|

وقتِ اشاعت :   July 16 – 2016

کوئٹہ : زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ پرعملدرآمد کیلئے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اورپریس کلب کے سامنے دھرنا دیا گیا دھرنے کے دوران ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنماء سید عبدالرب آغا کے صاحبزادے حافظ شاہ زیب مرحوم کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی اس موقع پر مقررین حاجی عبدالرحمن بازئی ،محمدکاظم خان سمیت دیگر کا کہناتھاکہ بلوچستان میں پے درپے بجلی ٹاور گرنے کے باعث 21دن تک 22گھنٹے تک لوڈشیڈنگ نے زراعت کے مستقبل پر سوالیہ نشان ثبت کردیاہے اس دوران زمینداروں کو ایک محتاط اندازے کے مطابق 700ارب روپے کے نقصانات کاسامنا کرنا پڑاہے انہوں نے کہاکہ مارچ 2014میں زمینداروں اور وفاقی حکومت کے درمیان زرعی سبسڈی کی بحالی اور ہرزرعی فیڈر کو 8گھنٹے تک بلا تعطل بجلی کی فراہمی کا معاہدہ کیاگیا اسی لئے کیسکو نے مرکز اور صوبائی حکومت سے سالانہ بنیادوں پر زرعی سبسڈی کی مد میں 22ارب روپے کی خطیر رقم بھی وصول کی مگر افسوس زمینداروں کو پانچ گھنٹے سے زائد بجلی کی فراہمی ممکن نہیں بنائی جاسکی مقررین کاکہناتھاکہ کیسکو کی جانب سے زرعی صارفین کے ذمے 142ارب روپے کے بقایہ جات کا دعویٰ کیاجاتاہے یہ رقم متنازعہ ہے اس لئے اس سے ختم کیاجاناچاہئے مقررین کاکہناتھاکہ اگر حکومت صوبے میں توانائی بحران کاخاتمہ اورزراعت کی ترقی چاہتی ہے تو وہ بلوچستان کے 30ہزار زرعی ٹیوب ویلز کو فوری طور پر شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں اس سے بجلی کی کمی کا خاتمہ ہوگا بلکہ زراعت بھی متاثر نہیں ہوگی ہماری تجویز ہے کہ حکومت ہر ضلع کی سطح پر 100میگا واٹ سولر پاور ہاؤس بنانے کی بھی منظوری دیں مقررین نے این ٹی ڈی سی کی جانب سے ٹاورز کی مرمت کے دوران سستی اور نااہلی کی مذمت کی اور کہاکہ 220اور 132کے وی ٹرانسمیشن لائنوں کے ٹاور مٹریل ،سکیل لیبر ،مین سٹور ،سبی میں قائم کرکے سیکورٹی کا بھی مناسب انتظام کیاجاناچاہئے انہوں نے دادو خضدار ٹرانسمیشن لائن کو مستونگ اور لورالائی ،ڈیرہ غازی خان ٹرانسمیشن لائن کو انڈسٹریل گریڈ کوئٹہ سے جلد منسلک کرنے کابھی مطالبہ کیاانہوں نے کہاکہ اوور لوڈ فیڈرز کو جلد ازجلد اپ ڈیٹ کرکے بلوچستان میں 72سیلابی نالوں کے 12.5ایکڑ فٹ پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کیلئے تمام اضلاع میں جنگی بنیادوں پر ڈیمز بنانے کی منظوری دیکر وہاں پختہ تالاب ،نالیاں اور ڈرپ ایری گیشن واٹرمینجمنٹ سسٹم کو بحال کیاجائے ۔مقررین نے بلوچستان میں زرعی قرضوں کی معافی کے وعدے پر عملدرآمد کے فوری نوٹیفکیشن جاری کرنے سمیت نئے زرعی قرضوں ،ٹریکٹرز سکیم اور زرعی آلات کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا۔انہوں نے کہاکہ ویسے تو بجلی کے ٹاورز ٹھیک کرالئے گئے ہیں لیکن صوبے بھر کے زمینداروں نے چارٹرآف ڈیمانڈ پرعملدرآمد کیلئے آج احتجاجی ریلی اوردھرنے کااہتمام کیایہ ریلی اوردھرنا وزیراعلیٰ وگورنر ہاؤس کے سامنے ہونے تھے مگر انہیں اس بات کی اجازت نہیں دی گئی اس لئے وہ پریس کلب کے سامنے آکر احتجاج ریکارڈ کرارہے ہیں مقررین نے عین زرعی سیزن میں ٹاورز گرنے کے واقعات پر حیرت کااظہار کرتے ہوئے اس سے صوبے میں زراعت کیخلاف سازش قراردیااورکہاکہ اس سلسلے میں حکومت کو اقدامات کرنے چاہئے انہوں نے کہاکہ ژوب سے لیکر خاران تک کے علاقوں میں اب تک 7سو ارب روپے کے فصلات اور باغات بجلی بندش کے باعث تباہ ہوچکے ہیں اس لئے حکومت زمینداروں کے نقصانات کاازالہ کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں۔مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر فوری طور پر ان کے مطالبات پرعملدرآمد کیلئے اقدامات نہ کئے گئے تو وہ صوبے بھر میں صدائے حق بلند کرتے ہوئے سسٹم کو جام کرنے سے بھی گریز نہیں کرینگے جس کی تمام ترذمہ داری حکومت اور کیسکو حکام پر عائد ہوگی اس موقع پر زمیندارایکشن کمیٹی کے عہدیداران کی جانب سے حکومت اور کیسکو کیخلاف نعرے بازی بھی کی گئی ۔