کوئٹہ : اسمبلی کا ریکوزیشن اجلاس جمعرات کو ایک ڈیڑھ گھنٹہ کی تاخیر سے ا سپیکر راحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت شروع ہوا تو اراکین نے صو با ئی وزیر بلدیا ت سر دار مصطفیٰ خا ن ترین کے صاحبزا دے اسد خان ترین کے اغواء کے واقعے پر کئی گھنٹوں طویل بحث کر تے ہو ئے واقعہ کو صو بے میں حا لا ت خرا ب کر نے کی ایک سعی قرار دیا ۔ اجلا س شروع ہوا تو نو منتخب رکن اسمبلی میر اکبر آسکانی نے رکن اسمبلی کی حیثیت سے حلف لیا۔ جس کے بعد وزیر بلدیات مصطفی خان ترین کے صاحبزادے اسدخان ترین کے اغوا کے واقعے پر بحث کا آغاز ہوا توبحث میں حصہ لیتے ہوئے آغا سید لیاقت نے کہا کہ بیس مئی کو اسدخان ترین کو کیڈٹ کالج سے گھر آتے ہوئے دوپہر تین بجے اغوا کیا گیا رات تک انتظامیہ اور پولیس کو معلوم ہوا اگلی صبح وزیر داخلہ نے اجلاس بلایا اس سے پہلے پشین جرگے کے لوگوں نے فیصلہ کیا کہ واقعے کے خلاف تمام سڑکیں بند کردی جائیں مگر سردار مصطفی خان ترین نے اس سے منع کیا انہوں نے کہا کہ میں حکومت پر چھوڑتا ہوں کہ وہ کیا کرتی ہے جس کے بعد جرگے میں طے پایا کہ دس پندرہ دن ٹہرجاتے ہیں انہوں نے کہا کہ اسی روز ہمارے ذرائع سے ہمیں معلوم ہوا کہ اسدخان ترین توبہ اچکزئی میں ہیں ہم نے طے کیا کہ وہاں جائیں گے ہم اسی شام چمن کے لئے نکل گئے مگرہم ناکام و نامراد واپس ہوئے کیونکہ تاخیری حربے استعمال کئے گئے ،انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے واضح احکامات کے باوجود سرچ آپریشن نہیں کیا اگر اسی رات وزیر داخلہ آئی جی پولیس کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سرچ آپریشن کیا جاتا تو اسد ترین بازیاب ہوجاتے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اغوا کرکے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا جارہا ہے پرسوں ایک مغوی کو بازیاب کرالیا گیا اور کل دو مزید لوگ اغوا ہوگئے انہوں نے کہا کہ مسلم باغ میں بھی ایک سلسلہ شروع ہواہے وہاں لوگوں کو مارا جارہا ہے۔نواب محمدخان شاہوانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی انہوں نے کہا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے جس کا حکومت نے نوٹس لیا نواب ثناء اللہ زہری نے خود ذاتی دلچسپی لی وزیر داخلہ خود چمن گئے حکومت تگ و دو کررہی ہے تمام ادارے اپنے طور پر کوششیں کررہے ہوں گے مگر اس طرح کے واقعات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اس سے قبل بحث کر تے ہو ئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈراور صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ صوبے کا اہم ترین ادارہ صوبائی اسمبلی ہے جس کا آج ریکوزیشن اجلاس بلایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ریکوزیشن اجلاس بلانے کا مقصد یہی ہے کہ اس واقعے پر بحث کی جائے جمہوری حکومت ہونے کے ناطے ہم یہاں بحث کرانا چاہتے ہیں پشین سے سردار مصطفی خان ترین کے بیٹے کو اغوا کیا گیا اس کے علاوہ کوئٹہ اور چمن میں بھی اغوا کے واقعات ہوئے اراکین اسمبلی بحث میں حصہ لیں اور اپنی تجاویز دیں، انہوں نے کہا کہ ہماری ایجنسیاں کمپیٹنٹ ہیں جو دنیا کے کم ممالک میں ہیں ایجنسیوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت کو، گورنر کو اور وزیراعلی کو مکمل معلومات فراہم کریں حکومت کی ذمہ داری پھر یہ ہے کہ ان معلومات کی روشنی میں اقدامات کرے اور انہیں بازیاب کرائے ۔شیخ جعفرخان مندوخیل نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعات انتہائی افسوسناک ہیں تمام ادارے پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں بحیثیت حکومت بیٹھنا ہوگا کہ ہمیں حکومت کرنی ہے یا نہیں اگر کرنی ہے تو کس طرح کریں گے اغواء4 کاروں کی پیٹھ پر کسی نہ کسی کا ہاتھ ہوتا ہے ہمیں سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا کچھ عرصہ پہلے کیا ہوریا تھا دن کے تین اٹھ رہے تھے مگر دوچار کو مارا باقی چھپ گئے اور واقعات رک گئے اب پھر رونما ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ میں خود وزیر داخلہ رہا ہوں ختم کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہے ۔ ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ شرافت انسانیت اور جمہوریت کا تقاضہ ہے جب بھی ہم پر برا وقت آیا ہم نے جرگے بلائے ہیں انہوں نے ایوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بڑا گرینڈ پشتون بلوچ جرگہ نہیں ہوسکتا ہماری ایجنسیاں باصلاحیت ہیں مگر اچھنبے کی بات ہے کہ ان سے چار گلیوں کا شہر چمن یا پانچ گلیوں کا شہر پشین محفوظ نہیں ہوسکتا ہمارے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ پشتونخوا والے فوج کے خلاف ہیں ہم فوج کے خلاف نہیں فوج کی حکمرانی کے خلاف ہیں انہوں نے کہا کہ اس ملک سے ہمیں محبت ہے ہم حکومت مخالف ہوسکتے ہیں ریاست کے نہیں پینسٹھ سالوں میں ہم نے ریاست کی طرف ایک کنکر بھی نہیں پھینگا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین عبدالمجید خان اچکزئی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہمیں کھل کر بات کرنی چاہئے اسدخان ترین کا اغواء4 افسوسناک ہے وہ سردار مصطفی خان ترین کے بیٹے ہیں اس خاندان کا دو سو سالوں میں کسی کے ستھ کوئی جھگڑا نہیں ہوا ہے میرے خیال میں سردار مصطفی خان ترین کو امن جرگے کا سربراہ ہونے کی سزا دی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ ریاست کی پہلی ذمہ داری اپنے شہریوں کو امن دینا ہے سب کو پتہ ہے کہ کس کو کس کے لئے کھڑا کیا گیا ہے پولیس اور ایف سی کی باتیں ہوئیں انہوں نے قربانیاں دیں ہم احترام کرتے ہیں مگر انہیں جو ڈیوٹی دی گئی ہے وہ ہمیں نہیں مل رہی انہوں نے کہا کہ ریاست کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے کوئی پرنسپل ہی نہیں کسی کو پرواہ نہیں کہ اسے کیاکردار ادا کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات پارلیمنٹ کو نیچا دکھانے کے لئے ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ اب بھی ان لوگوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جارہا۔سردار اسلم بزنجو جنہیں سپیکر نے اسمبلی کے باہرکھڑے آل پارٹیز کے احتجاجی مظاہرین سے بات کرنے کے لئے بھجوایا تھا انہوں نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہم جاکر مظاہرین سے ملے اور کسی طرح سے انہیں ہم نے مطمئن تو کیا مگر یہ جو واقعہ ہوا ہے یہ اغواء کا کوئی عام واقعہ نہیں ہے آج اگر سردار مصطفی ترین کے بیٹے کو اغواء کیا گیا ہے تو کل جعفرمندوخیل کا بیٹا ، میرا بیٹا یا مولانا واسع کا بیٹا بھی اغواء ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچ علاقوں میں پہلے ہی آگ لگی ہے اب یہ بیلٹ بھی متاثر ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ مکران میں پانچ افسران قتل کیا گیا ان کی نعشیں جس حالت میں ملیں اس سے انسانیت کے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں ممبران کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہئے غلط کام کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہونی چاہئے ۔محترمہ شاہدہ رؤف نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تمام واقعات قابل مذمت ہیں مگر ہمیں محرکات پر بھی غور کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ کرپشن بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس طرح کے واقعات کے محرکات پر غور کرنا چاہئے منظور کاکڑ نے کہا کہ میں نے گزشتہ سیشن میں لینڈ مافیا سے متعلق ایک نکتہ اٹھایا تھا جنہیں پولیس کی مدد حاصل رہتی ہے جب رکھوالے ایسے گروہوں سے ملیں گے تو کیا انصاف ہوگا انہوں نے کہا کہ لوگوں کے سرو مال اور جان کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے حکومتیں ایسے نہیں چلتیں بے دین معاشرہ چل جاتا ہے مگر بے انصاف معاشرہ نہیں چل سکتا۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ سردار زادہ اسدخان ترین کا اغواء افسوسناک ہے مہاجرین کے آنے سے اس طرح کے واقعات بڑھ گئے انہوں نے تجویز دی کہ اغواء کے ان واقعات پر غور کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ولیم جان برکت نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے لوگوں میں خوف کا احساس پیدا ہوتا ہے ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے باصلاحیت ہیں ان واقعات پر قابو پانا ہوگا۔سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ افسوسناک صورتحال ہے بلوچستان میں اس وقت سیریز سے لوگ اغواء4 ہورہے ہیں جب تک لوکل آدمی ملوث نہیں ہوتا باہر سے آنے والے لوگ کچھ نہیں کرسکتے انہوں نے کہا کہ ہماری بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں مجھے لوگوں کو تحفظ دینے کے لئے بھیجا گیا ہے پہلے کہتے تھے کہ بلوچ علاقوں میں ہورہا ہے اب تو پشتون علاقوں میں ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ کابینہ کا ہے جس پر ہم یہاں بحث کررہے ہیں۔اس وقت سب سے منافع بخش کاروبار لوگوں نے اغواء برائے تاوان کو بنالیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ سانجھا مسئلہ ہے اپوزیشن حکومت کے ساتھ ہے۔عبیداللہ بابت نے کہا کہ جن لوگوں نے یہ کام کیا ہے وہ انسان نہیں انسان انسان کو اغواء کیسے کرسکتا ہے میرے ساتھ میرے بھائی کے ساتھ ہوا ہے چور ڈاکو کا کوئی قبیلہ ہے نہ مذہب ہے نہ بارڈر ہے فورسز ہماری آنکھیں ہیں دماغ ہیں کان ہیں مگر یہ مسئلہ اتنا سادہ نہیں دو سال بعد الیکشن ہے ابھی سے کہہ رہے ہیں کہ ہم نے فلاں کو منتخب کرانا ہے ہم یہاں کے منتخب نمائندے ہیں میر اظہارکھوسہ نے سردار مصطفی ترین کے ساتھ ہمدردی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں اس حوالے سے ایک کمیٹی بنائی جائے جس کی سربراہی خود سردار مصطفی خان ترین کریں انہوں نے کہا کہ توجہ دینے کی ضرورت ہے سختیاں ہونی چاہئے رات گیا رہ بجے کے بعد بھی اجلاس جا ری رہا ۔