کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے سانحہ 12 مئی 2007 سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں زیر حراست نامزد میئر کراچی وسیم اختر سے منسوب بیان کی تردید کردی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پولیس نے 12 مئی سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ شہر میں جلاؤ گھیراؤ اور فائرنگ کے احکامات وسیم اختر نے جاری کیے تھے۔
پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ دوران تفتیش وسیم اختر نے 12 مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کا خود اعتراف کیا ہے۔
تاہم، ایم کیو ایم نے پولیس کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے میڈیا پر چلنے والی خبروں کو من گھڑت قرار دے دیا۔
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ وسیم اختر نے 12 مئی سے متعلق کسی قسم کا اعترافی بیان نہیں دیا اور نہ ہی کسی کا نام لیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ان پر لگائے گئے الزامات ایم کیو ایم کے خلاف ایک سازش ہے۔
دوسری جانب متحدہ کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام ‘نیوز آئی’ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مہذب معاشروں میں پولیس کا دعویٰ ‘خبر’ ہوسکتی ہے، لیکن پاکستان میں نہیں۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ وسیم اختر نے ایسا کوئی بیان ریکارڈ کروایا ہے.
انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں پولیس رپورٹ پر اعتبار نہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم تو خود سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سے سانحہ 12 مئی کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت اب بھی اعلیٰ عدالتوں سے انصاف کی امید رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ 12 مئی 2007 کو سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی معزولی کے بعد ان کی کراچی آمد پر شہر میں ہنگامہ آرائی اور فائرنگ کے واقعات کے نتیجے میں 48 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔