|

وقتِ اشاعت :   July 15 – 2016

اسلام آباد:  وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ تحفظ پاکستان ایکٹ کی مدت میں توسیع کے لئے وزیراعظم نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت اور ان کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کردی ہے ،صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اس میں توسیع کی جاسکتی ہے ، ہم دہشتگردی کیخلاف جنگ کو منطقی انجام پر لے جانا چاہتے ہیں، 8ماہ کے مذاکرات کے بعد ہی دہشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن کا فیصلہ کیا گیا اوراس حوالے سے تمام شراکت داروں کو اعتماد میں لیاگیا ، عوام کی حمایت سے فوجی آپریشن کو کامیابی ملی ،ہم نے پہلے مذاکرات کئے بعد میں فوجی آپریشن شروع کیا ،پاک فوج بہادری سے لڑی اور بہادر افسروں نے جانوں کی قربانی دی ، پیپلز پارٹی اور اے این پی کو مذاکرات پر اعتراض تھا، کئی برسوں کے ابہام کے بعد تمام شعبہ زندگی اور سول ملٹری تعلقات آگے بڑھے ہیں ، اے پی سی کی منظوری کے بعد سول ملٹری تعلقات کو بھی فروغ ملا ہے۔ وہ جمعرات کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار قومی ادارہ برائے انسداددہشتگردی(نیکٹا) کے زیر اہتمام ورکشاپ سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کر رہے تھے ، انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے مذاکرات کیئے بعد میں فوجی آپریشن شروع کیا اور پیپلز پارٹی اے این پی کو مذاکرات پر اعتراض تھا ، آپریشن کے آغاز پر بھی تمام شراکت داروں کو اعتماد میں لیا گیا ۔ فوجی آپریشن سے قبل سول ملٹری قیادت نے ملاقات کر کے فیصلہ کیا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ میں خاموشی سے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملا اور میں نے کہا کہ اگر آپ ساتھ نہیں دے سکتے تو مخالفت بھی نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ تحفظ پاکستان ایکٹ میں توسیع کے لئے وزیراعظم نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی ہدایت کردی ہے ،صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اس میں توسیع کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے بعد اس حوالے سے آرڈیننس لایاجائیگا ۔چوہدری نثار دہشتگردی کیخلاف جنگ کو منطقی انجام پر لے جانا چاہتے ہیں۔ علماء اور مدارس کو بہت غلط سمجھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو مدارس کے ساتھ مل کر کام کرنے سے آگاہ کیا۔3 برسوں سے قیام امن کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں ، کئی برسوں کے ابہام کے بعد تمام شعبہ زندگی اور سول ملٹری تعلقات آگے بڑھے ہیں۔ اے پی سی کی منظوری کے بعد سول ملٹری تعلقات کو بھی فروغ ملا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ 068 کے مذاکرات کے بعد ہی فوجی آپریشن کا فیصلہ کیا گیا اور عوام کی حمایت سے فوجی آپریشن کو کامیابی ملی، پاک فوج بہادری سے لڑی ہے ، فوج نے بہت سے اپنے بہادر افسروں اور جوانوں کی جانوں کی قربانی دی۔ بعد ازاں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہاکہ تخریبی کارروائیاں روکنے کیلئے اسلام آباد میں کومبنگ آپریشن کیے۔ اسلام آبادکے بعدملک بھرمیں کومبنگ آپریشن کادائرکارپھیلایاگیا۔ انہوں نے ایک سوال پر کہاکہ وزیراعظم سے ملاقات کیلئے لاہورجاؤں گا۔دریں اثناء وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور پاکستانیو ں نے دہشتگردی کی جنگ میں کتنی بھاری قیمت ادا کی ہے امریکی ا راکین کانگریس کو اسکا نہ تو احساس ہے نہ ادراک۔ امریکی ا راکین کانگریس کے بیانات سے پاکستان کے اندر امریکہ کے بارے میں شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان سے امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے اسلام آبادمیں ملاقات کی۔ جس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے میڈیا پر آنے والے بعض امریکی کانگریس اراکین اور چند امریکی اہلکاروں کے بیانات پر شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے لئے پاکستان کی سنجیدہ کوششوں پر غیر ضروری نقطہ چینی اور الزام تراشی کی روش مشترکہ مفادات کے حصول کی راہ میں مشکلات پیداکر سکتی ہے۔ ہمیں افسوس یہ ہے کہ پاکستان اور پاکستانیوں نے اس جنگ میں کتنی بھاری قیمت ادا کی ہے امریکی پارلیمنٹیرینز کو اسکا احساس ہے نہ ہی ادراک۔ ایسے بیانات سے پاکستان کے اندر امریکہ کے بارے میں شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔دہشت گردی کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابیاں نہ صرف ہمارے اپنے بلکہ خطے کے محفوظ مستقبل کے لئے ہماری مخلصانہ کوششوں کی عکاس ہیں۔امریکی سفیرنے اس موقع پر کہاکہ امریکی حکومت دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ خصوصا ضرب عضب کی کامیابیوں اور خطے میں امن کے لئے پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کرتی ہے۔ امریکی سفیر نے سیکیورٹی اور امیگریشن کے حوالے سے وزارتِ داخلہ اور ایف آئی اے کے کردار اور اقدامات کی تعریف بھی کی ۔ ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات، سیکیورٹی سمیت مختلف امور میں جاری دو طرفہ تعاون اور خطے کی صورتحال پر بات چیت بھی کی گئی۔