واشنگٹن: امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی کا کہنا ہے کہ القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن پاکستان کو دشمن سمجھتے تھے اور انھوں نے پاکستان اور اس کے لوگوں کو نقصان پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی۔
ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی رکن کانگریس ٹیڈ پو نے بتایا کہ پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے انہیں خط لکھا اور اس میں موقف اختیار کیا کہ پاکستان دہشت گردوں کا معاون نہیں بلکہ خود دہشت گردی کا شکار ملک ہے۔
ٹیڈ پو پاکستان مخالف خیالات رکھنے کے حوالے سے مشہور ہیں اور وہ حال ہی میں امریکی کانگریس میں ‘پاکستان، دوست یا دشمن’ کے عنوان سے ہونے والے مباحثے میں بھی شریک رہے ہیں جس کا مقصد دہشت گرد گروہوں کے لیے پاکستان کی مبینہ معاونت پر روشنی ڈالنا ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے اپنے خط میں ٹیڈ پو کی جانب سے امریکی اخبار ‘دا یو ایس نیوز’ میں لکھے گئے اس مضمون پر ہی زیادہ بات کی، جس کا عنوان ‘دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار’ تھا۔
پاکستانی سفیر نے لکھا کہ امریکی رکن کانگریس نے اپنے مضمون میں جن خیالات کا اظہار کیا وہ غلط معلومات اور من گھڑت میڈیا رپورٹس پر مبنی ہیں جو ماضی میں غلط ثابت ہوتی رہی ہیں۔
انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ 5 برس قبل اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ پاکستان کو ان کی موجودگی کا کوئی علم نہیں تھا اور نہ ہی ریاست نے ان کی کوئی مدد کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسامہ کو پاکستان کی جانب سے پناہ دیئے جانے کے حوالے سے آج تک کوئی شواہد سامنے نہیں آسکے ہیں اور ایبٹ آباد آپریشن میں شامل امریکی قیادت واضح طور پر اس بات کو رد کرچکی ہے کہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی میں پاکستان کی کوئی سازش تھی۔
جلیل عباس جیلانی نے اپنے خط میں اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کے نگران ایڈمرل ولیم میک ریون کے بیان کا بھی حوالہ دیا جنہوں نے کہا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ پاکستانی حکومت اسامہ بن لادن کے ٹھکانے سے واقف تھی۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ گزشتہ برس بھی وائٹ ہاؤس نے ان میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا تھا جن کا مقصد پاکستان کو پھنسانا تھا۔
جلیل عباس جیلانی نے اپنے خط میں لکھا کہ اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے ملنے والی دستاویزات تو کچھ اور ہی داستان بیان کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان دستاویزات میں ‘پاکستان میں جہاد’ کے نام سے ایک بروشر بھی تھا جو مبینہ طور پر اسامہ بن لادن نے خود تیار کیا تھا اور اسے رواں برس مارچ میں امریکی ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر نے جاری کیا تھا۔
اس بروشر میں اسامہ بن لادن نے ان وجوہات کا ذکر کیا تھا جن کی وجہ سے وہ پاکستان کو اپنا دشمن سمجھتے تھے اور انھوں نے پاکستان کو تباہ کرنے کے لیے القاعدہ کی تفصیلی حکمت عملی طے کی تھی۔
جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ رکن کانگریس ٹیڈ پو کا ایک اور دعویٰ کہ پاکستان نے امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے اسلام آباد میں تعینات اسٹیشن چیف کو زہر دیا، غیر مصدقہ اور سنسنی خیز میڈیا رپورٹس پر مبنی ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ ٹیڈ پو کا یہ دعویٰ جتنا غیر حقیقی ہے اتنا ہی مضحکہ خیز بھی ہے اور پاکستان نے یہ معاملہ امریکی حکومت کے سامنے اٹھایا ہے۔
خط میں جلیل عباس جیلانی نے امریکی رکن کانگریس ٹیڈ پو کو یاد دلایا کہ پاکستان نے نائن الیون حملوں میں ملوث اہم ملزمان کو پکڑنے میں امریکا کی مدد کی، جن میں حملے کا ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد اور مبینہ آرگنائزر رمزی بن الشیب بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ گزشتہ 2 برسوں میں پاکستان نے کئی علاقوں کو دہشت گردی سے پاک کیا جو ماضی میں حقانی نیٹ ورک سمیت دیگر تنظیموں کے زیرِاثر تھے۔
انہوں نے ٹیڈ پو کو آگاہ کیا کہ اس آپریشن میں پاکستان نے 3500 دہشت گردوں کو ہلاک اور کیا اور پاک فوج کے تقریباً 500 جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
جلیل عباس جیلانی نے واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے اور اس جنگ میں ہزاروں بے گناہ شہری اور فوجی جوانوں کی جانیں جاچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کی پاکستانی کوششوں کو شک کی نگاہ سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔