|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان میں 5 سے 16 سال تک کی 75 فیصد لڑکیوں کے اسکول نہ جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ان حقائق کا انکشاف ایک غیرسرکاری تنظیم ’’الف اعلان‘‘ کی جانب سے منعقدہ سیمینار میں کیا گیا۔ تقریب میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے اطلاعات سردار رضا محمد بریچ، بلوچستان اسمبلی کی اسپیکر راحیلہ حمید درانی اور دیگر سرکاری اور سول سوسائٹی  کے اراکین موجود تھے۔ سیمینار میں بلوچستان کے تعلیمی بجٹ پر بطور خاص ذکر کیا گیا۔ بلوچستان کے تعلیمی بجٹ برائے 2016 اور 2017 پر بحث کرتے ہوئے کہا گیا کہ تعلیمی بجٹ میں صرف ایک فیصد اضافہ ہوا ہے جو 49.11 ارب کے برابر ہے لیکن گزشتہ بجٹ کے مقابلے میں اس رقم میں صرف ایک فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ صوبائی مشیر اطلاعات سردار محمد بریچ نے اس موقع پر کہا کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو اگلے 50 برس میں بھی تعلیمی بحران حل نہیں ہوسکے گا تاہم اس ضمن میں بلوچستان حکومت نے آرٹیکل 25 اے کے تحت صوبے میں ’’تعلیمی ایمرجنسی‘‘ نافذ کررکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ڈرامائی اقدامات کی ضرورت ہے، پرائمری اور مڈل سطح پر تعلیمی معیارات کے تجزیہ میں کمی بچوں کی تعلیم متاثر کررہا ہے جب کہ اساتذہ کی تربیت کے پروگرام خصوصاً سائنس اور ریاضی کی تدریس کی اشد ضرورت ہے۔ صوبائی مشیر اطلاعات نے بتایا کہ بلوچستان میں ہرسال ایک لاکھ 30 ہزار طالب علم میٹرک امتحانات کے لیے اینرول ہوتے ہیں لیکن صرف 61 ہزار بچے ہی امتحان میں بیٹھتے ہیں اور صرف 30 ہزار امتحان پاس کرتے ہیں جب کہ جامعات کی اعلیٰ تعلیم تک صرف 3 ہزار طالب علم ہی پہنچ پاتےہیں۔ سردار رضا محمد بریچ کا کہنا تھا کہ صوبے میں نجی تعلیمی اداروں کی شرکت نہ ہونے کے برابر ہے جو ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس موقع پر صوبائی اسمبلی کی اسپیکر راحیلہ حمید درانی نے تعلیمی تھنک ٹینکس کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اگلے سال کے اہداف جاننے کے لیے ایک ماسٹر پلان کی ضرورت ہے۔ ’’الف اعلان‘‘ کی جانب سے سال 2014 کے لیے میٹرک امتحانات کے نتائج کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ 50 فیصد طلبا و طالبات نے گریڈ ’سی‘ میں امتحان پاس کیا ہے اور صرف 17 فیصد طالب علم ہی اے گریڈ حاصل کرسکے ہیں۔ تعلیم کے شعبے میں پورے پاکستان میں صوبہ بلوچستان سب سے پیچھے ہیں۔ بلوچستان کے 32 اضلاع میں سے 23 میں تعلیمی اسکول 50 فیصد سے بھی کم ہے۔ بلوچستان میں سرکاری اسکولوں کی تعداد 13,279 ہے جن میں سے 84 فیصد پرائمری اور صرف 16 فیصد مڈل یا اس سے زائد درجے کی تعلیم فراہم کررہے ہیں۔ بلوچستان کے 54 فیصد سرکاری پرائمری اسکولوں میں صرف ایک ٹیچر موجود ہے جب کہ 26 فیصد اسکول صرف ایک کمرے پر مشتمل ہیں۔