توقع کے مطابق متحدہ کی بھوک ہڑتال اور احتجاج تشدد میں تبدیل ہوگیا ۔ اگر الطاف حسین پہلے تقریر کرتے تو ہنگامہ پہلے ہوجاتا مگر انہوں نے کل کارکنوں سے کراچی پریس کلب میں خطاب کیا۔ یہ لندن سے براہ خطاب تھا جس میں انہوں نے انتہائی اشتعال انگیز باتیں کیں، پاکستان کے خلاف نعرے لگائے اور یہ الزام بھی لگا یا کہ پاکستان دوسرے ممالک میں مداخلت کررہا ہے ۔ اس تقریر کے دوران دو ہزار سے زائد متحدہ کے کارکنان نے ٹی وی چینل کے بیورو آفس پر حملہ کردیا، راستے میں پولیس کی ایک وین اور ٹریفک انسپکٹر کی موٹر سائیکل جلا ڈالی۔ مشتعل کارکنان نے اے آر وائی کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی ،گارڈ سے بندوق چھین لیا، ان میں بعض لوگ مسلح تھے ،ایک شخص جدید ترین اسلحہ سے لیس تھا ، ان کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ ایک شخص ہنگامہ آرائی کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا ۔ درجن بھر دوسرے لوگ زخمی ہوگئے ۔ کئی صحافیوں اور کیمرہ مینوں کو نشانہ بنایا گیا، ان پر حملے کیے گئے ، اس میں صحافی زخمی بھی ہوئے ۔ ان حملوں کی براہ راست فوٹیج ٹی وی چینلزنے دکھائی تاکہ متحدہ کے حمایتی اس کی تردید نہ کر سکیں۔ اس کے رد عمل میں رینجرز نے متحدہ کے ہیڈ کوارٹر پر چھاپہ مارا اور تلاشی کے بعد دفتر کو سیل کردیا ۔ رات گئے قومی اسمبلی کے رکن فاروق ستار اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اظہارالحسن کو بھی گرفتار کر لیا گیا ۔ وہ کراچی پریس کلب پریس کانفرنس کرنے آئے تھے ۔ رینجرز نے فاروق ستار کو پریس سے بات کرنے سے روک دیا جس پر فاروق ستار نے شدید احتجاج بھی کیا ۔رینجرز نے متحدہ کے دونوں رہنماؤں کو اپنے ساتھ نا معلوم مقام پر لے گیا ۔ ادھر پولیس نے متحدہ کے رہنما ء الطاف حسین اور دیگر لوگوں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کر لیا، یہ مقدمہ آرٹلری میدان پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا جس میں مرکزی ملزم الطاف حسین ہیں ۔ سندھ اسمبلی کے ایک خاتون رکن نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا اور ساتھ یہ بیان دیا کہ وہ پاکستان کے خلاف نعرے نہیں لگاسکتی اس لئے وہ سندھ اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے رہی ہیں ۔ ادھر ملک بھر میں الطاف حسین کے پاکستان کے خلاف باتیں کرنے اور لوگوں کو میڈیا ہاوس پر حملے کرنے کی ترغیب دینے کے خلاف شدید احتجاج جاری ہے اور تمام اہم ترین رہنماؤں نے الطاف حسین کے ان اقدامات کی مذمت کی اور حکومت سے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ادھر وفاقی حکومت برطانیہ سے باضابطہ احتجاج کرنے کی تیاری کررہی ہے اور یہ کہا جارہا ہے کہ الطاف حسین برطانیہ کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کے لیے استعمال کررہے ہیں جس پر برطانیہ سے شدید احتجاج کیاجائے گا۔ بعض حلقے حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ برطانیہ سے الطاف حسین کی حوالگی کا مطالبہ کیاجائے تاکہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کا مقدمہ بھی پاکستان میں چلایا جائے کیونکہ اس مقدمہ کے تمام اہم ملزمان حکومت پاکستان کی تحویل میں ہیں اس لئے مرکزی ملزم الطاف حسین کو بھی حکومت پاکستان کے حوالے کیاجائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور جلد سے جلد ہوں ۔ اطلاعات ہیں کہ حکومت یہ تیاری کررہی ہے کہ عدالت عالیہ میں متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف آئینی ریفرنس داخل کرے اور عدالت سے درخواست کی جائے کہ متحدہ پر پابندی لگائی جائے ،اس کے تمام اثاثے ضبط کیے جائیں ،جو اراکین مقدمات میں ملوث ہیں ان کو سخت سزائیں دی جائیں ۔ ان تمام اراکین اسمبلی کی رکنیت منسوخ کی جائے جو پاکستان دشمن سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں ۔ بہر حال حکومت کی طرف سے اس قسم کا باقاعدہ اعلان سامنے نہیںآیا ہے ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے دفاتر کو سیل کرنے کے بعد اس قسم کی قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ بہر حال حکومتی رہنماء اور اہلکار سخت ناراض ہیں جس سے توقع کی جارہی ہے کہ متحدہ کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی اور یہ مطالبہ زور پکڑے گا کہ الطاف حسین کو حکومت پاکستان کے حوالے کیا جائے ۔
میڈیا ہاؤس پر متحدہ کے حملے
وقتِ اشاعت : August 24 – 2016