برطانوی عوام یورپی یونین سے انخلاء کے حامی
وقتِ اشاعت : June 24 – 2016
یورپی یونین سے علیحدگی کے حامی رکن پارلیمنٹ نائیجل فراز خوشی کا اظہار کرتے ہوئے—۔فوٹو/ اے پی
رواں ماہ کے آغاز میں برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے حامی رکن پارلیمنٹ نائیجل فراز نے شمالی شہر لیڈز میں شہریوں سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ یہ انتہائی اہم ووٹنگ ہوگی جس کا موقع شاید دوبارہ آپ کو نہ مل سکے۔ اسی طرح برطانیہ کے یورپی یونین سے اتحاد کے حامی سابق وزیراعظم جان میجر کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کی اہمیت عام انتخابات سے بھی زیادہ ہے، اس سے لوگوں کی زندگی متاثر ہوگی اور ان کے معیار زندگی اور مستقبل پر فرق پڑے گا۔ یاد رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔ جبکہ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے قیام کے بعد دنیا کے ان حصوں میں امن قائم ہوا ہے جہاں اکثر تنازعات رہتے تھے۔ ریفرنڈم کے لیے بریگزٹ کے حامیوں اور مخالفین نے 4 ماہ تک مہم چلائی اور اس میں دو اہم معاملات معیشت اور امیگریشن پر ہی زیادہ تر بات کی گئی۔ حالیہ دنوں میں بریگزٹ کے حوالے سے رائے عامہ کے جائزوں کے حساب سے لندن اسٹاک مارکیٹ مسلسل اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ابتداء میں معاشی مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ برطانیہ یورپی یونین کی قید سے آزاد ہوچکا ہوگا اور یورپی یونین کے بجٹ میں دیا جانے والا حصہ ملک میں خرچ ہوسکے گا۔