کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی حکومت کی مثبت پالیسیوں ، امن و امان کی بہتر ہوتی ہوئی صورتحال اور چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کی بدولت گوادر میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کا فروغ اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کے علاوہ اراضی کی قیمتوں میں کئی گناہ اضافہ ہوا ہے، یہ وہ زمینی حقائق ہیں جو وزیراعلیٰ کی زیرصدارت منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں اعدادو شمار کے ساتھ پیش کئے گئے۔ اجلاس میں گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قمر مسعود، سیکریٹری خزانہ اکبر حسین درانی، ڈپٹی کمشنر گوادر طفیل بلوچ اور دیگر متعلقہ حکام بھی اجلاس میں شریک تھے۔ جبکہ سیکریٹری صنعت و تجارت نور محمد جوگیزئی کی جانب سے اجلاس کو بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ میں صنعتی و تجارتی پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر عائد پابندی کو ہٹانے کا فیصلہ کر کے ہدایت کی کہ ان پلاٹوں کی فروخت کے عمل کو صاف و شفاف بنانے کے لیے ان کی کھلے عام نیلامی کی جائے تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ نیلامی میں حصہ لیں اور پلاٹوں کی بہتر قیمت مل سکے، وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ کو سورڑ ڈیم کے ذریعے پانی کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے جبکہ ڈی سیلینیشن پلانٹ کے ذریعے بھی اسٹیٹ کی ضرورت کے مطابق پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے جیڈا کی انتظامیہ کی جانب سے انڈسٹریل اسٹیٹ کی توسیع کے لیے مزید اراضی کی فراہمی کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے بورڈ آف ریونیو اور ڈپٹی کمشنر گوادر کو اس حوالے سے اقدامات کا جائزہ لینے کی ہدایت کی جبکہ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ جیڈا کو ایک خو د مختار اور خود انحصار ادارے کے طور پر ترقی دے کر حکومت پر انحصار کم سے کم کیا جائے اور ادارے کو حاصل ہونے والی آمدنی سے انڈسٹریل اسٹیٹ کی ترقی ، بنیادی ڈھانچے کی فراہمی اور توسیعی منصوبوں پر عملدرآمد کیا جائے، اس ضمن میں صوبائی حکومت بھی معاونت کریگی، تاہم ادارے کو اپنے پاؤں پر خود کھڑا ہونا ہوگا، سی پیک کے تناظر میں جیڈا کی اہمیت اور ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہوا ہے جنہیں پورا کرنے کے لیے ٹھوس بنیادوں پر منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ گوادر انڈسٹریل زون کو چین کے تائی جن انڈسٹریل زون کی طرز پر ترقی دی جائے تاکہ علاقے میں صنعت کاری کے عمل کو فروغ مل سکے، جبکہ جیڈا اپنے دائرہ کار میں آنے والے اضلاع تربت اور پنجگور میں بھی صنعتی ترقی کے لیے اقدامات کرے۔ انہوں نے انڈسٹریل اسٹیٹ کے الاٹ کئے جانیوالے پلاٹوں کے بقایا جات کی وصولی کے لیے بھی موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیں سی پیک کی شکل میں صوبے اور عوام کی ترقی و خوشحالی کا جو عظیم موقع ملاہے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائیگا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ جیڈا کو 2009 میں اتھارٹی کا درجہ دیا گیا، 3ہزار ایکڑ اراضی پر محیط انڈسٹریل اسٹیٹ میں چھوٹی ،درمیانی صنعتوں اور تجارتی مقاصد کے لیے 2269 پلاٹ ہیں ، اب تک 419.5 ملین روپے انڈسٹریل اسٹیٹ میں بنیادی ڈھانچہ کی فراہمی کے منصوبوں پر خرچ کئے گئے ہیں ، اجلاس کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ کی مستقبل کی ضروریات جن میں پانی، بجلی اور گیس شامل ہیں کو پورا کرنے کے لیے ایل این جی ٹرمینل ، ہوا ، سورج اور کوئلہ سے بجلی کی پیداوار اور پانی صاف کرنے کے پلانٹس کی تنصیب کے منصوبے تیار کئے گئے ہیں جن کا پی سی ون اور فیزبلٹی رپورٹ گوادر کے ماسٹر پلان میں شامل کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو بھجوائے گئے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ انڈسٹریل اسٹیٹ میں مزید 500ایکڑ اراضی کی توسیع کا منصوبہ بھی منظوری کے لیے پلاننگ کمیشن کو بھجوایا گیا ہے جس پر لاگت کا تخمینہ 1668 ملین روپے ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ جلد گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ کا دورہ کرکے تمام متعلقہ امور اور مسائل کا جائزہ لیں گے تاکہ انہیں دیرپا بنیادوں پر حل کر کے گوادر میں صنعت کاری کے آغاز کی بنیاد رکھی جا سکے۔