گزشتہ دنوں صوبائی حکومت نے انتظامی مشینری کو زیادہ موثر اور مستعد بنانے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا جس کی صدارت چیف سیکرٹری سیف اللہ چٹھہ نے کی اور اس میں اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ یہ بات نوٹ کی گئی کہ حالیہ سالوں میں زیادہ موثر اقدامات کی وجہ سے امن و امان کی صورت حال میں کافی بہتری آئی ہے ۔ اس عمل کو جاری رکھنے کے علاوہ اس میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کا حکومت اور حکومتی مشینری پر مکمل اعتبار ہو کہ حکومت اس حوالے سے مستعد ہے کہ لوگوں کے جان و مال کی حفاطت نہ صرف جاری رہے بلکہ اس میں بہتری لائی جارہی ہے ۔ اسی امن وامان کے تناظر میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سستے بازار میں سیکورٹی کے معیار کو بہتربنایا جائے تاکہ عوام دشمن عناصر کسی کمزوری سے ناجائز فائدہ نہ اٹھاسکیں۔ اس طرح حکومت کی جانب سے شروع کردہ بڑے بڑے معاشی منصوبوں کو بھی اتنی ہی ضرورت کے مطابق سیکورٹی فراہم کی جائے کہ تمام منصوبے اپنے وقت پر مکمل ہوں اور اس میں کوئی خلل صرف اس وجہ سے واقع نہ ہو کہ علاقے میں امن وامان کی صورت حال توقع کے مطابق نہیں تھی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ لوگوں خصوصاً عوام الناس اور قبائلی علاقوں کے عمائدین سے بھرپور تعاون حاصل کیاجائے کہ صوبے بھر میں امن وامان کی صورت حال مستحکم رہے اور اس میں شرپسند خصوصاً غیر ملکی ایجنٹ خلل نہ ڈال سکیں۔ اجلاس میں اس توقع کا بھی اظہار کیا گیا کہ قبائلی اور علاقوں کے عمائدین حکومت اور اس کی انتظامیہ سے بھرپور تعاون کریں گے اور امن وامان کی بحالی میں حکومت کی ہمیشہ کی طرح مدد کریں گے ۔ حکومت اور عوام کا تعاون موجودہ سیکورٹی کی صورت حال کے پس منظر میں زیادہ اہمیت رکھتا ہے کیونکہ کم سے کم دو ہمسایہ ممالک کا رویہ روز بروز معاندانہ ہوتاجارہا ہے ۔ اور ان کی جانب سے یہ کوشش ہوسکتی ہے کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کیاجائے صرف عوام الناس اور ان کے عمائدین کی حمایت سے ایسے تمام ناپاک منصوبوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے اس میں عوامی جتماعات کے مراکز کو نشانہ بنایاجا سکتا ہے ۔ چونکہ سستے بازار میں غریب عوام کا رش دوسر ے علاقوں کی بہ نسبت زیادہ ہوتا ہے اس لئے دشمن ایسے نرم ٹارگٹ کو نشانہ بناسکتے ہیں اس لئے سستے بازار میں سیکورٹی اقدامات کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے ساتھ ہی انتظامی مشینری کے اہلکاروں کو یہ ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں کہ سستے بازاروں میں معیاری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور عام بازار میں قیمتوں پر نگاہ رکھی جائے اور دکانداروں اور تاجروں کو ماہ رمضان میں کسی بھی صورت میں لوٹ مار کی اجازت نہ دی جائے بلکہ ان کے خلاف سخت اور بلا امتیاز کارروائی کی جائے۔ قیمتوں پر کنٹرول کے احکامات دینا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت عوام کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور خصوصاً ماہ رمضان کے بابر کت مہینے میں اور اس میں کسی بھی قسم کی کوتائی نہیں ہوگی۔ آخر میں کمشنر حضرات کو یہ تاکید کی گئی ہے کہ بلوچستان بھر کے تمام اسکولوں میں صحت و صفائی اور صاف پینے کے پانی کا انتظام تمام اسکولوں کے طلباء اور اساتذہ کے لئے کریں ۔
متحرک اور مستعد انتظامیہ
وقتِ اشاعت : June 12 – 2016