|

وقتِ اشاعت :   June 14 – 2016

مانچسٹر: امریکی صدارت کی دوڑ میں شامل ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں قتل عام کی ذمہ داری اسلامی شدت پسندوں پر عائد کردی۔ یاد رہے کہ اتوار 12 جون کو عمر متین نامی شخص نے اورلینڈو کے ایک نائٹ کلب میں اندھا دھند فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور 53 زخمی ہوگئے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا، ‘اسلامی شدت پسند پناہ گزینوں کے سیلاب کے ساتھ ملک میں داخل ہوئے اور اب وہ ہمارے بچوں پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش کر ہے ہیں۔’ نیو ہمپشائر میں اپنی قومی سلامتی کی تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اورلینڈو کے کلب میں فائرنگ کرنے والے 29 سالہ عمر متین کے والدین افغانستان میں پیدا ہوئے تھے، ساتھ ہی ٹرمپ نے خاص طور پر 11 ستمبر 2001 کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر حملوں کی جانب بھی اشارہ کیا اور کہا کہ یہ خطرات اُن لوگوں کی جانب سے پیدا کیے گئے، جن کی جڑیں پاکستان، سعودی عرب اور صومالیہ میں موجود تھیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر میں منتخب ہوا تو میں دنیا کے اُن علاقوں سےامیگریشن معطل کردوں گا جہاں امریکا، یورپ اور ہمارے اتحادیوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کی ثابت شدہ تاریخ موجود ہو، جب تک ہمیں یہ معلوم نہ ہوجائے کہ ان خطرات کو ختم کیسے کرنا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر وہ منتخب ہوئے تو وہ اپنے صدارتی اختیارات استعمال کرتے ہوئے امیگریشن کے سخت قوانین نافذ کریں گے تاکہ امریکیوں کو حملوں سے بچایا جاسکے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ٹرمپ اپنی صدارتی مہم کے دوران امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کی تجویزپیش کر چکے ہیں، تاکہ ملکی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ہم امریکیوں کی زندگی کا معیار بہتر بنانا چاہتے ہیں تو یہی وقت ہے کہ جب ‘شدت پسند اسلام کے حوالے سےسچ بتایا جائے’۔ دوسری جانب انھوں نے ڈیموکریٹک امیدوار ہلیری کلنٹن کے نظریات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ سے ہزاروں پناہ گزینوں کو بغیر سیکیورٹی انتظامات کے امریکا میں داخل ہونے دیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ان (پناہ گزینوں)کی جانچ کا یا ان کے بچوں کو شدت پسندی سے دور رکھنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے’، ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ‘وہ ہمارے بچوں پر بھی قبضہ کرنے اور انھیں اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ داعش کتنی زبردست ہے اور اسلام کتنا زبردست ہے اور ہمیں نہیں معلوم کہ کیا ہو رہا ہے۔’ ان کا مزید کہنا تھا کہ امیگریشن کی پابندی اُس وقت تک برقرار رہے گی جب تک ہم اپنے ملک میں آنے والے لوگوں کی مناسب اسکریننگ کرنے کی پوزیشن میں نہ آجائیں۔ یاد رہے کہ اورلینڈو واقعے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کو مسلمانوں اور شدت پسندی سے جوڑا اور اپنا سارا غصہ ٹوئٹر پر نکالتے ہوئے مسلمانوں کو شدت پسند اور دہشت گرد قرار دے دیا۔ ٹرمپ نے حملے کے ایک گھنٹے بعد ہی ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ لوگ میرے موقف (مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی) کے بارے میں مبارک باد دے رہے ہیں لیکن مجھے مبارک نہیں چاہیے، میں ان دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنا چاہتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا، ‘اورلینڈو میں ہونے والا دہشت گردی کا واقعہ ابھی تو آغاز ہے، ہماری قیادت کمزور ہوچکی ہے، میں نے پہلے ہی مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا کہا تھا۔’ ڈونلڈ ٹرمپ مسلمان مخالف بیانات کی وجہ سے مشہور ہیں اور اس سے پہلےبھی اس طرح کے بیانات دے چکے ہیں، جن پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے۔