مئیر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ خان نے صوبائی حکومت سے اربوں روپے امداد کی درخواست کی ہے جس میں بعض اسکیموں کے علاوہ پانچ پارکنگ پلازہ تعمیر کرنے کی تجویز ہے۔ میٹرو پولٹین کارپوریشن نے ماحول کو بہتر بنانے کے کام کو اولیت نہیں دی مگر پارکنگ پلازہ بنانے میں زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ کیا جارہاہے ۔ اسکے لیے بہت کم اہم ترین پراپرٹی کو منتخب کیا گیا ہے جس میں گوشت مارکیٹ ‘ جناح کلاتھ مارکیٹ ‘ سرکلر روڈ کا اڈہ ‘ بلدیہ ہوٹل شامل ہیں ۔ کوئٹہ میں گاڑیوں کی بھر مار کی بنیادی وجہ ٹرانسپورٹ کی ضروریات نہیں بلکہ گاڑیوں کی اسمگلنگ ہے ۔ افغانستان سے روزانہ سینکڑوں گاڑیاں سرکاری اہلکاروں کی سرپرستی اور شراکت داری سے اسمگل ہو کر کوئٹہ لائی جارہی ہیں ۔ گزشتہ سالوں مافیا نے کامیابی کے ساتھ پچاس ہزار اسمگل شدہ گاڑیوں کو قانونی بنایا اور اس طرح سے ریاست کے خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ۔ اگروہ نارمل ٹیکس ادا کرتے تو کہیں زیادہ رقم ریاستی خزانے میں جمع ہوجاتی جس سے بعض ترقیاتی اسکیم مکمل ہوتے مگر اسمگلر مافیا اور اس کے سرکاری معاونین زیادہ طاقتور ہیں اور حکمران صرف ذاتی معاملات میں دلچسپی رکھتے ہیں، ان کا قومی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ۔ اب تقریباً ایک لاکھ سے زیادہ گاڑیاں سرکاری سرپرستی اور شراکت داری میں سمگل کرکے لائی جاچکی ہیں جو کوئٹہ اور اس کے گردو نواح میں موجود ہیں ۔ سڑکوں اور شاہراہوں پر ان اسمگل شدہ گاڑیوں کی پارکنگ نے ٹریفک کی روانی کو متاثر کیا ہوا ہے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی تمام فٹ پاتوں اور سڑکوں پر شور روم والوں نے اسمگل شدہ گاڑیاں پارک کی ہوئی ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ کوئٹہ کو گاڑیوں کی نہیں پبلک ٹرانسپورٹ کی ضرورت ہے ۔پارکنگ پلازے اسمگلروں اور دولت مندوں کی ضرورت ہیں کہ ان کے لئے گاڑیوں کو پارک کرنے کے لئے کوئی جگہ نہیں بچی ۔اگر کوئٹہ میں ماس ٹرانزٹ Mass Transitکو ترقی دی جائے اور سستی سواری کا انتظام ہو تو لاکھوں انسانوں کو فائدہ ہوگا بلکہ ہزاروں کی تعداد میں گاڑیوں والے بھی رقم بچانے کی خاطر اسی ٹرانسپورٹ کے نظام کو استعمال کریں گے۔ ہم یہاں یہ ضروری سمجھتے ہیں کہ مئیر صاحب کی اسکیم کی بھرپور مخالفت کریں بلکہ ہم عوام الناس سے اپیل کرتے ہیں کہ ایسے تمام منصوبوں کی مزاحمت کریں جس کا مقصد ذاتی اغراض اور مقاصد کو پور اکرنا ہو ۔ اس کی بجائے ہم یہ تجویز دیتے ہیں کہ ان تمام مجوزہ پلاٹس پر ماحول کی بہتری کیلئے پارک بنائے جائیں یا شہر کے وسط میں ایسی جگہیں بنائی جائیں جہاں پر لوگ سکون کے چند سانس لے سکیں ۔ بہتر ماحول کے لئے ضروری ہے کہ ان پلاٹس پر زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں بلکہ جنگ کا بلاک بنایا جائے دوسری معنوں میں Block Forestationکی جائے تاکہ ماحول کو مزید آلودگی سے پاک رکھا جاسکے۔ ان جگہوں کو کمیشن کمانے کا ذریعہ نہ بنایا جائے بلکہ لیاقت پارک کے گرین بیلٹ میں جتنی بھی تعمیرات کی گئیں ہیں ان کو بہتر ین ماحول کے مفاد میں فوری طورپر منہدم کیاجائے اور اس کو مکمل طورپر گرین بیلٹ میں تبدیل کیاجائے نہ کہ گرین بلٹ کی جگہ پارکنگ پلازے تعمیر کیے جائیں ۔ کوئٹہ کے لئے زیادہ ضروری مسئلہ فراہمی آب یا قلت آب ہے ہم نے اپنے ان کالموں میں حکومت کو یہ مشورہ دیا تھا کہ استعمال شدہ پانی کو صاف کرکے دوبارہ استعمال میں لایا جائے جتنا پانی ہم استعمال کرتے ہیں کم سے کم اس کا نصف ہمارے پاس صفائی ‘ کھیتی باڑی ‘ سبزیاں اگانے اور پھل کے باغات کے علاوہ شہر بھر میں درخت لگانے اور ان کو پانی دینے کے کام آئے گا۔ لہذا سب سے زیادہ اولیت اس اسکیم کو دی جائے جس سے استعمال شدہ پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنایا جائے اور صاف پانی کو صرف پینے یا دوسرے ضروری کاموں میں استعمال کیاجائے ۔ پھلوں ‘ سبزی ‘ ترکاریوں کی پیداوار یا پھلوں کے باغات‘ سڑکوں کے کنارے درختوں کو پانی دینا ہو یا گاڑیوں کی دھلائی کیلئے یہ پانی استعمال کیا جائے ۔ پورے ایرانی بلوچستان کے شہروں میں یہی نظام رائج ہے اس لئے بلوچستان کے تمام بڑے شہروں بشمول کوئٹہ میں یہ نظام قائم کیاجائے اور مئیر صاحب اس کی سرپرستی فرمائیں۔ شہر میں مزید بڑے بڑے کنکریٹ کے جنگل تعمیر نہ کریں، بلڈنگ بہت ہیں۔ ضرروررت اس امر کی ہے کہ ماحول کو بہتر بنایا جائے تاکہ بیماریاں کم سے کم ہوں ۔
کوئٹہ کو پارکنگ پلازوں کی ضرورت نہیں
وقتِ اشاعت : August 4 – 2016