کوئٹہ : بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ریاستی ادارے بلوچ فرزندوں کو اُٹھا کر غائب کرنے کے بعد ایک بیان کے ذریعے میڈیا کو آگاہ کرکے اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی طرح عالمی ادارے بھی کوئی اقدام نہیں اُٹھا رہے ہیں ، تیسری دفعہ صوبائی حکومت کی جانب سے بلوچستان میں لوگوں کو حراست میں لینے کا اعتراف کیا جا رہاہے۔ یہ اعترافی بیان ایک سال کے دورانیے میں آئے ہیں۔ کل ایک دفعہ پھر صوبائی محکمہ داخلہ نے ایک سال میں ساڑھے تیرہ ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لینے کا اعتراف کیا، مگر ان میں سے کسی کو بھی عدالت کے سامنے پیش یا وکیل و خاندان تک رسائی نہیں دی گئی ہے۔اور نہ ہی کسی کو خبر ہے کہ اِن کو کس مقام پر رکھا گیا ہے اور وہ کس حال میں ہیں۔ اس لحاظ سے سرکار نے سولہ سال میں ہونے والی تمام غیرقانونی گرفتاریوں کا بھی اعتراف کیا ہے۔ جو گرفتاری نہیں بلکہ اغوا کے زمرے میں آتے ہیں۔ یوں لاپتہ افراد کی تعداد پچیس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ساتھ ہی ساڑھے تین سو کے قریب افراد کو قتل کیے جانے کا اعتراف بھی صوبائی حکومت کے بیان کا حصہ ہے، ترجمان نے کہا کہ دوسری طرف انہی لاپتہ افراد کو ایک ایک کرکے تشدد کے دوران قتل کیا جا رہا ہے اور مقابلے میں مارے جانے کا دعویٰ کیا جا رہاہے، اتنی بڑی تعداد میں معصوم شہریوں کا اغوا کے بعد کئی سالوں لاپتہ ہونے کے باوجود مہذب دنیا، عالمی انسانی حقوق کے ادارے اور اقوام متحدہ حکمرانوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے بجائے خاموشی پر اکتفا کئے ہوئے ہیں۔ جس سے ایک یہ اغوا اور قتل نسل کشی کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔