|

وقتِ اشاعت :   July 26 – 2016

کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پاک فوج کی گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں 2 اہلکار ہلاک ہوگئے۔

 صدر میں واقع پارکنگ پلازہ کے قریب ایک سرکاری گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک اہلکار موقع پر ہی ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوا۔

زخمی اہلکار کو تشویشناک حالت میں جناح ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

جناح ہسپتال کے شعبہ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ نشانہ بننے والے افراد کے نام عبد الرزاق اور خادم حسین ہیں۔

عبد الرزاق پاک فوج میں لانس نائیک جبکہ خادم حسین سپاہی کے رینک پر فائز تھے۔

اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟ • صدر پارکنگ پلازہ کے قریب فوج کی گاڑی پر فائرنگ • فائرنگ سے گاڑی میں موجود ایک اہلکار ہلاک، ایک زخمی • دوسرا اہلکار بھی جناح ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا • حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب • حملہ آوروں نے اہلکاروں کے جسم کے اوپری حصے کو نشانہ بنایا • فائرنگ میں 9 ایم ایم پستول استعمال کی گئی، پولیس

رپورٹس کے مطابق حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھے جبکہ انہوں فائرنگ کرتے ہوئے گاڑی میں سوار اہلکاروں کے جسم کے اوپری حصے کو نشانہ بنایا۔

موٹر سائیکل سوار فائرنگ کے بعد باآسانی فرار ہو گئے جبکہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس و رینجرز کی بھاری نفری فائرنگ کے مقام پر پہنچ گئی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ میں 9 ایم ایم پستول کا استعمال کیا گیا، جبکہ گولیوں کی خول تحویل میں لے کر فرانزک لیبارٹری بھجوادیئے گئے ہیں۔

کراچی پولیس کے چیف مشتاق مہر کا جائے وقوع کے دورے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ واقعے کے شواہد اکٹھے کررہے ہیں اور تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل پر سوار ملزمان میں سے پیچھے بیٹھے ملزم نے ہیلمٹ نہیں پہن رکھا تھا اور اسے نے گاڑی پر فائرنگ کی۔

وزیر اعظم نواز شریف نے فوجی اہلکاروں پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں جاری آپریشن امن کی بحالی کے لیے ہے، جسے پٹڑی سے اتارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

خیال رہے کہ 8 ماہ قبل کراچی میں مسلح نقاب پوش موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے ملٹری پولیس کے دو اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

ملٹری پولیس کی جیپ شہر کی صدر سے متصل مرکزی ایم اے جناح روڈ پر تبت سینٹر کے قریب رش میں پھنسی ہوئی تھی، جب اس پر پیچھے سے گولیوں کی بوچھاڑ کی گئی۔

ایک سینئر پولیس افسر جمیل احمد نے بتایا تھا کہ ایک اہلکار موقع پر ہلاک ہوا جبکہ دوسرا ہسپتال میں ہلاک ہوا تھا۔

پاک فوج نے بھی اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے فائرنگ کو ’ دہشت گردی‘ قرار دیا تھا۔