کوئٹہ: سپیکر بلوچستان صوبائی اسمبلی محترمہ رااحیلہ حمید خان درانی نے ریکوزیشنڈ اجلاس جو کہ سردار غلام مصطفی خان ترین، وزیر بلدیات کے بیٹے کے اغواء اور امن وامان کی صورتحال پر بحث سے متعلق تھا۔ ایوان کی کاروائی کو سمیٹے ہوئے اپنی رولنگ میں کہا کہ یہ ریکیوزیشنڈ اجلاس جو کہ سردار مصطفی خان ترین کے صاحبزادے کیلئے بلایاگیا ہے آج یہ ان پر ایک مشکل وقت ہے اور تمام ایسے لوگوں پر جن کے پیارے اس تکلیف سے گذر رہے ہیں تو ہم سب آپ کے ساتھ ہیں سردار مصطفی ترین کے صاحبزادے اسد خان ترین کے اغواء پر بحث کیلئے ریکوزیشند اجلاس میں معزز اراکین اسمبلی نے موصوف کے اغواء کے محرکات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی امن وامان اور عام آدمی کے تحفظ اور ناکامی پر نہ صرف سیر حاصل بحث کی بلکہ صوبہ میں امن وامان کو موثر بنانے کیلئے اپنی اپنی رائے اور تجاویز دیں حزب اختلاف کے اراکین نے موصوف کے اغواء پر دلی ہمدردی کا اظہار کیا بلکہ ان کی باعزت بازیابی کیلئے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اس طرح حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے اراکین صوبہ میں اغواء کی وارداتوں کی روک تھام اور اغواء کنندگان کی بحفاظت بازیابی کیلئے یک زبان ہیں وزیر داخلہ نے بحث کو سمیٹتے ہوئے اس واقعہ سے متعلق حقائق اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اقدامات سے ایوان کو تفصیلی آگاہ کیا اور ان کے مثبت کردار کی طرف بھی ایوان کی توجہ دلائی۔ انہوں نے کہا کہ میں رولنگ دیتی ہوں کہ حکومت اس سلسلے میں موثر اقدامات کرکے اسد خان ترین سمیت تمام اغواء کنندگان کی فوری بازیابی کو یقینی بنائے اور اس مکروہ دھندے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹھہرے میں لاکر قرارواقعی سزا دلوائی جائے تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات کا سدباب ہوسکے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوام کا مکمل اعتماد بحال ہوسکے۔ انہوں نے ایوان کی رائے سے تمام پارلیمانی لیڈروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں امن وامان کو برقرار رکھنا ہے اور ایسے واقعات کا سدباب کرنا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے پالیسیاں اور حکمت عملی مرتب کریں تاکہ صوبہ خوشحالی کی طرف بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ امن وامان کو برقرار رکھنے اور عوام کو سکون اور تحفظ دینے کیلئے ماضی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افرد نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے جو کہ قابل تحسین ہے جس کی مثال یہ ہے کہ آج آئی جی پولیس ناسازی طبع کے باوجود نصف شب تک یہاں ایوان میں بذات خود موجود ہیں اور اراکین اسمبلی کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کا مشاہدہ کررہے ہیں تاکہ ان پر عملدرآمد یقینی ہوسکے ان پر لائحہ عمل طے کرسکیں اور موثر عملی اقدامات کئے جاسکیں اور ہماری دعا یہ ہے کہ اللہ پاک ہماری سرزمین کو دشمنوں سے محفوظ رکھے اور ہمارے عوام اسی طرح سکھ چین سے رہیں جیسے پہلے سے رہ رہے تھے۔