|

وقتِ اشاعت :   August 14 – 2016

زیارت: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خا ن زہری نے پہاڑوں پر جانے والوں سے کہا ہے کہ وہ انہیں ایک مرتبہ پھر دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور پاکستان کے فریم ورک کے اندر رہ کر آئین کے تحت سیاسی عمل میں حصہ لیں ،وہ قومی سیاست یا قومی پرستی کی سیاست میں شامل ہوںیہ ان کی مرضی ہوگی اگر عوام نے انہیں مینڈیٹ دیا تو ہم اسے تسلیم کریں گے، لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ انہیں عوامی حمایت بھی حاصل نہ ہو اور وہ بندوق کی نوک پر اپنا نظریہ مسلط کرنے کی کوشش کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم آزادی کے موقع پر قائد اعظم ریزیڈنسی میں منعقدہ قومی پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، صوبائی وزراء و اراکین صوبائی اسمبلی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ و دیگر سول و عسکری حکام ، قبائلی و سیاسی عمائدین، یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں کے طلباء و طالبات تقریب میں شریک تھے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم کسی کو بھی زبردستی اپنا نظریہ تھوپنے کی اجازت نہیں دیں گے، ہم پانچ سو سال سے بلوچستان کے وارث ہیں اور ابھی زندہ ہیں ، ہم نے اپنی مرضی سے پاکستان سے الحاق کیا، باہر بیٹھ کر عوام کی نمائندگی کے دعوے کرنے والے الیکشن میں اپنا ایک بھی نمائندہ کھڑا کریں تو اس کی ضمانت ضبط ہو جائیگی، انہوں نے کہا کہ ون یونٹ کے ٹوٹنے سے آج تک عطاء اللہ سے ثناء اللہ تک بلوچ ہی حکمرانی کرتے رہے ہیں، لہذا ہم اپنی پسماندگی کا الزام کسی دوسرے پر نہیں لگا سکتے، انہوں نے کہا کہ جب تک ایک بھی محب وطن قوم اور قبیلہ موجود ہے کوئی مائی کا لعل بلوچستان کو پاکستان سے جدا نہیں کر سکتا، وزیراعلیٰ نے کہاکہ بھارت بلوچستان کے معاملات میں مداخلت نہ کرے ، کشمیر اور بلوچستان کی تحریکوں میں کوئی مماثلت نہیں، کشمیر کے عوام اپنی آزادی کی تحریک چلا رہے ہیں جبکہ یہاں چند ٹکوں کی خاطر بکنے والے اپنی شر پسندی کو تحریک آزادی کا نام دے رہے ہیں، جنہیں ایک فیصد عوام کی بھی حمایت حاصل نہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ نام و نہاد علیحدگی پسندوں نے بلوچستان سے پیسے ،مراعات، وزارتیں حتیٰ کہ وزارت اعلیٰ بھی لی لیکن انہوں نے اپنے صوبے اور یہاں کے لوگوں سے وفاداری نہیں کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نہ کسی کے معاملات میں مداخلت کرتے ہیں اور نہ ہی کسی کو اپنے معاملات میں مداخلت کرنے دیں گے، اللہ تعالیٰ نے ہمیں بہت سے نعمتوں سے نوازا ہے، ہر ملک کو اپنے وسائل سے استفادہ کر کے ترقی کرنے کا حق حاصل ہے، اگر ہم اپنا گھر بنانے لگیں اور پڑوسی نہ بنانے دے تو یہ ناقابل فہم ہے۔ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ چند عناصر کو خرید کر سی پیک پر عملدرآمد روک دیں گے تو یہ ان کی بھول ہے، سی پیک ہر صورت بنے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم عزت اور احترام دینا اور لینا جانتے ہیں، بلوچ اورپشتون روایات میں ظلم کا بدلہ لیا جاتا ہے اور ہم یہ روایت کبھی نہیں بھولتے ، ظلم اور ناانصافی پر کبوتر کی مانند آنکھیں بند نہیں کریں گے، دہشت گردوں کے خلاف فرنٹ فٹ پر ہیں اور ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، فورسز کی قربانیاں قابل تعریف ہیں، سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی فورسز کے حوصلے بلند کرے، قوموں پر مصیبتیں آتی ہیں لیکن بہادر قومیں ہمت نہیں ہارتیں، انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ جیسے المناک واقعہ کے باوجو دبلوچستان کے عوام میں خوف نظر نہیں آرہا ہے کیونکہ ہم دہشت گردوں کے عزائم کو سمجھتے ہیں ، ہم نے بہت سی قربانیاں دیں اور اب ہماری ترقی کا وقت آیا ہے، اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھایا جائیگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج صوبے کے پچا س سے زیادہ شہروں میں جشن آزادی جوش و جذبہ اور سادگی سے منایا جا رہا ہے، جس کے لیے عوام مبارکباد کے مستحق ہیں، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ دہشت گردوں کو پناہ نہ دیں جہاں بھی دہشت گرد یا کوئی مشکوک فرد نظر آئے تو فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاع کر کے اپنی قومی ذمہ داری پوری کریں، اس طرح ہم 75فیصد دہشت گردی کی جنگ جیت سکتے ہیں ہم پاکستان اور عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں، عوام بھی اس کو اپنی جنگ سمجھیں عوام کے تعاون سے ہم چھ ماہ میں دہشت گردوں کا صفایا کر دیں گے،وزیراعلیٰ نے اس موقع پر زیارت کے پراسپیکٹ پوائنٹ کی تعمیر کے لیے 5کروڑروپے ، ززری پکنک پوائنٹ پر سہولتوں کی فراہمی کے لیے 3کروڑ روپے، سنڈیمن تنگی کے لیے 2کروڑ روپے، ٹیبلو پیش کرنے والے بچوں کے لیے 15لاکھ روپے، فنکاروں کے لیے 5لاکھ روپے اور ایف سی لورالائی سکول کے پوزیشن ہولڈرز 46طلباء و طالبات کے لیے لیپ ٹاپ دینے ، زیارت میں 50بستروں کے ہسپتال کی تعمیر اور لورالائی سنجاوی زیارت روڈ کی تعمیر و مرمت کے منصوبے کااعلان کیا، اس موقع پر سکول کے بچوں کی جانب سے قومی نغمے اور قومی یکجہتی پر مبنی ٹیبلو بھی پیش کئے گئے جنہیں بے حد پزیرائی ملی۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خا ن زہری نے کہا ہے کہ ملک کو طویل آمریتوں اور عوام کی بالادستی کو تسلیم نہ کرنے کی روش نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، عوام اور جمہوری قوتوں کی جہد مسلسل کے نتیجے میں آمریت سے عوام کو نجات ملی، صوبائی خودمختاری کے لیے ملک بالخصوص بلوچستان کے عوام کی طویل جدوجہد اور عظیم قربانیوں کے نتیجے میں 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبائی خودمختاری کی جانب اہم پیش رفت ہوئی، آج ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں پارلیمنٹ کی بالادستی اور جمہوریت کے تسلسل پر متحرک اور متفق ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے سبزہ زار پر جشن آزادی کے سلسلے میں منعقدہ قومی پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسپیکر صوبائی اسمبلی محترمہ راحیلہ حمید درانی، پی کے میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، صوبائی وزراء و اراکین اسمبلی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، سول و عسکری حکام ، شہریوں اور طلباء و طالبات کی بہت بڑی تعداد نے اس سادہ اور پروقار تقریب میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے قوم کو یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج ہم اپنے ان ساتھیوں کی کمی شدت سے محسوس کر رہے ہیں جو چند دنوں قبل کوئٹہ میں سفاک دشمن کی بزدلانہ کاروائی کا نشانہ بن گئے یہ المناک واقعہ نہ صرف ان کے اہل خانہ بلکہ پوری قوم کو سوگوار کر گیا اور ہمارا خوبصورت شہر کوئٹہ تو جیسے ویران ہو کر رہ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ دشمن کی ان بزدلانہ کاروائیوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے اور دہشت گردی کو جڑ اکھاڑ پھینکنے کے ہمارے عزم میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کے حالات میں ملک کسی بھی سیاسی انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ہمیں جمہوری رویوں کے ساتھ ہی مسائل اور مشکلات کا حل نکالنا ہوگا، جمہوری مسائل کا حل جمہوریت کے ذریعے ہی ممکن ہے ،تاریخ گواہ ہے کہ قوموں نے جمہوریت اور عوامی نظام حکومت سے ہی ترقی کی منازل طے کی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان بہترین قدرتی وسائل کے باوجود ماضی کی نا انصافیوں، حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں اور عدم توجہی کے باعث آج بھی غربت اور جہالت کا شکار ہے، انہوں نے کہا کہ آج کادن یوم احتساب بھی ہے،زندہ قومیں خود احتسابی پر یقین رکھتی ہیں اور اپنی غلطیوں اور خامیوں کا جا ئزہ لیکر انھیں درست کر نے کے لئے کوشاں رہتی ہیں،یہ امر افسوسناک ہے کہ اگر ہم اپنی کار کردگی کا جائزہ لیں تو69سال گذ ر جانے کے بعد بھی ہم پسماندگی اور غربت کا شکار ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دنیا کے بدلتے ہوئے حالات میں مختلف قوتوں کی توجہ ہمارے صوبہ خاص طور سے ہماری طویل ساحلی پٹی کی طرف مبذول ہوئی ہے۔ہم گوادر پورٹ کو فعال بنانے ، سی پیک منصوبے پر عملدرآمد اور غیر ملکی سرمایہ کاری یہاں لانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں لیکن اس کے لیے دیرپا امن کا قیام لازمی شرط ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہم سب کا وطن ہے اس کی تعمیر و ترقی سب کی ذمہ داری ہے، آئیں ہم سے تعاون کریں ہم سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں، میں ایک مرتبہ پھر باہر بیٹھے لوگوں سے کہوں گا کہ کہ مذاکرات کی میز پر آئیں ، آج کے دور میں تمام مسائل پرُامن بات چیت کے ذریعہ حل کئے جاتے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم اپنی قومی آزادی اور ملکی سلامتی کو برقرار رکھتے ہوئے تمام سیاسی تنازعات کو سیاسی طور پر حل کرنا چاہتے ہیں۔ صوبے میں امن و امان کی بحالی اور گڈ گورننس کا قیام ہماری ترجیحات میں شامل ہے، آج کا بلوچستان کرپشن کے حوالے سے ماضی کے بلوچستان سے بالکل مختلف ہے، ہم نے تہیہ کر رکھا ہے کہ بلوچستان پر لگے کرپشن کے داغ کو مٹا کر ہی دم لینگے۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی نسبت موجودہ صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان بہترین تعلقات اور ہم آہنگی قائم ہے، وزیراعظم محمد نواز شریف بلوچستان کے مسائل کے حل میں نہ صرف بھرپور دلچسپی رکھتے ہیں بلکہ اس کے لیے ہمیں ان کا بھرپور تعاون اور سرپرستی بھی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج وطن عزیز اور خاص طور سے ہمارا صوبہ دہشت گردی کی جس عفریت کا شکار ہے وہ ہم سب کے لیے بڑا چیلنج ہے اور ہم نے دشمن کے اس چیلنج کو قبول کیا ہے، ہمیں اپنی قوم کے جذبے، صلاحیت اور جرات پر بھرپور اعتماد ہے، آج سیاسی و عسکری قیادت میں مکمل ہم آہنگی موجود ہے ہم نے اتفاق رائے کے ساتھ قوم کے بھرپور تعاون سے دشمن کی تمام سازشوں کو ناکام بنانے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مدد ہمارے ساتھ ہے اور ہم آپ سب ملکر اپنے ملک اور صوبے کو موجودہ بحرانی کیفیت سے نکال لیں گے، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہمارا مستقبل روشن اور تابناک ہے،قبل ازیں وزیراعلیٰ نے قومی پرچم کی نقاب کشائی کی ،سکول کے بچوں نے ملی نغمے پیش کئے اور وزیراعلیٰ کے ساتھ تصاویر بنوائیں،وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خا ن زہری نے کہا ہے کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب ، کوئی دین، کوئی عقیدہ نہیں یہ اپنی خواہشات اور باطل قوتوں کے زیر اثر بھٹکے ہوئے آلہ کار ہیں، ان میں سے جو کوئی بھی اپنے مفادات سے بالاتر ہو کر ہمارا ساتھ دے گا ہم اس کے تحفظات کو دور کریں گے لیکن جو تخریب کاری کا راستہ اپنائے گا تو وہ سن لے اس پاک سرزمین کے کسی کونے میں دہشت گردوں کے لیے جائے پناہ نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ شب نواب اکبر بگٹی اسٹیڈیم میں جشن آزادی کے موقع پر منعقدہ آزادی پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، کمانڈر سدرن کمانڈلیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، صوبائی وزراء و اراکین صوبائی اسمبلی اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے تقریب میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ خوشی کے اس موقع پر ہم اپنے شہداء بالخصوص شہدائے کوئٹہ اور ان کے لواحقین کو ہرگز نہیں بھولیں گے ، ان کے دکھ اور غم کی تپش ہمارے خون کو گرما رہی ہے اور ان کی قربانیاں ہر گز رائیگاں نہیں جائیں گی ،غم کی اس گھڑی میں ہم سب شہداء کوئٹہ کے لواحقین کے ساتھ ہیں اور ان سے وعدہ کرتے ہیں کہ ان کے پیاروں کے خون کے ایک ایک قطرے کا قرض چکائیں گے۔انہوں نے کہا کہ 14 اگست کا عظیم دن ہمارے لیے باعث فخر ہے، پاک فوج کے تعاون سے حکومت بلوچستان نے اس عظیم موقع پر سپورٹس پروگرام، تعلیمی مقابلے، آزادی میلہ اور آج آزادی پریڈ کا انعقاد کر کے عوام کی خوشیوں میں چار چاند لگادئیے ہیں۔ آپ سب کا جوش وولولہ دیکھ کر مجھے فخر محسوس ہو رہا ہے، کہ میں ایک زندہ دل عوام کا نمائندہ ہوں، انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرعزم جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا اور اس کی ترقی اور خوشحالی بھی جمہوری نظام کے تسلسل میں پوشیدہ ہے ۔آج ہم پر یہ فرض ہے کہ ہم ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان اپنی آنے والی نسل کے لیے چھوڑ کر جائیں ہم یہ فرض اپنے بچوں کے لیے ضرور نبھائیں گے چاہیے اس کی کتنی ہی قیمت کیوں نہ چکانی پڑے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں یوم آزادی پر پروقار تقریبات کا انعقاد اور اس میں ہزاروں لوگوں کی شمولیت اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کے دل پاکستان کی محبت سے سرشار ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان بے پناہ انسانی اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور موجودہ حکومت بلوچستان کے قدرتی وسائل کو بہتر طریقے سے بروئے کار لا کر بلوچستان کو دیگر صوبوں کے شانہ بشانہ کھڑا کرنے کا عزم رکھتی ہے۔بلوچستان میں اقتصادی راہداری منصوبہ اور گوادر بندرگاہ کا آپریشنل ہونا اس صوبے کی تقدیر بدل دے گا، جس سے پاکستان کی معیشت کو بھی سہارا ملے گا اور بلوچستان کے عوام بھی خوشحال ہونگے۔انہوں نے کہا کہ آئیے آج ہم اس عہد کی تجدید کریں کہ ہم تمام سیاسی اختلافات، تعصبات اور ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر اپنی توانائیاں وطن عزیز کی ترقی اور ملک و قوم کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کریں گے ، آئیں ہم یوں پر امید ہو کر آگے قدم بڑھائیں کہ ہمارے دلوں میں یقین ،ہماری صفوں میں اتحاد اور ہمارے کاموں میں نظم و ضبط ہو اگر ایسا ہوا تو مجھے کامیابی کا پورا یقین ہے، پروگرام کے دوران پاک فوج کے چاک وچوبند دستے نے شاندار پریڈ کی اور ملی نغمے پیش کئے گئے جبکہ رات 12بجے قومی پرچم کی نقاب کشائی کی گئی۔