|

وقتِ اشاعت :   August 19 – 2016

کوئٹہ :  بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم گزشتہ کئی عرصے سے نیشنل پارٹی اور دوسری وفاق پرست پارٹیوں کے بارے میں بلوچ نسل کشی میں ملوث ہونے کا جو مثال پیش کر رہے ہیں ، وہ دن بہ دن شدید اور عوام کی آنکھوں کے سامنے مزید واضح ہوتا جا رہاہے۔ کل نیشنل پارٹی کی جانب سے حکمرانوں کی ہدایت پربلوچ تحریک آزادی کے خلاف ریلی اس کی بلوچ دشمن مکروہ عزائم کی اور تہہ کی وضاحت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان زندہ باد اور براہمدغ بگٹی مردہ باد‘‘ ریلی کے ذریعے بڑی چالاکی سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ محض ایک فیکشن کے خلاف ہیں، تاکہ آزادی پسندوں کے درمیان موجود سیاسی اختلافات کے پیش نظر دیگر آزادی پسند جماعتوں کے ذریعے ان کے خلاف کسی قسم کے رد عمل کا اظہار نہ ہو۔ ترجمان نے کہا کہ بی آر پی بی این ایم یادیگر جماعتوں کے درمیان آپس میں بھلے ہی کتنے اختلافات کیوں نہ ہوں مگر نظریاتی طور پر بلوچستان کی آزادی کے نقطے پر ہم سب ایک ہیں ۔ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم امام بھیل، ملّا برکت اور فدا دشتی مشتمل نیشنل پارٹی کی تمام شعبدہ بازیوں کو سمجھ رہے ہیں کہ وہ پچھلے کئی مہینوں سے واقعات اور ہمارے درمیان موجود اختلافی نقطہ نظر کا فائدہ اُٹھا کر بلوچستان میں کس طرح ہزاروں معصوم شہریوں و سیاسی کارکنوں کے قاتل پاکستانی فوج کے ایجنڈے کو پروان چڑھا رہی ہے۔ مگر بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کی جانب سے بلوچستان میں بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر بات کرنے کے بعد نیشنل پارٹی کا حرکت میں آنا اور آزادی کی تحریک کی بیخ کنی کرنا بلوچ قوم کو یہ کھلا پیغام ہے کہ وہ بلوچ نسل کشی اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے حق میں ہیں ۔ اسی طرح صوبائی حکمران بھی اپنی کرسی کی خاطر مودی کے موقف کے خلاف ہرزہ سرائی میں مصروف ہیں۔ نریندرا مودی نے انسانیت کے ناطے بلوچ نسل کشی کے خلاف اقدام اُٹھانے کی بات کی، جو اُن کا فرض بنتا ہے۔ بھارت نے جس طرح بنگلہ دیش میں مداخلت کرکے بنگالیوں کی نسل کشی روکنے میں اہم کردار ادا کیا، آج انہیں بلوچستان میں وہی کردار ادا کرنا چاہئے۔