|

وقتِ اشاعت :   August 11 – 2016

لاہور:  ورلڈ باکسنگ کونسل کے سلور فلائی ویٹ چیمپئن محمد وسیم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کھیل کو سپورٹ نہ ملنے کی وجہ سے قومی باکسرز اور کوچز بددل ہوکر باہر کے ممالک جانے پر مجبور ہورہے ہیں، مجھے بھی کورین شہریت کی پیشکش ہوئی لیکن میرا جینا مرنا وطن کے ساتھ ہے۔ وہ گذشتہ روز اسپورٹس جرنلسٹ ایسوسی ایشن آف لاہور (سجال) کے آفس میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے، اس موقع پر ان کے ہمراہ سجال کے صدر عقیل احمد سمیت دیگر عہدیداران بھی موجود تھے، محمد وسیم نے کہاکہ سپورٹ نہ ملنے سے ملک میں باکسنگ کا کھیل زوال کا شکار ہے، پروفیسر چوہدری انور کے دور میں 5، 6باکسرز اولمپک کیلیے کوالیفائی کرتے تھے لیکن اب کوئی شریک نہیں ہے، ہمارے باکسر ز کو انٹرنیشنل سطح کی ٹریننگ اور کھیل کے مواقع ہی نہیں ملتے تو وہ اولمپک کیلیے کیسے کوالیفائی کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں ٹریننگ کے لیے جم نہ ہی رننگ کیلیے گرائونڈ ہے، مجھے اگر سپورٹ ملتی تو نہ صرف اولمپک کیلیے کوالیفائی کرتا بلکہ میڈل بھی جیت سکتا تھا، باکسنگ کوچ طارق صدیقی پاکستان چھوڑ کر کوریا میں کوچنگ کررہے ہیں، پاکستان میں اسپانسر شپ نہ ملنے کی وجہ سے10ماہ تک ٹریننگ اور کسی ایونٹ میں حصہ نہیں لے سکا، میری رینکنگ میں بھی تنزلی ہوئی لیکن پھر کورین کوچ اینڈی کم نے اسپانسر کیا جس کی وجہ سے میں نے کورین چیمپئن شپ جیتی اور پاکستان کیلیے ورلڈ باکسنگ ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوا، میرے کورین کوچ نے کہا ہے کہ اگر پاکستان سپورٹ نہیں کرتا تو تم کوکورین نیشنلٹی کیلیے درخواست دینی چاہیے لیکن میں نے ابھی تک حامی نہیں بھری، صرف پاکستان کی ملٹی نیشنل کمپنیز اور حکومت سے درخواست ہے کہ وہ مجھے اسپانسر کریں تو میں پاکستان کیلیے مزید ٹائٹل جیت سکتا ہوں۔ رواں سال لاس ویگاس میں ہونے والے ورلڈ ایونٹ کیلیے مجھے اسپانسر شپ کی فوری ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے ارجنٹائن کے باکسر رومن کو چیلنج کیا اور نومبر میں اس کے ساتھ فائٹ متوقع ہے، ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بھارت کے باکسرز شکست اورکیریئر ختم ہونے کے ڈر سے ٹائٹل فائٹ نہیں لڑتے، نئے بھارتی باکسر وجیندر نے بھی ابھی تک ٹائٹل فائٹ میں حصہ نہیں لیا جبکہ میں تو ٹائٹل فائٹ میں ہی حصہ لیتا ہوں۔