پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی میں زبردست اضافہ اس وقت ہوا جب افغان سیکورٹی اہلکاروں نے پاکستانی سرحد کے اندر تعمیرات کو روکنے کی کوشش کی اور پاکستانی افواج اور شہریوں پر فائر کھول دیا اور بعد میں مارٹر کے گولے بھی داغے، پاکستانی افواج نے بھی جوابی فائرنگ کی ۔ اس کے نتیجے میں پاکستانی فوج کا ایک افسر شہید ہوگیا ،دوسرا زخمی ، ایک افغان سیکورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوگیا اس کے علاوہ 17کے قریب لوگ زخمی ہوئے ۔ یہ جھڑپیں گزشتہ تین روز سے جاری ہیں اور کبھی کبھار دونوں جانب سے فائرنگ بھی ہوتی رہتی ہے ۔ افغانستان کو سرحدی علاقوں میں فوجی تعمیرات پسند نہیں ہیں کیونکہ وہ افغان سرحد کو متنازعہ سمجھتا ہے اس لئے ہر قسم کی تعمیرات کے وقت اس قسم کی فائرنگ کے واقعات ہوتے رہتے ہیں جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوتا ہے بہر حال پاکستان کے لئے یہ مسلمہ اور مستند سرحدیں ہیں اور بین الاقوامی معاہدات کی روح سے قائم ہوئی یہ سرحدیں برطانوی استعمار کے وقت کی ہیں یہ سرحدیں پاکستان نے افغانستان پر مسلط نہیں کی ہیں اس لئے پاکستان یہ حق رکھتا ہے کہ وہ اپنے زیر انتظام علاقوں میں کسی بھی قسم کی تعمیرات کرے اگر یہ بات افغانستان کو نا پسند ہے پاکستان اس پر کچھ بھی نہیں کر سکتا البتہ اگر دونوں ممالک موجودہ سیکورٹی کی صورت حال اور دہشت گردی کے واقعات کو سامنے رکھیں اور باہمی مشاورت سے معاملات طے کریں تو یہ زیادہ خوش آئند بات ہوگی اور دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ نہیں ہوں گے جو کہ اس وقت اتنے کشیدہ ہیں کہ دونوں ممالک طاقت کا استعمال کررہے ہیں اور بھاری ہتھیار ، گولہ بارود اور فوج سرحدی علاقوں میں پہنچا رہی ہیں جس سے کشیدگی میں نہ صرف اضافہ ہوگا بلکہ دونوں ممالک جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں جو خطے کے امن اور عوام کے مفا دمیں نہیں ہے اس لئے افغان نیشنل سیکورٹی کونسل کایہ فیصلہ خوش آئند ہے کہ مسئلے کا فوجی نہیں بلکہ سفارتی اور پر امن حل تلاش کیاجائے ۔افغان افواج نے پہل کرکے پاکستانی افواج پر فائرنگ کی تھی اور علاقے میں گولہ باری بھی کی تھی اس لئے افغانستان پر لازم ہے کہ وہ سفارتی حل کی تلاش میں پہل کرے۔ اطلاعات ہیں کہ پاکستان میں افغانستان کے سفیر اس وقت کابل میں ہیں انہوں نے اس سلسلے میں سرتاج عزیز اور جنرل راحیل شریف سے رابطہ کیا ہے تاکہ اس مسئلے کا کوئی پر امن حل تلاش کیاجائے ۔
امید ہے کہ یہ کوشش ضرور کامیاب ہوگی اور پورے خطے میں امن برقرار رہے گا اور امن دشمن قوتوں کو یقیناً شکست ہوگی یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ پورے خطے میں دہشت گردی کا خاتمہ کیاجائے جو صرف اور صرف دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے ہی ممکن ہے ۔طالبان دونوں ممالک پاکستان اور افغان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور وہ دونوں ریاستوں کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کا منصوبہ کامیاب ہو ا سلئے یہ ضروری ہے کہ دہشت گردوں کو جلد سے جلد شکست دی جائے، پاکستان ، افغانستان ایران اور وسط ایشیاء کے تمام ممالک میں دائمی امن کو یقینی بنایا جائے اور سارے ممالک تعاون کرکے خطے کو ترقی کی شاہراہ پر ڈال دیں اس کی ابتداء افغانستان نے کردی ہے اور وہ اس صورت میں ممکن ہے کہ پاکستان کے ساتھ تنازع کا کوئی سفارتی حل تلاش کیاجائے یقیناً پاکستان اس قسم کی کوششوں کی حمایت کرے گا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان دائمی امن قائم رہے اور تعلقات زیادہ مستحکم ہوں ۔دونوں ملکوں سے گزارش ہے کہ وہ جنگی جنون کو ہوا نہ دیں اور باہمی الزام تراشیوں سے باز آجائیں تو یہ امن کے لئے بہتر ہوگا ا س معاملے میں ایران بھی کوئی مثبت کردار ادا کرے تاکہ پورے خطے میں امن کا عمل مستحکم ہو ۔
پاک افغان کشیدگی میں اضافہ
وقتِ اشاعت : June 16 – 2016