طورخم +پاک افغان سرحد : پاکستانی اور افغان سرحدی دستوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ رات بھر ہوتا رہا، جس میں ایک افغان سپاہی ہلاک اور چھ دوسرے زخمی ہوئے، جبکہ پاکستان کی جانب تین سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے، افغان افواج نے مارٹر شیل کے گولے پاکستانی پوزیشن پر داغے جو لنڈی کوتل بازار کے قریب گرے ، اس خطے کے پیش نظر لنڈی کوتل بازار سے تورخم کے بارڈر پر کرفیو لگا دیاگیا، اور تمام آمدورفت روک دی گئی ، زخمی افراد کو لنڈی کوتل کے ہسپتال میں علاج کیلئے منتقل کردیاگیا، کئی ایک شہری بھی گولہ باری میں زخمی ہوئے، جبکہ افغان حکام کا دعویٰ ہے کہ ان کا ایک سپاہی ہلاک اور چھ دوسرے زخمی ہوگئے، دونوں ممالک کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ رات نو بجے سے شروع اور صبح تک جاری رہا، اس دوران قریبی پہاڑوں سے پاکستان کے علاقے پر مارٹر کے گولے داغے گئے، اس کے ساتھ شدید فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، کچھ مارٹر شیل آبادی سے صرف 200میٹر کے فاصلے پر گرے، فائرنگ بند ہونے کے بعد بکتر بند دستے ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑے ہوگئے، سیکورٹی افسران نے سرحد کا دورہ کیا مگر دونوں طرف سے بات چیت نہیں ہوسکی، پاکستان دفاعی حکام نے الزام لگایا کہ افغان سیکورٹی اہلکاروں نے بلا اشتعال فائرنگ کی ، جبکہ پاکستان اپنی سرحد کی طرف گیٹ تعمیر کر رہا تھا، ادھر افغان حکام نے الزام لگایا ہے کہ ان کی صلاح ومشورہ کے بغیر پاکستان دفاعی تعمیرات نہیں کر سکتا، دریں اثناء افغان وزارت دفاع نے افغان آرمی کو حکم دیا ہے کہ وہ سرحد پر تعینات افغان پولیس کی مدد کرے ان کو اسلحہ گولہ بارود کے علاوہ مکمل مدد کرنے کا حکم دیا ہے، افغانستان سرحد پر کسی بھی قسم کی تعمیرات خصوصاً بغیر کسی مشورے کے ایک طرف اور غیر قانونی سمجھتا ہے، حالیہ جھگڑا سرحد بند کرنے اور سرکاری تنصیبات کی تعمیر کیخلاف ہے، افغانستان ایسے اقدامات کو رد کر تا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا باعث ہے ،پاک افغان طورخم بارڈر پر افغان سکیورٹی فورسز کی فائرنگ پر دفتر خارجہ نے افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا جبکہ افغان ناظم الامور کو احتجاجی مراسلہ بھی بھیج دیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پاک افغان طورخم بارڈر پر افغان سیکورٹی فورسز کی پاکستانی حدود میں فائرنگ کے بعد پاکستان میں موجود افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا اور احتجاجی مراسلہ انکے حوالے کر دیا گیا ۔احتجاجی مراسلے میں پاکستان نے افغان حکومت سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ اس قسم کے واقعات کی وجہ سے دوطرفہ تعلقات پر مبنی اثرات ڈالیں گے اس لئے ہمیں اس قسم کے واقعات سے گریز اور نظر رکھنی چاہئے ،برطانوی میڈیا کے مطابق افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ طورخم میں پاکستان اور افغانستان کی سرحدی افواج کے درمیان جھڑپ کے بعد دونوں ممالک نے فائربندی پر اتفاق کیا ہے۔سرحد پر فائرنگ کا واقعہ اتوار کو پاکستان کی جانب سے سرحد پر ایک گیٹ کی تعمیر کے تنازعے کی وجہ سے پیش آیا تھا ۔ افغان رہنما نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ مسئلہ سفارتی کوششوں سے حل ہو جائے گا۔پیر کو وزرا کی کونسل کے اجلاس کے بعد ٹوئٹر پر پیغامات کے ذریعے تفصیلات دیتے ہوئے عبداللہ عبداللہ نے الزام عائد کیا کہ فائرنگ کا آغاز پاکستان کی جانب سے ہوا کیونکہ افغانستان کی سرحدی افواج نے انھیں نئی تعمیرات کی اجازت نہیں دی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ لڑائی پاکستان نے شروع کی تھی اور یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔افغانستان کے چیف ایگزیکیٹو نے کہا کہ ہمیں اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور جب بات ہماری سالمیت اور وقار کے دفاع کی ہو تو کسی کو ہمیں کمزور نہیں سمجھنا چاہیے۔عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ عالمی قوانین کے مطابق سرحد پر نئی تعمیرات کے حوالے سے دونوں ممالک بات چیت کریں گے اور باہمی اتفاق کی صورت میں ہی یہ تعمیرات ہوں گی۔