|

وقتِ اشاعت :   August 23 – 2016

کوئٹہ :  بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغان ریجن کے آر گنائز سہراب بلوچ نے افغانستان میں اپنے ہم خیال دوستوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالونیائیزر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ بلوچ قوم کی سرزمین کی سودا بازی میں مصروف عمل ہے۔ ریکوڈک کے بعد اب گوادر بندرگاہ کو چائنا کے حوالے کرنے کے بہانے کومبنگ آپریشن کے نام پر بڑے پیمانے پر بلوچ نسل کشی کی راہ ہموار کر رہا ہے۔ گوادر کاشغر روٹ کو محفوظ بنانے کیلئے شیلنگ اور بمباری کے ذریعے ہزاروں کی تعداد میں بلوچوں کی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹا ئے جا چکے ہیں۔ کئی معصوم بچے اور عورتیں لقمہ اجل بن چکے ہیں اور کئی عورتیں اغوا ہو چکی ہیں فورسز کئی بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں دریاؤں ،ویرانوں اور جنگلوں سے برآمد ہو رہی ہیں اور کئی اجتماعی قبریں توتک اور آواران سے برآمد ہوئی ہیں۔ بی این ایم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ جیسے سیاسی ورکر،دانشور،ڈاکٹر اور انسان دوست بلوچوں کو گھروں کے اندر شہید کر کے دہشت گرد قرار دینا،ذاکر مجید،زاہد بلوچ اور ڈاکٹر دین محمد بلوچ جیسے سیاسی ورکروں کو عقوبت خانوں میں پابند سلال کرنا اور یہاں تک کہ بلوچ کے غریب چرواہاؤں سے لیکر دہقان تک کوقتل کیاگیا ہے، پاکستان میں سندھی اور پٹھان بھی محفوظ نہیں۔ جس طرح ضرب عصب کے نام پر بے دردی سے پشتونوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور دوسری جانب فورسز پشتونوں کو جنگ کے نام پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ پشتون قوم کیلئے ایک سبق ہونا چاہئے۔ باشعور پشتونوں کو چایئے کہ وہ اس بارے باریک بینی سے کام لیں ۔ سندھی رہنماؤں کو قتل کیا جا رہا ہے، جو قابل مذمت ہے۔ سندھی قوم کا جس طرح استحصال کیا جا رہا ہے اور سندھ کی سرزمین کو اپنے فائدے کیلئے انڈسڑیل زون میں تبدیل کیا جارہا ہے گوکہ اب سندھی قوم چالوں کو جان چکے ہیں اور سیاسی طور پر مزاحمت ہو رہے ہیں جو کہ خوش آئند ہے۔