|

وقتِ اشاعت :   May 31 – 2016

 اسلام آباد: پاکستان میں آبی ذخائر پر تحقیق اور کام کرنے والے ادارے پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز ( پی سی آر ڈبلیو آر) کے مطابق پاکستان 2025 میں پانی کی مطلق کمی ( ایبسولوٹ واٹر اسکیئرسیٹی) تک پہنچ جائے گا۔ رپورٹ میں پی سی آرڈبلیو آر نے کہا ہے کہ 1990 میں پاکستان ’’آبی اسٹریس لائن‘‘ پر پہنچ گیا تھا اس کے بعد 2005 میں پاکستان ’’پانی کی قلت‘‘ کے درجے پر پہنچا۔ رپورٹ کے مطابق اگر یہ سلسلہ ایسے ہی جاری رہا تو اگلے 9 برس میں پاکستان ’’پانی کی شدید قلت‘‘ کا شکار ہوجائے گا جس سے ملک میں خشک سالی جیسی کیفیت پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا جو عوام کی بڑی تعداد کے لئے ایک ہولناک چیلنج ہوگا۔ اپنی رپورٹ میں وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے ذیلی ادارے نے کہا ہے کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہر سطح پر تفصیلی تحقیق کی ضرورت ہے  تاکہ مسئلے کا بہترین حل تلاش کیا جاسکے۔ ادارے کے ایک اہم رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ حکومت کو پی سی آر ڈبلیو آر کے اندر ہی ایک اینڈاؤمنٹ فنڈ قائم کرنا چاہیے تاکہ تحقیق و ترقی کے منصوبوں کو آگے بڑھایا جاسکے۔ پی سی آر ڈبلیو آر کے فنڈز کا انحصار اس وقت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام ( پی ایس ڈی پی) پر ہے اور کونسل حکومت سے 5 کروڑ روپے کا فنڈز چاہتی ہے۔ اس فنڈز کے ذریعے زراعت اور غربت کے خاتمے پر توجہ دی جائے گی تاکہ پی ایس ڈی پی فنڈز کے حصول میں وقت ضائع کیے بغیر ہی ہر سطح پر سروے شروع کیا جاسکے۔ وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے فوکل پرسن محمد خالد صدیقی نے اعتراف کیا کہ پی سی آر ڈبلیو آر فنڈز کی کمی کا شکار ہے اور حکومت کو قائل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ وہ اضافی بجٹ اس ادارے کو فراہم کرے۔ واضح رہے کہ ملک میں آبی وسائل کی ترقی ، تنظیم اور تحقیق کے لیے پی سی آر ڈبلیو آر ایک اہم ادارہ ہے جو کئی پہلو سے آبی تحقیق کررہا ہے۔