کوئٹہ: کالعدم تنظیم بلوچ ریپبلکن آرمی کے ترجمان سرباز بلوچ نے کہا کہ گوادر کے علاقے ساہجی میں کارروائی کے دوران ہماری تنظیم کی تحویل میں 5 افراد کی دوران کارروائی ہلاکت کے حوالے سے تنظیم کی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے تمام تر صورت حال کا جائزہ لیا جس میں باریک بینی سے ساہجی محاصرے اور اس دوران رونما ہوئے واقعات پر بحث و مباحثہ کیا گیا اس دوران علاقائی کمانڈر سمیت دیگر سرمچاروں اور ساتھیوں کے بیانات قلمبند کئے گئے دوران تحقیقات جو باتیں سامنے آئی ہیں ان سے قوم کو آگاہ کرنا بلوچ ریپبلکن آرمی اپنا فریضہ سمجھتی ہے کیونکہ بی آر اے ایک ذمہ دار تنظیم ہے اور وہ قوم کو اپنے ہر عمل کی جوابدہ ہے ہماری موبائل ٹیمیں بلوچستان کے اکثر و بیشتر تمام علاقوں میں معمول کے مطابق گشت کرتی ہیں اور تمام تر حالات و واقعات اور آمد رفت پر نگاہ رکھنا اپنے ساتھیوں کی سلامتی، جنگی حکمت علمی اور دشمن کی چالوں کو جاننے کے حوالے سے ناگزیر ہے مذکورہ واقع سے منسلک افراد کو ہماری تنظیم کے ساتھیوں نے حراست میں لیا تھا کیونکہ ان افراد نے اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت بننے والے راہداری سے منسلک ایک لنک روڈ کا ٹھیکہ اٹھایا تھا اور محکمہ مواصلات اور تعمیرات کے انجینئروں کے ہمراہ اس لنک روڈ کے حوالے سے سروے کرنے کے غرض سے علاقے میں داخل ہوئے تھے ان افراد کو حراست میں لینے اور تحقیقات کے بعد ان افراد کو ریاستی اشتراک سے ان ٹھیکوں کو جو علاقائی اور قومی مفادات کو برعکس ہو میں حصہ نہ لینے کے شرط پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اس دوران فورسز نے 6 ہیلی کاپٹروں اور بھاری نفری کے ساتھ ہمارے کیمپ پر حملہ کیا اس دوران ہماری کوشش رہی کہ حراست میں لیئے گئے افراد کو با حفاظت اپنے گھروں کی طرف روانہ کیا جا سکے مگر ہر گزرتے لمحے کے ساتھ جنگ میں شدت آتی گئی اور فورسز نے ہمارے سرمچاروں کے گھیراؤ کو تنگ کردیا آٹھ دن تک ہماری مسلسل کوشش رہی کہ ان افراد کو محفوظ گھروں تک حوالگی کوممکن بنایا جا سکے اس جدو جہد میں ہماری تنظیم کا ساتھی قدیر بلوچ شہید ہوا دشوار گزار علاقہ اور گرمی کی شدت کی وجہ جسمانی طور پر بہت کمزورمغویان آگے ہمارے ساتھ چلنے کو تیار نہیں تھے چونکہ ہمارا ارادہ شروع سے ان افراد کو تنبہ کے بعد رہا کرنا تھا وہ ہم نے انہیں جانے کی اجازت دی مگر افسوس کہ وہ لوگ اپنے گھروں کو نہیں پہنچ سکے اور ہلاک ہوگئے ہمیں انسانی جانوں کے نقصان پر بے حد افسوس ہے اور لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں مگر کچھ آزادی پسند حلقوں کی جانب سے اس تمام تر صورت حال کا ذمہ دار ایک قومی تنظیم کو ٹہرا نا بد نیتی پر مبنی ہے گزشتہ روز آزادی پسندوں کی جانب سے بیانات اور ریاستی انجینئروں اور ٹھیکیداروں سے ہمدردی کا اظہار اور ہمارے شہید ساتھی کے بارے میں خاموشی ساتھ ہی سوشل میڈیا میں ایک ذمہ دار تنظیم کے خلاف لوگوں کے جزبات بھڑکانے جیسے اعمال منافقت پر مبنی ہے ایسے عناصرکایہ رویہ تحریک کیلئے کسی بھی حوالے سے نیک شگون نہیں ہے ایسے لوگ جب تنظیمی ڈھانچے اور ادارواں سے نکل کر فرد بن کر طاقت اور عہدوں کا غلط اور غیر مناسبت استعمال کرتے ہیں تو ایسے رویوں سے قوم میں انتشار پیدا ہوتا ہے جو قوموں کیلئے تباہ کن ثابت ہوتے ہیں ہی لوگ بلوچ نوجوان کی قربانیوں سے مسلسل کھلواڑ کرتے آئے ہیں اور تحریک کو سب سے زیادہ نقصان انہی کی طرف سے پہنچایا گیا ہے کیونکہ ان کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ آزادی پسند تنظیموں میں خامیاں تلاش کرکے یا پھر ان میں خامیوں کا تاثر دیکر عوام کو ان کے خلاف بدذہن کیا جائے جو کہ خالصتاً گروہیت پسندی اور بلوچ تحریک کو سنگین نقصان پہنچانے کے مترادف ہے ایسے عناصر کو چاہیئے کہ اپنے گروہی مفادات کے دائرے سے باہر نقل کر بلوچ قومی تحریک میں اپنا مخلص کردار ادا کریں ورنہ ایسے ہتھکنڈوں سے گروہی مفادات حاصل ہوں نہ ہوں ریاست اس سے فائدہ اٹھاکر بلوچ عوام کو تحریک سے دور کرنے میں ضرور کامیابی حاصل کرے گی۔