|

وقتِ اشاعت :   June 2 – 2016

سندھ ہائی کورٹ نے ماڈل ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دے دیا ہے۔ ان پر امریکی ڈالر بیرونِ ملک سمگل کرنے کے الزام میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ نے ایان علی کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی لیکن وزارت داخلہ نے ان کا نام دوبارہ ای سی ایل میں شامل کر دیا تھا۔ ایان علی کا موقف تھا کہ عدالت کے حکم پر ای سی ایل سے نام خارج ہونے کے بعد انھوں نے ٹکٹ بک کروایا اور 20 اپریل کو نوٹیفیکیشن کے ساتھ ایئرپورٹ پہنچیں تو ایف آئی اے حکام نے انھیں سفر کرنے سے روک دیا۔ انھوں نے وفاقی وزارت داخلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی، جس کے بعد سپریم کورٹ نے انھیں دوبارہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے اس درخواست کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سلمان طالب الدین کا موقف تھا کہ درخواست گزار کے خلاف مقدمہ زیر سماعت ہے، اور حکومت نے عدالت کے کسی حکم کی عدولی نہیں کی، ایان علی کا نام ای سی ایل سے خارج کر دیا تھا لیکن ٹیکس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ان کا نام دوبارہ شامل کیا گیا ہے۔ ایان علی کے وکیل کا موقف تھا کہ متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی جائے، جنھوں نے عدالت کے احکامات کے باوجود ایان علی کا نام ای سی ایل میں شامل رکھا ہے۔ انھوں نے یاد دہانی کرائی کہ اسی عدالت نے 26 مارچ کو بھی حکام کو ہدایت کی تھی کہ ایان کا نام ای سی ایل سے خارج کیا جائے۔ سندھ ہائی کورٹ نے دلائل سننے کے بعد ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے موقف کو مسترد کر دیا اور وزارت داخلہ کو ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم جاری کر دیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کو اگر اس فیصلے پر کوئی اعتراض ہے تو وہ سات دن میں سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔ یاد رہے کہ ماڈل ایان علی کو اسلام آباد کے شہید بےنظیر بھٹو ایئرپورٹ سے حکام نے گرفتار کر کے ان سے پانچ لاکھ امریکی ڈالر برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔