|

وقتِ اشاعت :   July 1 – 2016

اسلام آباد :  پاک چین اقتصادی راہداری کی پارلیمانی کمیٹی نے خضدار تک بسمہ 110کلومیٹرہائی وے کی تعمیر ایف ڈبلیو او کے سپرد کرنے اوروزارت منصوبہ بندی و ترقی کو گوادر سمیت بلوچستان بھر میں بجلی کی ریکوائرمنٹ کے حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت کر دی،وفاقی وزیر جہاز رانی و بندرگاہیں میر حاصل خان بزنجو نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر اکتوبر میں شروع ہو گی، گوادر ایئرپورٹ عالمی معیار کا ہو گا اور 26 کروڑ ڈالر لاگت سے دو سال میں مکمل ہو گا،گوادر میں مقامی افراد کی تربیت کیلئے ایک کروڑ ڈالر سے ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ قائم کیا جائے گا،دونوں منصوبوں کیلئے رقم چین فراہم کر رہا ہے، گوادر کو بجلی کی فراہمی شدید مسئلہ ہے، وزارت پانی و بجلی کہتی ہے کہ گوادر کو 2020ء تک بجلی کی ضرورت نہیں ہے۔ جمعرات کو چیئرمین مشاہد حسین سید کی سربراہی میں پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر صلاح الدین ترمذی، سینیٹر باز محمود خان، سینیٹر میر حاصل خان بزنجو، غوث بخش مہر،رکن قومی اسمبلی رانا محمود افضل، میر اعجاز جاکھرانی اور سیکرٹری کمیٹی خالد محمود نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ 260ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا جا رہا ہے، یہ تمام رقم چینی حکومت کی طرف سے فراہم کی گئی ہے، گوادر ایئرپورٹ عالمی معیار کا ہو گا اور اس میں اے 380بوئنگ جیٹ سمیت دیگر بڑے طیاروں کی لینڈنگ کی گنجائش ہو گی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس کے علاوہ چینی حکومت کی طرف سے گوادر میں پاک چین ووکیشنل اینڈ ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کیلئے بھی دس ملین ڈالر کی رقم دی ہے، ٹریننگ سنٹر میں مقامی آبادی کو روزگار اور مختلف شعبوں میں مہارت کیلئے ٹریننگ دی جائے گی۔چیئرمین جی پی اے کی طرف سے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گوادر میں پانی کا مسئلہ سواد ڈیم کی تعمیر سے ختم ہو جائے گا، ڈیم سے 83کلو میٹر طویل پائپ لائن بچھا کر گوادر شہر کو پانی فراہم کیا جائے گا، جس سے گوادر میں پانی کی کمی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔گوادر میں بجلی کی صورتحال سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت پانی و بجلی کی طرف سے بتایا گیا کہ ایک ایرانی کمپنی کے ساتھ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت 2017کے آخر تک گوادر کو100میگاواٹ بجلی فراہم ہو جائے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گوادر بندرگاہ کو چالو کیا جا رہا ہے، جولائی2016میں چین سے تعمیری سامان لے کر 3بحری جہاز پاکستان کی گوادر پورٹ پر پہنچ جائیں گے۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ انہوں نے اپنے دورہ چین میں یہ بات واضح کی ہے کہ پارلیمانی کمیٹی تین اہم اصولوں کے تحت کام کر رہی ہے، جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور صوبوں سے مشاورت، اقتصادی راہداری منصوبوں میں شفافیت، فیصلہ سازی اور ترقی شامل ہیں۔اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ میر حاصل خان بزنجو نے کمیٹی کو بتایا کہ گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر اکتوبر سے شروع ہو گی، گوادر ایئرپورٹ دو سال میں مکمل ہو گا، ایئرپورٹ پر چھبیس کروڑ ڈالر لاگت آئے گی جبکہ ایک کروڑ ڈالر سے ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ بھی بنے گا، گوادر کو بجلی کی فراہمی شدید مسئلہ ہے، وزارت پانی و بجلی کہتی ہے کہ گوادر کو 2020ء تک بجلی کی ضرورت نہیں ہے۔ کمیٹی کے رکن سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ مغربی روٹ پر ہمارے تحفظات برقرار ہیں، مغربی روٹ پر اب تک عملاً کام نہیں ہو رہا۔چیئرمین این ایچ اے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ پانچ حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے،مغل کوٹ سے ژوب اور ڈیرہ اسماعیل خان تک چار لین کی شاہراہ کا منصوبہ ہے، مغربی روٹ کے مختلف سیکشنز پر کام جاری ہے، اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کو اگست 2018تک مکمل کرلیا جائے گا، اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ مشرقی روٹ سے ایک سال پہلے مکمل ہو گا۔کمیٹی نے وزارت منصوبہ بندی و ترقی کو گوادر سمیت بلوچستان بھر میں بجلی کی ریکوائرمنٹ کے حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت کر دی۔دریں اثناء نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے ) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے اہم حصے مغربی روٹ پر کام کیلئے ٹھیکے کی منظوری دیدی۔جمعرات کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑکی صدارت میں منعقد ہوا ،جس میں اتھارٹی کے مختلف منصوبوں ،مالی اور انتظامی امور کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں سی پیک منصوبے کے ہکلہ۔ڈیرہ اسماعیل خان موٹروے کے تراپ۔ کوٹ بیلیاں پیکج کا ٹھیکہ دینے کی منظوری دی گئی،یہ منصوبہ ویسٹرن کاریڈور کاحصہ ہے۔چار رویہ اس پیکج کی لمبائی 52 کلومیٹر ہے ،جس پر 20 ارب روپے سے زائد لاگت کا تخمینہ ہے ۔اس منصوبے میں 10 پل ،60 کلورٹس،7 فلائی اوورزاور 15 انڈرپاسز تعمیر کئے جائیں گے۔اس منصوبے کے ساتھ رائٹ آف وے کی چوڑائی 100 میٹرہوگی ۔اجلاس میں سکرنڈ۔شہید بے نظیر آباد پراجیکٹ کو دوہرا کرنے کے پی سی ون، کرارو۔وڈ سیکشن کے باقی ماندہ حصے کو بہتر بنانے کے پی سی ون اور حسن آباد۔حویلیاں ایکسپریس وے کیلئے سوشل سیف گارڈ منیجمنٹ کنسلٹنٹ کیلئے کنسلٹنسی سروس کی بھی منظوری دی گئی۔اجلاس میں مالی 2016-17 کیلئے قومی شاہراتی نیٹ ورک پر 16 ٹول پلازوں کے آپریشن اور منیجمنٹ کے ٹھیکے دینے کی بھی منظوری دی گئی۔چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی شاہد اشرف تارڑ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سڑکوں کی تعمیر کے سلسلہ میں ملکی تعمیری صنعت کو فروغ دیا جائے اور مقامی ٹھیکیداروں کو تعمیری عمل میں حصہ لینے کے مواقع فراہم کئے جائیں ۔