کو سی پیک کا حصہ بنانے کے حوالے سے طے شدہ امر کے حوالے سے منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ کی تیاری کیلئے چینی ماہرین کی ٹیم کل کوئٹہ پہنچ رہی ہے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ کچھی کینال کے منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کا بلوچستان کو نقصان پہنچ رہا ہے لہذا واپڈا ،پلاننگ کمیشن اور متعلقہ ادارے منصوبے کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کو فوری طور پر دور کرکے منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنائیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے کچھی کینال کے منصوبے پر پیشرفت اور اس کی تکمیل میں حائل مسائل اور مشکلات کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزراء ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، میر سرفراز بگٹی، چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ چےئرمین واپڈا ظفر محمود، ممبر پلاننگ کمیشن ، ممبر واٹر، منصوبے کے کنسلٹنٹ، واپڈا کے آبی ماہرین ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات نصیب اللہ بازئی سمیت متعلقہ صوبائی حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کچھی کینال کے بلوچستان کے حصے پر تعمیراتی کام سست روی کا شکار ہے اس حوالے سے وہ وزیراعظم سے بات کریں گے اور ان سے منصوبے کا دورہ کرنے اورمنصوبے کیلئے مطلوبہ فنڈز کے اجراء کی درخواست کی جائے گی ۔ اس موقع پر ممبر واٹرنے منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ تونسہ بیراج سے نکالی جانے والی کچھی کینال سے بلوچستان کے ڈیرہ بگٹی ، نصیر آباد، جھل مگسی اور بولان کے اضلاع کی تقریباً7لاکھ ایکڑ سے زیادہ اراضی سیراب ہوگی کچھی کینال کی استعداد 6 ہزار کیوسک ہے منصوبے کی تکمیل میں حائل تکنیکی اور مالی مسائل کے حل کی صورت میں اسے 31مارچ 2017تک مکمل کیا جاسکتا ہے ۔ چےئرمین واپڈا نے اس حوالے سے اجلاس کو بتایا کہ کچھی کینال کے پی سی ون اور فزیبلٹی رپورٹ کی تیاری میں جلد بازی سے کام لینے کی وجہ سے کینال کے ڈیزائن میں تکنیکی مسائل پیدا ہوئے جو اس کی تکمیل میں رکاوٹ کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے ہدایت کی ہے کہ کچھی کینال منصوبے کی اسٹیرنگ کمیٹی کے چےئرمین و چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ کی سربراہی میں واپڈا ، پلاننگ کمیشن اور متعلقہ صوبائی حکام پر مشتمل کمیٹی آج بروز بدھ خصوصی اجلاس منعقد کرکے کچھی کینال کے منصوبے کی تکمیل میں حائل تمام مسائل اور رکاوٹوں کا تفصیلی جائزہ لے کر ان کے حل کیلئے اپنی سفارشات مرتب کرے۔