پشاور: افغان طالبان کے نئے امیر ملا ہیبت اللہ نے امن مذاکراتی عمل کو مسترد کردیا ہے۔
اپنے جاری آڈیو پیغام میں ملا ہیبت اللہ کا کہنا تھا کہ وہ افغان طالبان کے سابق رہنماؤں ملا محمد عمر اور ملا اختر منصور کی تاریخ کو نہیں بھول سکتے اور انھیں ان کی شہادت پر فخر ہے۔
انھوں نے کہا کہ ‘میڈیا کہہ رہا ہے ہم سرجھکائیں گے لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے’۔
انھوں نے زور دیا کہ طالبان افغان امن مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں گے۔
افغان طالبان جنگجو کو اپنے پہلے آڈیو پیغام میں انھوں نے کہا کہ ملا منصور کی شہادت پر آنسو نہیں بہائے جائیں بلکہ یہ آنسو دشمن کے مورچوں پر نکالے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بھی مسلمان اور طالب ہوگا وہ امریکی صدر باراک اوباما اور افغان صدر اشرف غنی کی باتوں میں نہیں آئے گا۔
خیال رہے کہ امریکا نے ہفتے اور اتوار درمیانی شب بلوچستان میں پہلا ڈرون حملہ کرتے ہوئے افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا تھا۔
پاکستان نے 2010 میں ڈرون حملوں کے حوالے سے بلوچستان کو ’ریڈ لائن‘ قرار دیتے ہوئے نو گو ایریا بتایا تھا، لیکن اس کے باوجود امریکا نے بلوچستان میں اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔
وزیر اعظم نواز شریف نے امریکی ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کی خود مختاری کے خلاف قرار دیا، جبکہ امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے اس پر شدید احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی پریس کانفرنس کے دوران ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی اقدام، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی مکمل خلاف ورزی ہے جبکہ امریکا کا اس حوالے سے پیش کیا گیا جواز بھی غیر قانونی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان طالبان کے امیر کو ڈرون حملے میں ہلاک کرنے کے بعد طالبان کو مذاکرات کے لئے کہنا درست اقدام نہیں۔