کوئٹہ :پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمودخان اچکزئی نے کہاہے کہ میں پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر اور غیر ملکی ریڈیو کو دئیے گئے انٹروویو پر قائم ہوں ،اس سلسلے میں تحقیقات کیلئے عدلیہ ،سیکورٹی اورانٹیلی جنس اداروں،صحافت سے وابستہ افراد پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے اگر ان کے پارلیمنٹ تقریر اور غیر ملکی ریڈیو کو دئیے گئے انٹروویو میں ایک لفظ بھی غلط یا ذومعانی نکلا تو وہ اس پر قوم سے معافی مانگیں گے ،مجھے لگ رہاہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے میری تقریر سنی ہی نہیں ،سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کا ٹاسک انٹیلی جنس اداروں کو دینے کا کہاتھاموجودہ حالات میں عدلیہ ،سیاستدانوں ،صحافت اورسیکورٹی اداروں سمیت سب کو آئین کے دائرے میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمسایہ ممالک میں مداخلت کی پالیسی ختم کی جائے تو یہاں حالات ازخود بہترہونگے ۔باہر کی ایجنسیاں ہم پر کیوں رحم کرینگی ہم نے اپنے گھر کو خود ٹھیک کرناہوگا۔اپوزیشن پانامہ میں وزیراعظم میاں نوازشریف کانام دکھائیں میں ان کا ساتھ دونگا۔پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے غیر قانونی اورغیر آئینی تھے اس مہم میں ملوث افراد کیخلاف مقدمے قائم کرکے اس میں ملوث افراد کو سزائیں ملنی چاہئے ۔ وہ گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے ۔پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمودخان اچکزئی نے کہاکہ پاکستان اب بھی بہترین ملک ہے جس میں دنیا جہاں کے وسائل اور 20کروڑ انسان آباد ہے یہاں پانی ،بجلی ،بہترین معدنیات ،پیٹرولیم مصنوعات اور گیسز موجود ہیں ،ہم 21ویں صدی میں جس میں رہ رہے ہیں جس میں رہنے کاتقاضا یہ ہے کہ پاکستان کو حقیقی ،جمہوری فیڈریشن بنایاجائے ،آئین کو کاغذ کاایک ٹکڑا نہیں سمجھنا چاہئے بلکہ اس پرعملدرآمد کیاجائے تو میں لکھ کردوں گا کہ نہ صرف 20کروڑعوام ملک کی دفاع کرینگے بلکہ یہ ملک ایشین ٹائیگر بھی بنے گا اور اس کے شہری سر اٹھا کر جی سکیں گے ،شیخ رشید اور وزیر داخلہ چوہدری نثار کی تنقید اورانٹیلی جنس اداروں سے متعلق تقریر پر محمود اچکزئی کاکہناتھاکہ میں نے جو بات کی ہے وہ اسمبلی فلور پر کی اسپیکر تعلیم یافتہ شخص ہے جو ایچی سن سے پڑھے ہیں ،انہوں نے پارلیمنٹ میں تقریر کے دوران مجھے ایک منٹ کیلئے نہیں روکا اورنہ ہی تقریر کا کوئی لفظ حذف کیاگیاہے ،مجھے شک ہے کہ شائد وزیر داخلہ چوہدری نثار نے میری تقریر سنی ہی نہیں میں اس وقت بھی پارلیمنٹ میں کئے گئے تقریر اور غیرملکی ریڈیو کے انٹرویو پر قائم ہوں ریڈیو انٹرویو کے ایک حصے کو ایک افغان اخبار نے غلط چھپا انہوں نے کہاکہ مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجوعہ تین صحافیوں ،آئی ایس آئی کے دو ریٹائرڈ چیفس اور عاصمہ جہانگیر اوراعتزازاحسن جیسے لوگوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے جو پارلیمنٹ تقریر اور ریڈیو انٹرویو بارے تحقیقات کرے اگر دونوں میں سے ایک لفظ غلط یا ذومعانی نکلا تو میں پوری قوم سے معافی مانگونگا ایسی الٹی پلٹی ہانکنا کہ محمود خان اچکزئی نے یہ کہہ دیا وہ کہہ دیا درست نہیں ،انہوں نے چوہدری نثار سے متعلق جنرل پاشا کی بات چیت کاحوالہ دیااورکہاکہ چوہدری نثار نے مجھے جہاں تک چھیڑا ہے وہاں تک ضرور جاؤں گا میں نے پارلیمنٹ میں جو کچھ کہاہے کہ ایک خاص تناظر میں کہاہے ،میں زیادہ تفصیل میں نہیں جاناچاہتا انہوں نے کہاکہ میں نے پہلی بات یہ کہی کہ سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ پر نہیں بلکہ پاکستان پر حملہ ہے جبکہ دوسری بات یہ کہی کہ دنیا کی کوئی بھی فوج عوام کے تعاون کے بغیر جنگ نہیں جیت سکتی ،جبکہ تیسری بات یہ تھی کہ ہماری ایجنسیاں گدلے پانی سے سوئیاں تو ڈھونڈ لیتی ہیں انہیں سول ہسپتال سانحہ کی تحقیقات کا ٹاسک دیاجائے اورہمیں اس میں ملوث تنظیم ،اس کے مرکز سپورٹرز کی معلومات دی جائے تاکہ اسے ختم کیاجاسکے جس کے میں نے یہ بھی کہاتھاکہ اس جنگ میں ہم آپ کے سپاہی ہے ،میں نے جو کچھ کہاہے اس کی تحقیقات کی جانی چاہیے میں پاگل نہیں اورنہ ہی میرا دماغ خراب ہے بلکہ میں کہتاہوں کہ سول ہسپتال کے چار دروازوں پر پولیس کہاں تھی ،انہوں نے کہاکہ پاکستان تاریخ کے بدترین دور سے گزررہاہے ہمارے گرد گھیرا تنگ کیاجارہاہے ،یہ جنگ ہمیں 20کروڑعوام کی حمایت اوریکسوئی سے لڑنی ہے جس کا واحد راستہ یہ ہے کہ ملک کا ہر ادارہ چاہے عدلیہ ہو ،صحافت ہو ،فوج ہو یا کوئی اور تمام آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کی مدد کرے انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام جیسی جماعت کے قائد مولانافضل الرحمن پر تین دفعہ حملے کئے گئے آفتاب احمدشیرپاؤ جوکہ ایک معقول آدمی اورلیڈر ہے وہ وزیراعلیٰ اوروزیر داخلہ رہے ہیں اس پر بھی دو حملے کئے گئے ہیں جس میں 144افراد لقمہ اجل بنے ،اسفند یار خان ولی کے گھرمیں خودکش بمبار گھسا بتایاجائے کہ محمودخان اچکزئی نے کہاکہ محترمہ بے نظیر بھٹو کیساتھ میرا نظریاتی اختلاف ضرور تھا لیکن جب وہ بیرون ملک سے کراچی آرہی تھی تو اسے پول پروف سیکورٹی دینا ریاست کی ذمہ داری تھی محترمہ کیساتھ اس گاڑی میں جس پرحملہ کیاگیا پیپلزپارٹی کی کم وبیش تمام قیادت موجود تھی بتایاجائے کہ آخر وہ پاگل کون تھے جو پیپلزپارٹی کی ساری قیادت کو ختم کرناچاہتے تھے ،بتایاجائے کہ سیاسی لیڈرشپ پر ہونیوالے حملوں کے بعد کوئی تحقیقات ہوئی اوریہ پتہ چلایاگیاکہ ان کے پیچھے کون کارفرماہے،سیاست جذبات کانام نہیں بھٹو کے پھانسی کے وقت ملک کی تین اکائیوں نے التجاء کی کہ ایسا نہ کیاجائے لیکن جب تک وہ جیل میں تھے ان 18ماہ کے دوران صوبوں کی بات مانی گئی اورنہ ہی سپریم کورٹ کے ججز کی آخر کار اسے تختہ دار پرلٹکادیاگیااس کے بعد اس کے بیٹے اور بیٹی بھی مارے گئے ،پتہ نہیں اس ملک کو کہاں لے جایاجارہاہے ،بتایاجائے کہ آخر اس کے پیچھے کون سے عوامل کارفرما تھے ان سے جب پوچھا گیاکہ کیا وہ مودی کے بلوچستان بارے بیان کی مذمت کرینگے تو محمودخان اچکزئی نے کہاکہ سوبار ،ہم بار پر باہر کی ایجنسیاں کیوں رحم کرینگی چاہئے وہ موساد یا را یاپھر کوئی اور ہمیں اپنے گھر کو خود ٹھیک رکھناہوگا ،ہم اپنے کو کیوں پش کرتے ہیں کہ وہ دوسروں کے آلہ کار بنے انہوں نے کہاکہ ہمارے اکابرین نے انگریزوں کی ایجنٹی نہیں کی بلکہ وہ ان کیخلاف لڑے ،میرے والد کی عمر 27سال تھی جب اس نے انگریزوں کیخلاف صدائے حق بلند کی اس نے وزیراعظم ،وزیراعلیٰ یا کوئی وزیر نہیں بننا تھا مگر ابھی تک ہم وفادار نہیں ،کیا کررہے ہو ۔انہوں نے کہاکہ 2011میں نے ایک کالم فاٹا میں امن کیسے قائم ہوگا کے نام سے تحریر کیا جس میں نے لکھاتھاکہ ہمیں فیصلہ کرناہوگا کہ ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں یا جاری مداخلت ،دنیا بھی اس کاواضح جواب چاہتی ہے ، میں نے اس وقت بھی خبردار کیاتھاکہ اگر مداخلت کی پالیسی جاری رکھی گئی تو اس کے سنگین نتائج برآمدہونگے نہ چاہتے ہوئے بھی میں آج کرزئی اورمیاں نوازشریف کے درمیان ہونے والی غیر رسمی بات چیت یہاں کرونگا وہ یہ کہ ہم بیٹھے ہوئے تھے تو اس وقت کے افغان صدر حامد کرزئی نے میاں نوازشریف سے سوال کیاکہ کیاوہ افغانستان کو ایک خودمختار ریاست سمجھتے ہیں جس پر میاں نوازشریف نے اثبات میں جواب دیاکہ تو حامد کرزئی نے ان سے کہاکہ وہ اس بات کی انٹرنیشنل گارنٹی دے اور اگلے دن چمن سے ریلوے لائن قندہار تھ پہنچائیں افغانستان پاکستان کو ایک ہزار میگا واٹ بجلی بھی فراہم کرے بلکہ وہ بحیثیت صدر وہ میاں نوازشریف کو لکھ کردیں گے کہ افغان سرزمین کبھی بھی پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہوگی انہوں نے کہاکہ اگر ایسا کیاجائے تو میں محمود خان اچکزئی ،مولانافضل الرحمن ،آفتاب احمدخان شیر پاؤ اوراسفند یار ولی تین ماہ میں امن نہ کرواسکیں تو ہم نے ملک چھوڑ دینگے انہوں نے کہاکہ امریکہ اس خطے میں آچکاہے اور لوگوں کے ارادے انتہائی خطرناک ہے آئیں سب مل کر امن قائم کریں ۔انہوں نے کہاکہ اگست کے مہینے میں پاکستان کو انگریزوں سے آزادی ملی اگر چہ انگریز نے ہمیں بہترین ریلوے ،عدلیہ اور تعلیم سمیت ذرائع آمدورفت کے نظام دئیے ،قائد اعظم محمدعلی جناح نہرو اورٹیگوراسی تعلیمی نظام سے آئیں پھر ہم کیوں انگریز کے پیچھے پڑ گئے اس کی وجہ حق حکمرانی حاصل کرنا تھا۔بلوچستان میں صوبے کی عوام کو حق حکمرانی دی جائے اس کیساتھ سندھ اورپشتونوں سمیت دیگر اقوام کے ان کے مسائل پر حق تسلیم کیاجائے تو پاکستان تا قیامت زندہ باد رہے گاانہوں نے کہاکہ اس وقت بھی حالت یہ ہے کہ گزشتہ دنوں میڈیا کے ایک رپورٹ میں نیوٹریشن کو بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ کہاگیاتھا۔