|

وقتِ اشاعت :   August 22 – 2016

کوئٹہ :  پی ایف یو جے کے سابق صدر افضل بٹ نے کہا ہے کہ اب تک جو بھی ہوا اس سے معلوم ہوا کہ نہ تو حکومت ہمیں مکمل تحفظ دے سکتا ہے اور نہ ہی مالکان اپنے ورکر کیلئے کچھ کرتے ہیں پی ایف یو جے کے زیر اہتمام 27اگست کوپی ایف یو جے کے انتخابات کے بعد صحافیوں کو تحفظ او ربلوچستان میں شہید صحافیوں کے معاوضے کے لئے جو اجلاس منعقد ہوگا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور آئندہ جو بھی صحافی شہید ہوا ان کا مقدمہ مالکان کیخلاف درج کرینگے ۔بلوچستان میں ڈیوٹی کے دوران ساتھیوں کے جنازے اٹھاتے ہوئے تک گئے حکومت میڈیا ہاؤسز اپنی حفاظت کیلئے تمام تر اقدامات ‘دفاترز اور مشینری کو انشور کرسکتا ہے لیکن جو لوگ بارود میں بیٹھ کر مالکان کیلئے ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں ان کیلئے کچھ نہیں کرسکتا ہے اس طرح ناروا رویہ کیخلاف 27اور28اگست کو ہونیوالے اجلاس میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کرینگے۔انہوں نے یہ بات اتوار کے روز بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے زیر اہتمام صحافتی دن کے حوالے سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ تقریب سے بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر حماد اللہ سیاپاد‘کوئٹہ پریس کلب کے صدر شہزادہ ذوالفقار‘بلوچستان ایڈیٹر کونسل کے صدر انورساجدی‘بلوچستان اخبار فروشاں کے صدر محمد یوسف بلوچ‘سنیئر صحافی سلیم شاہداور روزن کے کوارڈینٹر سید علی نے بھی خطاب کیا‘ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افضل بٹ آبدید ہوگئے اور کہاکہ جب بلوچستان میں اے پی سی منعقد کیاگیا تھا تو اس وقت میرے ملاقات شہید ارشاد مستوئی سے ہوئی اور ہم نے ملاقات کے بعد بلوچستان کے مختلف علاقوں کے صحافیوں اور دیگر حوالے سے تبادلہ خیال کرتے تھے لیکن ایک دن میں اسلام آباد میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک چینل والے نے فون کیا کہ بلوچستان میں واقعہ ہوا اور اس واقعہ میں ارشاد مستوئی سمیت 3صحافی شہید ہوئے تھے جو میرے لیے زندگی کی سب سے بڑا غم کا خبررہا انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں کئی دردناک واقعات رونما ہوئے ہیں اور اس واقعات کے بعد بی یو جے نے ایک اجلاس میں بتایا کہ بلوچستان میں صحافیوں کی تحفظ کیلئے حکومت اور سیکورٹی ادارے کچھ نہیں کرتے ہیں لہٰذا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ جو بھی واقعات رونما ہوجاتے ہیں تو خبر کی چکر میں نہیں پڑیں گے بلکہ تمام ڈی ایس این جی کوئٹہ پریس کلب میں جمع کرکے بعد میں رپورٹنگ کیلئے نکلیں گے لیکن اب ایک بار پھر میرا دوست شہزاد سمیت 2صحافی شہید ہوئے انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ خبر ڈھونڈنے کی بجائے خود خبر کا شکار نہ ہو جائے اور محتاط طریقے سے رپورٹنگ کریں انہوں نے کہاکہ ان میڈیا ہاؤسز کی مالکان پر افسوس ہے جنہوں نے اپنا دفتر کیمرہ سمیت تمام مشینری تو انشورکیاگیا ہے لیکن ان کیلئے بارود پر بیٹھ کر رپورٹنگ کرنے کیلئے ملازمین کیلئے کچھ نہیں کیاگیا ۔کرتے ہوئے بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے صدر حماد اللہ سیاپاد نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور ان کو عقل دی اس طرح واقعات کے بعد ہمیں اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے خود اپنے عقل سے کام لیا ہوگا انہوں نے کہاکہ ہر واقعہ کے بعد ہم حکومت سے تحفظ اور معاوضے کا مطالبہ کرتے ہیں اورمعاوضے کی ادائیگی کیلئے ہم نے 27شہداء کا لسٹ حکومت کے حوالے کیا لیکن حکومت نے صرف13شہداء کی درخواست قبول کی جن میں ابھی تک7شہداء4 کو معاوضہ ادا بھی کیاگیا لیکن حکومت وقت سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم اپنے حقوق کیلئے مطالبات ضرورکرینگے لیکن بھکاریوں کی طرح کسی بھی صورت معاوضہ قبول کرینگے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کوئٹہ پریس کلب کے شہزادہ ذوالفقار نے کہا کہ اس طرح ہمارے ساتھ یکے بعد پانچ واقعات رونما ہوئے لیکن ہم نے اپنے تحفظ کیلئے جو پالیسی بنائی اس پر عمل نہیں کیاگیا انہوں نے کہاکہ ہم نے اجلاس کے دوران جو فیصلہ کیا کہ واقعات کے بعد تمام ڈی ایس این جی پریس کلب میں جمع کرکے اکھٹے روانہ کرینگے وہ نہیں ہوسکا اس لئے 8اگست کو ایک اور واقعہ رونما ہوا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔