مستونگ : سانحہ8اگست کا خلاء صدیوں تک پر نہیں ہو سکتا جس میں بلوچستان کے وکلاء ، صحافی اور عام شہری شہید کئے گئے ارباب اختیار یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ جنرل ضیاء الحق کے غلطیاں نہیں دہرائیں گے بلوچستان کے معاشرے میں انتہاء پسندی ، مذہبی جنونیت ، کے رجحانات میں اضافہ ہوا اور نتائج یہ ہیں کہ آج ہمارے وکلاء ، اہل قلم ، دانشوروں سمیت ہر طبقے فکر کے لوگوں کو قتل و غارت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بی این پی کوئٹہ کے رہنماء ملک ابراہیم بلوچ کو سیکورٹی فورسز کی جانب سے زدوکوب کرنا قابل مذمت ہے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، مرکزی لیبر سیکرٹری منظور بلوچ ، ضلعی صدر نور اللہ بلوچ ، نیشنل پارٹی حئی گروپ کے میر سکندر ملازئی ، بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے اراکین ملک عبدالرحمان خواجہ خیل ، یونس بلوچ ، میر غلام رسول مینگل ، شاکر سرپرہ ، حاجی عبدالطیف ، قاضی غلام رسول ، قاضی حضور بخش و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض غفار بلوچ اور بسمل بلوچ نے سرانجام دیئے قراردادیں پارٹی کے ضلعی رہنماء جمیل بلوچ نے پیش کی جبکہ فاتحہ خوانی ماما ساسولی نے کرائی اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 8اگست کا سانحہ میں اتنی بڑی تعداد میں بلوچستان کے وکلاء ، عام شہری اور صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا ا س سے جو خلاء پیدا ہوا ہے وہ صدیوں تک پر نہیں ہو سکے گا گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان میں مسلسل اہل قلم ، دانشوروں ، وکلاء سمیت ہر طبقہ فکر کی قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری ہے کوئٹہ کا سانحہ ایک دالخراش واقعہ ہے اس کی تلافی کسی صورت ممکن نہیں مقررین نے شہداء 8اگست کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی اس سانحہ کو بلوچستان کے باصلاحیت نوجوانوں کی نسل کشی قرار دیتی ہے چاہے وہ کسی بھی قوم ، طبقے ، مذہب ، نسل سے تعلق رکھتا ہے یہ بلوچستان کے عوام کی اجتماعی نسل کشی ہے پارٹی اس کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتی ہے پارٹی نے ہر اس اقدام کی مذمت کی ہے جس میں بے گناہ انسانوں کا خون بہایا ہے یہ واقعہ انتہائی گھناؤنی سازش کے تحت کی گئی تاکہ باصلاحیت وکلاء کو نشانہ بنایا جائے آج بلوچستان کے وہ وکلاء سنگت جمالدینی ، باز محمد کاکڑ ، قاہرہ شاہ ایڈوکیٹ ، بشیر زہری ، عدنان کاسی ، داؤد کاسی ، امان اللہ لانگو ، فاروق بادینی سمیت تمام شہداء جو آج ہم میں نہیں ہیں ان کی مثبت سوچ جس کی وہ ہمیشہ پرچار کرتے تھے ہم اعادہ کرتے ہیں کہ ان کی سوچ کو ہم پروان چڑھاتے رہیں گے کیونکہ شہداء کبھی مرتے نہیں بلکہ امر ہوتے ہیں آج جسمانی طور پر وہ ہم نہیں لیکن آج بلوچستان کے ہر فرد آشک بار ہے کہ بلوچستان میں اتنا بڑا انسانیت سوز واقعہ رونما ہوا جنرل ضیاء الحق نے بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کو بلوچستان میں آباد کیا مذہبی جنونیت ، انتہاء پسندی ، کلاشنکوف کلچر کو فروغ دیا اب ملک کے ارباب و اختیار کو فیصلہ کرنا ہو گا اور مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا ہوگا افغان مہاجرین سمیت تمام غیر ملکیوں کو ان کے واپس باعزت طریقے سے واپس بھیجنا ہوگا مذہبی جنونیت ، دہشت گردوں کی سرکوبی کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے بی این پی سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں 31 اگست کو خضدار اور 2ستمبر کو گوادر میں جلسے بیاد 8اگست کے شہداء جلسے منعقد کر رہی ہے تاکہ ہم بلوچستان کے عوام کو بتا سکیں کہ آج کس طریقے سے بلوچستان عوام سے ناروا سلوک کیا کیا جا رہا ہے آج بلوچستان کا ہر طبقہ فکر کی نسل کشی کی گئی ہے باعلم باصلاحیت لوگوں کو اس لئے نشانہ بنایا گیا تاکہ بلوچستان کا معاشرہ بھانج ہو جائے اور اپنے حقوق کی بات نہ کریں جنرل ضیاء الحق کے غلطیوں کی وجہ سے آج بلوچستان کے عوام قتل وغارت گری کا نشانہ بنے ہوئے ہیں اپنے گروہی مفادات کی خاطر ایسی پالیسیاں اپنائی گئیں جن کی وجہ سے آج بلوچستان بارود کا ڈھیر بن چکا ہے بلوچستان کا ہر گھر ماتم زدہ ہے عوام اتنے جنازے اٹھاتے جا رہے ہیں بی این پی قومی جمہوری سیاست جماعت ہونے کے ناطے بلوچستان میں ترقی پسند روشن خیال ، مثبت فکر و فلسفے کو تقویت دے رہے ہیں تاکہ یہاں پر انتہاء پسندی ، مذہبی جنونیت اور تنگ نظری کے سیاست کی بیخ کنی کی جائے اور تمام بلوچستان شیروشکر ہو کر جدوجہد کریں جب بلوچستان بلکہ اس ملک میں قانون یکساں طور پر تمام لوگوں پر نافذ العمل ہو اور انصاف کا بول بالا ہو جب یکساں قوانین کی تشکیل معاشروں میں ہو اور یکساں طور پر تمام مجرمانہ کی سرکوبی کی جائے تو بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے کہ حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وسیع تر مفادات کی خاطر عوام کے اجتماعی مفادات کو مد نظر رکھ کر پالیسیاں ترتیب دیں اور ان پر عملدرآمد کریں ریفرنس میں درج ذیل قراردادیں پیش کی گئیں جس میں مطالبہ میں کیا گیا کہ شہداء 8اگست کے ذمہداروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ، کوئٹہ کے شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ شہداء کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے جدوجہد کی جائے گی ، بلوچستان سے مذہبی جنونیت ، دہشت گردی ، انتہاء پسندی کے خلاف فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے غیر ملکیوں کے انخلاء کو یقینی بنایا جائے ، دہشت گردی کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جائیں ، بازار یونین کے صدر سے جاری ناروا سلوک فوری طور پر بند کیا جائے ، تعزیتی ریفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ فوری طور پر بند کی جائے جس سے زراعت تباہی کے دہانے پہنچ چکی ہے دریں اثناء پارٹی بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی کوئٹہ کے رہنماء ملک ابراہیم بلوچ کو سیکورٹی فورسز کی جانب سے زدوکوب کرنا قابل مذمت ہے کسی کو اختیار نہیں کہ وہ قانون کو ہاتھ میں لے اور ٹارچر و زدوکوب کے ذریعے خوف و ہراس پھیلائے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔