|

وقتِ اشاعت :   August 22 – 2016

کوئٹہ :  کوئٹہ کے فاطمہ جناح جنرل اینڈ چیسٹ ہسپتال میں کانگو کی ایک اور مریضہ دم توڑ گئی۔ رواں سال بلوچستان میں کانگو وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد نو ہوگئی۔ ہسپتال حکام کے مطابق فاطمہ جناح جنرل اینڈ چیسٹ ہسپتال شعبہ وبائی امراض میں رواں ہفتے کانگو کے شبے میں چار مریض لائے گئے جن میں سے ایک کی موت ہوگئی جبکہ تین زیر علاج ہے۔ ہسپتال کے فوکل پرسن اور چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر عباس نوتکانی کے مطابق پینتالیس سالہ بی بی فاطمہ اور بیس سالہ حبیب اللہ کو چار روز افغانستان کے علاقے کندھار سے منہ اور ناک سے خون آنے کی شکایت پر کوئٹہ لایا گیا تھا جن کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لئے کراچی بھیجے گئے تھے۔کراچی سے آنے والی رپورٹ کے مطابق دونوں مریضوں میں کانگو کے وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔پینتالیس سالہ بی بی فاطمہ گزشتہ رات خون زیادہ بہہ جانے کے باعث جاں بحق ہوگئی۔ حبیب اللہ کی حالت پہلے سے بہتر ہے جبکہ بی بی فاطمہ کی حالت ابتداء4 سے ہی تشویشناک تھی۔ ڈاکٹر عباس نوتکانی کے مطابق اتوار کو کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن سے امین اللہ جبکہ دو روز قبل قلعہ سیف اللہ کے تیس سالہ رحمت اللہ کانگو کے شبے میں لایا گیا۔ دونوں مشتبہ مریضوں کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لئے کراچی بھیجے گئے ہیں۔ فاطمہ جناح جنرل ایڈ چیسٹ ہسپتال بلوچستان میں کانگو کے مریضوں کے علاج کا واحد مرکز ہے۔ یہاں نہ صرف صوبے کے دور دراز علاقوں بلکہ ہمسائیہ ملک افغانستان سے بھی مریضوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔ تاہم ہسپتال میں اب تک کانگو وائرس کے ٹیسٹ کی سہولت دستیاب نہیں۔ اس حوالے سے ڈاکٹر عباس نوتکانی نے بتایا کہ پہلے ہمارے پاس پی سی آر مشینیں نہیں تھیں۔ چند دن قبل ہمیں پی سی آر مشین مل گئی ہے تاہم اسپتال میں پی سی آر کٹ اور بجلی کا مسئلہ ہے۔ اسپتال میں چوبیس گھنٹے بجلی نہیں ہوتی جبکہ جنریٹر سے یہ مشیں نہیں چل سکتیں۔ اس سلسلے میں صوبائی وزیر صحت اور کیسکو حکام کے درمیان ملاقات بھی ہوئی۔ امید ہے چند دنوں میں اسپتال کو چوبیس گھنٹے بغیر کسی تعطل کے بجلی کی فراہمی شروع کردی جائے گی۔ اس وقت اکثر ٹیسٹ ہم خود کرسکتے ہیں ایک پولی مریز ٹیسٹ کیلئے ہمیں خون کے نمونے کراچی کے آغا خان اسپتال بجھوانے پڑتے ہیں۔ بجلی کا مسئلہ حل ہونے کے بعد یہ ٹیسٹ ہم اسپتال سے ہی کرانے کے قابل ہوجائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال جنوری سے اب تک کانگو سے متاثر ہونے کے شبے میں 84 مریض لائے گئے۔ جن میں سے 22 افراد میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی۔ کانگو سے متاثرہ ان 22 میں سے اب تک 9 افراد کی موت ہوچکی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں چار کا تعلق افغانستان سے تھا۔ ڈاکٹر عباس کے مطابق کانگو کے مرض کے شبے میں اسپتال لائے گئے 84 میں سے 22 مریضوں کا تعلق افغانستان سے جبکہ باقی 62 افراد کا تعلق بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تھا۔ کوئٹہ سے42، چمن سے 5، پشین اور خانوزئی سے 4،4، ڑوب، گلستان، قلعہ سیف اللہ اور زیارت سے 2،2 جبکہ جعفرآباد، موسیٰ خیل، چاغی، مچھ اور کان مہترزئی سے ایک ایک مریض لائے گئے۔ سب سے زیادہ مریض مئی میں انیس، فروری میں اٹھارہ لائے گئے جبکہ جولائی میں تیرہ، جون میں بارہ، مارچ میں پانچ، جنوری میں چار، اپریل میں تین افراد اسپتال میں داخل کئے گئے جبکہ اگست میں اب تک دس افراد کو علاج کی غرض سے اسپتال میں داخل کیا جاچکا ہے بلوچستان میں محکمہ امور حیوانات نے کانگو وائرس کے روک تھام کیلئے الرٹ جاری کر دیا ہے صوبے میں رواں سال کانگو وائرس کے 22 کنفرم مریض رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے12 ہلاک ہو گئے محکمہ امور حیوانات کے الرٹ کے مطابق مال مویشی کے کاروبار سے متعلق افراد خود اور جانوروں کو چیچڑوں سے محفوظ رہنے کی ہدایت کی گئی اس کے ساتھ یہ ہدایت بھی کی گئی کہ جانوروں پر چیچڑ مار سپرے کیا جائے محکمہ امور حیوانات کا مزید کہنا تھا کہ مذبح خانوں میں کام کرنیوالے قصاب صفائی کے وقت احتیاطی تدابیر اور جسم کے تمام حصوں کو ڈھانپ کر رکھا جائے اور لمبی بوٹ استعمال کیا جائے تاکہ جانوروں کے فارمز کو اتحاد سے مکمل اسپرے کیا جائے عید الاضحی قریب آنے کے ساتھ ہی جان لیوا کانگو وائرس کا خطرہ بھی بڑھتا جا رہا ہے عید الاضحی کیلئے مویشی خریدنے اور پالنے والوں کو کانگو وائرس کی وجہ سے انتہائی احتیاط کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔