کوئٹہ : بلوچ نیشنل فرنٹ اور بی ایس او آزاد کے چیئرپرسن کریمہ بلوچ نے دشت میں بلوچ ریپبلکن آرمی کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے بلوچ فرزندوں کی دورانِ حراست شہادت کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ چاکر بلوچ، رحیم بلوچ، فدا بلوچ، محبوب بلوچ اور ابراہیم بلوچ کی شہادت کسی سانحے سے کم نہیں اور ہم ان سنگین حالات میں متاثرہ خاندانوں کے صدمے میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام افراد کا تعلق اْن خاندانوں سے ہے جوبلوچستان کے موجودہ مشکل حالات میں ریاستی ظلم و جبر کا شکار رہے ہیں۔ ایسے واقعات سے ایک طرف تو معصوم بے گناہ خاندانوں کی زندگیاں اْجڑ جاتی ہیں اور دوسری طرف ریاست اور اسکے گْماشتے بلوچ تحریک آزادی کی عوامی مقبولیت کو کم کرنے میں اپنی سازشوں کو زیادہ آسانی سے تقویت دے سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان بلوچ سرکاری ملازمین و ٹھیکہ داروں کو، خاندانوں کے حساب سے چْن چْن کر ان حالات میں سرکاری منصوبوں پر بھیجنا، بی آر اے کے ہاتھوں گرفتاری کے فوراَ بعد پورے علاقے میں شدید فوجی آپریشن اور انکے شہادت کے خبر کے ساتھ ہی فوجی نقل و حمل میں کمی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس قسم کے واقعات میں ریاست کے مقامی دماغ و بلوچ قتل عام میں ملوث سیاسی کھلاڑی کس حد تک ملوث رہا کرتے ہیں، مگر تاہم کسی آزادی پسند تنظیم کی طرف سے ان افراد کی گرفتاری اور آپریشن کے دوران کے تمام حالات پر نظر رکھنا میزبان تنظیم کی ذمہ داری ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا ہر علاقہ ریاستی فورسز اور بلوچ آزادی پسندوں کے درمیان میدان جنگ بن چْکا ہے۔ بلوچ عوام اپنی سرزمین کے دفاع اور ریاست بلوچ وطن پر اپنے ناجائز قبضے کو دوام دینے کی خاطر طاقت کا استعمال کررہے ہیں۔ قدم قدم پر ریاستی فورسز بلوچ عوام کی عزتِ نفس کو مجروح کرتے ہیں۔ آزادی پسند تنظیموں کو تمام جنگی مجبوریوں کے باوجود بھی ہر بلوچ کی عزت نفس اور انکی حفاظت کو ترجیح دینی ہوگی کیونکہ آزادی پسند تنظیمیں بلوچ عوام و بلوچ وطن کا محافظ ہیں۔انہوں نے بی آر اے کی قیادت سے اپیل کی کہ اپنے تنظیمی اصولوں کے مطابق اس واقعے کی تحقیقات کرکے بلوچ عوام کو آگاہ کریں۔ اور تمام آزادی پسند تنظیموں کے ذمہ داران سے بھی اپیل کی کہ بلوچ تحریک آزادی کے مشکل مراحل میں بھی ہر بلوچ کے تحفظ، عزتِ نفس اور بہ حیثیت بلوچ اسکے حقوق کا مکمل احترام کریں۔ کیونکہ بلوچ عوام ہی بلوچ قومی تحریک آزادی کا مرکز و منبع ہیں۔