کوئٹہ: آئندہ مالی سال کا صوبائی بجٹ 18جون کو پیش کیا جائے گا بجٹ اورپبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کو حتمی شکل دے دی گئی ہے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی حکومت کے پہلے بجٹ میں عوامی مفادات کے اجتماعی منصوبوں کو ترجیح حاصل ہے وزیر اعلیٰ بجٹ کی تیاری کے عمل کی بذات خود نگرانی کرتے رہے ہیں جبکہ مخلوط صوبائی حکومت میں شامل جماعتوں کو بھی مکمل اعتماد میں رکھا گیا ہے ۔ وزیراعلیٰ کی واضح ہدایت ہے کہ بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کو کم سے کم سطح پر رکھ کر دستیاب وسائل کے عوامی مفاد میں مصرف کو ہر صورت یقینی بنایا جائے اور ترقیاتی پروگرام میں ایسے بڑے منصوبے شامل کئے جائیں جن کا فائدہ عوام کو براہ راست پہنچے۔ ترقیاتی پروگرام میں تعلیم ،صحت ،آبنوشی اور آبپاشی کے شعبوں کو اہمیت حاصل رہے گی جبکہ امن وامان کی بہتری بھی ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ وزیراعلیٰ کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ امن بہتر ہوگا توسرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور ترقی کے مقرر کردہ اہداف کا حصول ممکن ہوسکے گا۔ مالی سال2016-17 کے بڑے منصوبوں میں کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم ، کوئٹہ کیلئے پانی کی فراہمی سمیت بعض دیگر اہم منصوبے شامل ہیں جن کیلئے کثیر فنڈز مختص کئے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ کے پڑھے لکھے خوشحال اور پر امن بلوچستان کے وژن کی تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے ترقیاتی پروگرام میں شعبہ تعلیم کی ترقی کے کئی ایک اہم منصوبے جن میں اہل اور باصلاحیت طلباء کو میرٹ کی بنیاد پر لیپ ٹاپ کی فراہمی بھی شامل ہے۔ وزیراعلیٰ کی راہنمائی میں تیار کیا جانے والے آئندہ مالی سال کا صوبائی بجٹ متوازن اور عوام دوست ہوگا اور اس تاریخی بجٹ کے صوبے کی مجموعی ترقی عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور تعلیم و صحت کے شعبوں پر دو رس نتائج مرتب ہوں گے۔ وزیراعلیٰ کی کوششوں سے وفاقی پی ایس ڈی پی میں بھی بلوچستان کے تعلیم آبپاشی اور دیگر شعبوں کے اہم منصوبے شامل کئے گئے ہیں جس میں خضدار میں خواتین کی یونیورسٹی کا قیام بھی شامل ہے اس کے ساتھ ساتھ صوبے میں فنی اور تکنیکی تربیت کی فراہمی کی جانب خصوصی توجہ دیتے ہوئے صوبے کے مختلف شہروں میں ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ بھی قائم کئے جائیں گے جس سے ہنر مند افرادی قوت کی تیاری ممکن ہوسکے گی جو اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی ضروریات پوری کرے گی آنے والا بجٹ بلوچستان کو معاشی اقتصادی استحکام کی راہ پر گامزن کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔