|

وقتِ اشاعت :   August 11 – 2016

باکو :  ایران‘ روس اور آذر بائیجان نے اپنے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے کے لئے شمال‘ جنوبی بین الاقوامی شاہراہ تعمیر کریں گے اس شاہراہ سے اشیاء کا نقل و حمل زیادہ تیز تر ہوگا یہ شاہراہ بھارت کے بندر گاہ ممبئی سے شروع ہوگی اور سمندری راستے ساحل مکران کے بندر گاہ، بندر عباس اور وہاں سے ریل اور سڑک کے ذریعے آذر بائیجان سے لے کر وسط ایشیائی ریاستوں کو ملاتی ہوئی سینٹ پیٹرز برگ اور ماسکو ‘ اس کے بعد روس سے ہوتی ہوئی مغربی یورپ تک یہ شاہراہ پھیلے گی ۔ اس کا اصولی فیصلہ باکو میں تین ملکی سربراہ کانفرنس میں ہوا جس میں ایران ‘ روس اور آذر بائیجان کے سربراہوں نے شرکت کی تھی، اس سے قبل تجرباتی طورپر 15ٹن مال بندر عباس سے روس کے ایک شہر لے جایا گیا تھا اس پر صرف دو ہزار پانچ سو ڈالر اخراجات کم آئے ۔ اس طرح سے روس سے تجارتی مال سمندری راستے بھارت چالیس دن میں پہنچ جاتا ہے مگر یہ سڑک اور زمینی راستے سے صرف 15دن میں پہنچ گیا ۔اس شاہراہ کو شمال جنوبی ٹرانزٹ شاہراہ North-South Transit Corridorکا نام دیا گیا، اس شاہراہ کو آرمینیا ‘ بیلا روس ،کرغستان‘ قزاقستاں ‘ تاجکستان ‘ ترکی ‘ اورخطے کے دوسرے ممالک استعمال کرسکیں گے ۔ پوٹن ‘ روحانی اور علی ووف کے سربراہی ملاقات کا اصل مقصد اس شاہراہ کو تعمیر کرنا تھا اور اس ملاقات کا مرکزی نقطہ یہی تھا یہ فاصلہ تقریباً 7200میل ہے جو سڑک اور ریل کے ذریعے ان ممالک کو ملائے گا دوسری جانب سمندری راستے سے ممبئی پہنچنے میں چالیس دن لگ جاتے ہیں تینوں ممالک کے سربراہوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ گیس کی ترسیل اور استعمال میں بھی تعاون کریں گے یہ چین اور پاکستان کے مجوزہ شاہراہ سے زیادہ بڑی شاہراہ ہوگی ۔ واضح رہے کہ چین چند ماہ قبل ایک تجرباتی کارگو ٹرین سنگ کیانگ سے تہران لا چکا ہے اس کو 14دن لگے۔ چین کے پاس ایک راستہ برائے راست ترکمانستان اور ایران بحر ہند تک پہنچنے کے لئے موجود ہے ۔