|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2016

خضدار : بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ اقتدار کے بھوکے اورامن کا دعویدار یہ بتائیں کہ بلوچ مسنگ نوجوان کس وبا کے نظر ہو گئے انہیں آسمان کھا گئی یا زمین نگل گئی اور انہیں کب لایا جائے گا ان کے بوڑھے ماں باپ اب بھی ہر آہٹ پر چونکتے ہیں کہ شاید ان کے لخت جگر آیا ہو،،بی این پی بلوچستان کے عوام سے بڑے وعدے اور دعوے تو نہیں کرتی البتہ عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کی دھرتی کا ہم سودا نہیں کریں گے 31 اگست کو خضدار میں 8 اگست کے شہیداء سمیت بلوچستان میں شہید ہونے والے تمام شہداء کے حوالے سے جلسہ منعقد ہو گی عوام ،مظلوم طبقات ،دانشور وں اور تمام طبقات جلسہ میں شرکت کر کے یہ ثابت کر دیں کہ وہ ظلم و بربریت کے خلاف ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوشک خضدار میں رئیس غلام مصطفی گزگی مینگل کی اپنے ساتھیوں اور قبیلے افراد کے ساتھ بی این پی میں شمولیت کے موقع پر اظہار خیال کے دوران کیااس موقع پر تقریب سے بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے رکن عبدالرؤف مینگل ،ضلعی صدر آغا سلطان ابراہیم احمد زئی ،بی ایس او کے سنٹرل کمیٹی کے رکن حفیظ بلوچ ،بی این پی ضلع خضدار کے جنرل سیکرٹری عبدالنبی بلوچ ،رئیس غلام مصطفی گزگی مینگل ،محمد عالم فراز اور دیگر نے بھی خطاب کیا جب کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیئر راہنماؤں حیدر زمان بلوچ ،ارباب محمد نواز مینگل ، سردار بلند خان غلامانی ،سفر خان مینگل سمیت پارٹی کے کئی لوگ موجود تھے بی این پی کے سربراہ نے کہا کہ بلوچستان کے حوالے سے ہم نے روز اول سے اپنا موقف واضح کیا ہے کہ ہم قومی برابری ،روادری ،اقوام کی ملکیت پر ان کی حق ملکیت کو تسلیم کرنے جیسے اقدامات کے حامی ہیں آج بھی ہم اپنے موقف پر بلا کسیجھجک کے قائم ہیں بلوچ قوم کو ایک منصوبے کے تحت ترقی مخالف ظاہر کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم بلوچستان کے عوام سے بڑے وعدے اور نہ ہی بڑے دعوے کریں گے ہاں عوام کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہم ان کے حقوق اور ان کے دھرتی پر کوئی سودا بازی نہیں کریں گیانہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی مغلیہ سلطنت بن چکا ہے جہاں جی حضوری کو سب سے زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے جبکہ عوامی مسائل کے حل کے لئے کوئی گفت شنید نہیں ہوتی نظریاتی سیاست پر پابندی لگا کر وزارت مراعات کی سیاست کوپروان چڑھانے کی کوشش کے باوجود عوام کا بی این پی کی جانب روخ کرنا اور بڑی تعداد میں شمولیت اختیار کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ بلوچستان کے لوگ آج اور ہمیشہ نظریاتی جماعتوں کے ساتھ تھے ہیں اور رہیں گے عوام کی جانب سے مراعات یافتہ طبقہ کو مسترد کرنا نیک شگون ہے انہوں نے کہا کہ بعض لوگ یا امن لانے کا دعویٰ کرتے ہیں میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ امن لانے والے بلوچستان کے مسنگ پرسنز کو بھی لائیں یا ان کے ورثاء کو بتائیں کہ وہ کہاں ہیں خضدار کی آبادی سے زیادہ شہداء کی آبادی ہے ماضی کے فرعون کی طرح آج کے فرعونوں کو بھی تاریخ یاد رکھیگی اور اسی طرح شہداء کی قربانیاں بھی تاریخ کا حصہ بنیں گی انہوں نے کہا کہ بی این پی 31 ء اگست کو شہید وکلاء ،شہید صحافیوں اور بلوچستان بھرکے شہداء کی یاد میں خضدار میں جلسہ منعقد کر رہی ہے عوام اس جلسے کو کامیاب کر کے ان قوتوں کو دیکھا دیں جو اس خوش فہمی میں مبتلا ء تھے کہ بی این پی ختم ہو گئی بی این پی کی سیاست ختم ہو گئی ،بی این پی کا نظریہ ختم ہو گیا ،،میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ بی این پی کی سیاست بلوچ قوم کی حاکمیت کے لئے ہے بی این پی کی سیاست بلوچ قوم کو برابر حیثیت دلانے کی ہے بی این پی کی سیاست بلوچ قوم کی حق ملکیت کو تسلیم کروانے کیہے اور بی این پی کی سیاست نظریات کی بنیاد پرہے اگر ہم مراعات کی سیاست کرتے تو شاید ختم ہوتے مگر ہمارے ہاں مراعات نہیں قربانیوں اور نظریات کی سیاست ہے جو کبھی ختم نہیں ہو سکتی سردار اختر مینگل نے کہا کہ میں ان حکمرانوں اور اقتدار کے بھوکے سیا ست دانوں سے کہتا ہوں کہ وہ اس دن سے ڈریں جب ان سے ان شہدا ء کے خون اور بے گناہ سیاسی ورکروں کو لاپتہ کرنے کا حساب دینے کا دن ہوگا وہ دن بہت سخت اور انصاف کرنے والا غیر جانب دار ہوگا ۔