کراچی : وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلا ف جنگ میں سول اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے ۔ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ بھارت پاکستان کو مشورہ نہ دے۔ کوئٹہ حملے کی پیشگی اطلاعات موجود تھیں۔ اس حوالے سے سیکیورٹی بھی سخت کی۔ متعدد دہشت گرد حملے بھی ناکام بنائے۔ کچھ لوگ چند ٹکوں کے عوض معصوم عوام کو خون میں نہلا رہے ہیں۔ ان عناصر کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ جب تک یہ جنگ چلے گی ۔ ہم لڑتے رہیں گے ۔ وہ پیر کو کراچی کے مقامی اسپتال میں سانحہ کوئٹہ کے زخمیوں کی عیادت کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ تمام زخمیوں کی حالت بہتر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بلوچستان کے بہادر عوام حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے کوئٹہ میں دہشت گردی کی پہلے سے اطلاع تھی ۔ ہم نے ایسی اطلاعات پر دہشت گردوں کے کئی منصوبوں کو ناکام بنایا ۔گوادر میں چینی اور ایرانی وفود پر حملے ناکام بنائے گئے ۔ دہشت گرد گوادر پورٹ پر حملہ کرنا چاہتے تھے ۔ ہم نے اس حملے کو ناکام بنایا ۔ کئی مقامات پر دہشت گرد اپنی ناکامی کے بعد ایک جگہ اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے لیکن ہم ان دہشت گردوں کا پیچھا کریں گے اور انہیں کیفرکردار تک پہنچائیں گے ۔دہشت گردوں کا آخری دم تک مقابلہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے عوام اور ہماری فورسز دہشت گردی سے آخری حد تک لڑیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت یا کسی اور ملک کو ڈکٹیشن دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہم بلوچستان کے وارث ہیں ۔ عوام کی مدد سے امن قائم کریں گے اور کسی بیرونی عناصرکو وہاں پاؤں جمانے نہیں دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے سول اسپتال میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ میں بیرونی قوتیں ملوث ہیں لیکن اس دہشت گردی سے عوام اور حکومت کے حوصلے پست نہیں ہوں گے ۔ میں جائے وقوعہ پر پہنچا تو تڑپتے ہوئے زخمیوں نے کہا کہ ہم نے وطن کے لیے قربانی دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد پورے بلوچستان کو خون میں نہلانا چاہتے تھے لیکن ہم ان کے عزائم ناکام بنادیں گے ۔ اسپتال سے وزیر اعلیٰ بلوچستان وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ کی رہائش گاہ پہنچے اور ان سے ملاقات کی ۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے پیر کے آغا خان ہسپتال میں کوئٹہ بم دھماکے کے زیرعلاج وکلاء کی عیادت کی اور ان کی خیریت اور علاج و معالجہ کی سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ زخمی روبصحت ہیں اور انہیں نئی زندگی ملی ہے، صوبائی حکومت زخمیوں کی مکمل صحت یابی کے لیے ناصرف دعا گو ہے بلکہ ان کے علاج و معالجہ کے تمام اخراجات صوبائی حکومت برداشت کر رہی ہے، اس حوالے سے وکلاء کو کسی قسم کی شکایت کا موقع نہیں ملے گا، سیکریٹری صحت اس حوالے سے ہسپتال کی انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ زخمی وکلاء کی ہمت اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے اتنے عظیم سانحہ کے باوجود صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا اور عزم و استقلال کا مظاہرہ کر کے ایک نئی مثال قائم کی، انہوں نے کہا کہ وکلاء معاشرے کا پڑھا لکھا اور باشعور طبقہ ہے، دشمن نے اپنی بزدلانہ کاروائی کے ذریعے وکلاء پر حملہ کر کے ہمیں بہت بڑا نقصان پہنچایا ہے تاہم ہم اس کاروائی میں ملوث عناصر کو جلد کیفرکردار تک پہنچائیں گے ، وکلاء ہمارا اثاثہ ہیں، انہوں نے یقین دلایا کہ شہید وکلاء کے ورثاء کے لیے اعلان کردہ پیکج پر جلد عملدرآمد کا آغاز ہوگا، وزیراعلیٰ نے زخمی وکلاء کو پھول بھی پیش کئے۔ ہائی کورٹ بار کونسل کے صدر غنی خلجی ایڈوکیٹ، امان اللہ کنرانی ایڈوکیٹ، منیر احمد کاکڑ ایڈوکیٹ، نادر چھلگری ایڈوکیٹ، کامران مرتضیٰ ایڈوکیٹ اور خلیل پانیزئی ایڈوکیٹ بھی اس موقع پر موجود تھے، جنہوں نے سانحہ کے زخمی وکلاء کو بہترین طبی سہولتوں کی فراہمی اور شدید زخمیوں کو کراچی منتقل کرنے پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔