|

وقتِ اشاعت :   August 21 – 2016

لورالائی:  بلوچستان کے خراب حالات کے پیچھے ہمسایہ ممالک کی ایجنسیاں ہیں تاہم ملکی پالیسی بھی ذمہ دار ہے نگران وزیراعلیٰ کی حیثیت سے سیکریٹ فنڈ ز امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے وقف کر دیا تھا۔ میرے دور میں خریدے گئے بلٹ پروف گاڑیوں کی بدولت کوئٹہ میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کی جان بچ گئی تھی۔ موجودہ حکومت اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے میرے دور حکومت میں وفاقی حکومت کی حمایت حاصل تھی تاہم اس وقت موجودہ حکومت کی نا اہلی کی بدولت اسے مرکز کی حمایت حاصل نہیں ان خیالات کا اظہار چیف آف پنی قبائل اور سابق وزیر اعلیٰ نواب غوث بخش باروزئی نے قلعہ آدم خان موسیٰ خیل لورالائی میں پنی قبائل کے منعقدہ جرگے اور صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا۔ اس موقع پر اکرم موسیٰ خیل نے خطاب کیا پنی موسیٰ خیل قومی جرگے میں مندوخیل، جعفر ، بزدار ، زرکون ، لون اور موسیٰ خیل قبائل کے معتبرین نے شرکت کی۔ اس موقع پر نواب غوث بخش باروزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنی قبائل اپنے اند ر اتفاق پیدا کریں اور قبائلی رنجشوں کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کریں پنی قبائل افغانستان سے لے کر ژوب ، موسیٰ خیل، کوہلو، قلعہ سیف اللہ، سبی، کوئٹہ اور سند ھ میں کثیر تعداد میں آباد ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ براہمداغ بگٹی پاکستان دشمنی میں بہت آگے نکل گئے ہیں اور واپسی پر اسٹیبلشمنٹ انہیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کریں گے کیوں کہ وہ انہی قوتوں کی پیداوار ہے ۔آپ پہاڑوں میں توکل اقتدار میں ہوسکتے ہیں کیوں کہ ان کے ایک بھائی کے ہاتھ میں پاکستان کا جھنڈا ہے اور وہ خود پہاڑوں پر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنی قبائل کی تاریخ بہت پرانی ہے اور ہم نے بلوچستان ، سندھ اور پنجاب میں اپنے قبائل کی دفاع کے لیے 17جنگیں جیتی ہیں لیکن بالادست قوتوں نے ہمیں ایک سازش کے تحت منتشر کر دیا ہے جس کا خمیازہ آج تک بھگت رہے ہیں ۔