بلوچستان میں ویسے تو فنی تربیت کے ادارے نہیں ہیں گزشتہ دہائیوں میں جتنے بھی ادارے ملکی اور غیر ملکی تعاون سے قائم ہوئے تھے وہ سب کے سب کرپشن کی نظر ہوگئے اور تباہ اور برباد ہوگئے ان کی بحالی کا عمل شروع نہ ہو سکا۔ چونکہ ایسے کام جن میں کمیشن نہ ملے کسی بھی وزیر اور اعلیٰ افسر کو اس میں دلچسپی نہیں ہوگی۔ اس طرح کے کئی ادارے کوئٹہ ،حب اور صوبے کے دوسرے علاقوں میں قائم ہوئے تھے جن کا واحد مقصد نوجوانوں کو فنی تربیت فراہم کرنا تھا تاکہ ان کو اچھی اور با عزت روزگار مل سکے ۔جب حب اور ویندر کے علاقوں میں کارخانے لگائے جارہے تھے تو اس وقت ایسے فنی تربیتی اداروں کی شدت محسوس کی گئی تھی کیونکہ تربیت یافتہ اور کاریگر کارکن کراچی سے آ کر صوبے کے کارخانے چلاتے رہے ۔ فنی تربیتی ادارے بڑے محدود پیمانہ پر قائم ضرورہوئے مگر اس کی مانیٹرنگ کسی نے نہیں کی وجہ یہ تھی اس میں حکمرانوں یا فیصلہ کرنے والوں کو فوراً کوئی مالی منافع نظر نہ آیا چنانچہ وہ تمام ادارے نظر انداز کیے گئے اور بعض کرپٹ عناصر نے اداروں کے وسائل پر ڈاکے ڈال کر ان سب کو تباہ کردیا۔ حال ہی میں ایک ایماندار افسر نے اس بات کی کوشش کہ وہ تمام ادارے دوبارہ فعال بنائے جائیں اور وہاں پر فنی تربیت کا عمل دوبارہ شروع کیاجائے لیکن حکمرانوں کو سیاست اورکرپشن کے علاوہ دوسری کسی اچھے اور عوام کے فلاح و بہبود کے کام سے کوئی دلچسپی نہیں تھی اس لئے اس اچھے نیک اور قابل افسر کو ہی اس کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور اپنا من پسند افسر تعینات کردیا گیا عوامی زبان میں اچھے اور ایماندار افسر کو ‘‘کھڈے لائن ،، لگادیا گیا اب نئے وزیراعلیٰ آئے ہیں ان کی سی پیک میں بہت زیادہ دلچسپی ہے اور وہ اس منصوبے کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں اس لئے انہوں نے نوجوانوں کی فنی تربیت پر زیادہ زور دیا ہے اور یہ اعادہ کیا ہے وہ نوجوانوں کو وسیع پیمانے پر فنی تربیت کے مواقع فراہم کریں گے۔ امید ہے وہ آنے والے بجٹ میں نئے فنی تربیتی مراکز کے قیام کے علاوہ پرانے مراکز کو بھی دوبارہ فعال بنائیں گے۔
بلوچستان ایک وسیع اور عریض خطہ ہے جو دیگر صوبوں سے زیادہ بڑا اور وسیع ہے اس لئے یہاں پر میٹرک کے بعد طلباء کو ہنر اور فنی تربیت کے وسیع پیمانے پر مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ میٹرک کے چند سال بعد نوجوانوں کو اچھی اچھی ملازمتیں فوری طورپر مل جائیں۔ یہ صوبائی حکومت پر بوجھ کم سے کم کرنے کا بہترین طریقہ ہے کہ نجی سرمایہ کار اتنے ہنر مند آبادی کی موجودگی کا فائدہ اٹھائیں اور بلوچستان کے طول و عرض میں کارخانے اور فیکٹریاں لگائیں ،لوگوں کو روزگار فراہم کریں اور ریاست کے لئے وسائل جمع کریں تاکہ بلوچستان کا معاشی مستقبل زیادہ تابناک ہو۔ یہ کام پہلے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز سے شروع کیاجائے اور بعد میں اس کو ضلعی ہیڈ کوارٹرز تک پھیلایا جائے ۔ اس کے علاوہ فوری طورپر فنی تربیتی مراکز حب ، اوتھل ، بیلہ ، خضدار ، تربت، گوادر ، پنجگور ، مند ، پسنی ، ڈیرہ مراد جمالی ، نوشکی ، دالبندین، خاران ، ڈیرہ اللہ یار ، کوہلو ، بار کھان ، لورالائی ، ژوب اور قلعہ سیف اللہ میں قائم کیے جائیں ۔اس کا مقصد مستقبل میں قائم ہونے والے کارخانوں کے لئے ہنر مند کارکنوں تیاری ہو، صوبائی محکمہ محنت میں کسی ماہر معاشیات کا تقرر کیاجائے جس کا کام بلوچستان کی آبادی کو ہنر مند افراد کی آبادی میں تبدیل کرنا ہو ۔