|

وقتِ اشاعت :   August 12 – 2016

چمن : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ مذمت پر مذمت سے بات بہت آگے نکل چکی ہے آئے روز جنازے اٹھا اٹھا کر شہر سنسان جبکہ قبرستان آباد ہورہے ہیں ،حکومت ایوان میں بیٹھ کر تنقید کرتے ہیں جو قطعاََ اچھی روایت نہیں ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی کے بھائی عسکر خان اچکزئی کی شہادت پر ان سے تعزیت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر اے این پی کے مرکزی رہنماء لالا لطیف آفریدی ،جمعیت اہل حدیث کے صوبائی سربراہ مولاناعلی محمدتراب بھی ان کے ہمراہ تھے ۔سردار اختر مینگل نے کہا کہ مذمت پر مذمت سے بات بہت اگے نکل چکی ہے سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے ان شہدا سے ہمارے حالات بہت بد تر شہید ہونے والے تو جنت چلے گئے لیکن زندہ رہ جانے والوں کے لئے زندگی کو عذاب بنایا گیا ہے ،شہروں سے آئے روز جنازے اٹھا اٹھا کر شہر سنسان بنتا جارہاہے جبکہ قبرستان آباد ہوتے جارہے ہیں ان دل خراش واقعات کے باوجود ان کی ضمیر نہی جاگی اج تک ان کے خیلاف کوئی انگلی نہیں اٹھی اگر اٹھی ہے تو ان کے ہاتھ کاٹ دئے جاتے ہیں یا غداری کا لیبل لگا دیتے ہے اگر ایسے لوگ حکومت میں رہے تو ملک کا مستقبل تاریک ہوگا حکومت کے ایوانوں میں بیٹھ کر تنقید کرنا درست نہیں ہے ایک سوال کے جواب میں کہ اگر ان کی پارٹی کی حکومت بن جائے تو کیا امن ممکن ہے کے جواب پر انہوں نے کہا کہ صرف پارٹی کی حکومت نہیں خود مختیار حکومت ہو تو کچھ کر سکتے ہے ورنہ حکومت کے پس پردہ قوتیں اج اختیار دینے کے بجائے سب کچھ خود چلا رہے ہیں لطیف افریدی نے کہا کہ پشتونوں کے تمام سیاسی قبائلی اور علما کو مل یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کہ ملک میں ہمیں عزت سے رہنے کے لئے کیا لائے عمل اختیار کرنا چاہیں پشاور ارمی سکول کے بچوں کے قاتل سے لے کر سانحہ کوئٹہ تک کسی پشتون شہید کے کوئی قاتل نہیں پکڑ گیا ہمیں ہر دھماکے میں بیس چالیس سال پچھے دھکیل دیتے ہیں یہ جو قوتیں پشتونوں کے ساتھ خون کی ہولی کھیل رہے ان تعین اور تدراک کرناہوگا اہل حدیث ککے صوبائی سربرتاہ علی احمد ابو تراب نے کہا کہ دہشت گردو کا نہ کوئی دین ایمان ہے نہ کوئی قوم ہے ان کو انسان کہنا بھی انسانیت کی توہین ہے دہشت گردی کے روک تھام کے لئے ملک کام کرنا ہوگا سب سے زیادہ فرض علما ء کرام کا بنتا ہے مسجدون میں علما کرام دہشت گردی کے خیلاف زہن سازی کرے ورنہ دہشت گردی ہوتی رہے گی ہم مرتے رہیں گے۔