|

وقتِ اشاعت :   May 28 – 2016

صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے عوام کے موقف کو غلط طورپر پیش کیا ہے یہ حکومت کاکا م ہے کہ وہ فیصلہ کرے اور افغان مہاجرین کو بین الاقوامی برداری کے تعاون سے واپس اپنے وطن عزت واحترام سے روانہ کرے ۔ حکومت کا یہ فیصلہ خوش آئند ہے کہ افغان مہاجرین کے لیے پاکستان کے اندر مزید قیام کی مدت میں توسیع نہیں کی گئی شاید اس لئے بین الاقوامی برادری ناراض ہے اور وہ اب افغان مہاجرین کے مسئلے کو اہمیت نہیں دیتی بلکہ ان کی توجہ دنیا کے دوسرے مہاجرین کی طرف ہے جو شام، فلسطین ، لیبیا اور عراق سے مغربی ممالک کا رخ کررہے ہیں۔ بلکہ بین الاقوامی برادری حکومت پاکستان پر یہ دباؤ ڈال رہی ہے کہ افغان مہاجرین کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پاکستان میں رہنے دیا جائے تاکہ اقوام متحدہ مہاجرین سے متعلق اپنے تمام دفاتر بند کرے اور سارے وسائل دوسری طرف منتقل کرے ۔ تاہم افغان مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن میں فرق ہے زیادہ تر بلکہ لاکھوں میں افغان بین الاقوامی سرحد غیر قانونی طورپر عبور کرنے کے بعد پاکستان کی سرزمین میں آئے ہیں ان میں سے اکثریت معاشی مہاجرین کی ہے جو روزگار کی تلاش میں پاکستان آئے ہیں یہ لوگ ہر قسم کے قانونی اور غیر قانونی کاروبار کرنے پاکستان آئے ہیں ان کا قیام پاکستان میں غیر قانونی ہے ان کا پاکستان میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے اس لئے سرفراز بگٹی صاحب پہلے ان کے خلاف بھرپور کارروائی کریں ۔ ایف سی اور پاکستان کے فوج کی پوری قوت ان کے خلا ف استعمال کریں ان کو گرفتار کریں ان کی تمام جائیدادیں ضبط کریں اور آخر میں ان کو ملک بدر کریں۔ ایک انداز کے مطابق ایسے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد افغان مہاجرین سے 400فیصد سے زیادہ ہے ۔ یہ تمام شہروں اور قصبوں میں آباد ہیں بلکہ مقامی لوگوں کی جائیدادیں اور زمین خرید رہے ہیں یہی لوگ منشیات ، اسلحہ کی اسمگلنگ خصوصاً افغانستان سے پاکستان میں ملوث ہیں ۔ ان غیر قانونی تارکین وطن کو افغان مہاجرین سے الگ کرکے دیکھیں اور ان کے خلاف پہلے زبردست کارروائی کریں اور بعد میں افغان مہاجرین کی طرف رخ کریں ۔ حکومت کے پاس کوئی قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ہے کہ وہ ملک میں موجود غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی نہ کرے ۔سرفراز بگٹی صاحب آپ وزیر داخلہ ہیں یہ آپ کے محکمے کاکام ہے اور فوج اور ایف سی کی فوری طورپر مدد حاصل کریں اور غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کر کے ان کو ڈی پورٹ کریں ۔بعض حضرات بلوچ قبائل کا افغانستان میں حوالہ دیتے ہیں وہ تو حکومت افغانستان کے مہمان ہیں اور ان کی مرضی اور منشاء کے مطابق وہاں ملک بدری کی زندگی گزار رہے ہیں وہ غیر قانونی تارکین وطن ہیں اور نہ ہی معاشی مہاجر ، جس دن افغان حکومت ان سے کہے گی کہ وہ ملک چھوڑ دیں تو وہ فوراً ہی اپنی عزت نفس کی خاطر افغانستان چھوڑ دیں گے ۔ مگر پاکستان میں افغان روزی اور روزگار کے بہتر مواقع کے لئے آرہے ہیں یہ ان کا حق نہیں ہے یہ پہلا حق پاکستان کے باشندوں کا ہے ۔ سرفراز بگٹی صاحب اپنے وزارت داخلہ کے اہلکاروں کو حکم دیں کہ وہ کسی بھی افغان جس کے پاس باقاعدہ قانونی سفری دستاویزات نہیں ہیں ان کو ہر قسم کی معاشی سرگرمی سے روکا جائے کیونکہ ان کی پاکستان کے اندر موجودگی جرم ہے ان کو فوراً گرفتار کرکے ان کی جائیداد ضبط کرکے انکو ملک بدر کیاجائے، اس میں نرمی نہ کی جائے ۔ سرفراز بگٹی صاحب سیاسی بیانات اور وہ بھی صرف مقبولیت کی خاطر نہ دیں، صرف اور صرف اپنی ڈیوٹی سرانجام دیں۔ آپ کی ڈیوٹی بلوچستان کے اندر پاکستان کا دفاع اور سلامتی ہے ۔ سیاست کو سیاستدانوں پر چھوڑ دیں تو بہتر ہے ۔