|

وقتِ اشاعت :   August 29 – 2016

اسلام آباد: جماعت اسلامی کے بعد تحریک انصاف نے بھی پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی۔ تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں وزیر اعظم نوازشریف اور ان کے اہل خانہ کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آف شور کمپنیوں پر نواز شریف اور ان کے بچوں کے بیانات میں تضاد ہے، قومی دولت غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک بھجوا کر آف شور کمپنیاں بنائی گئیں، پاناما لیکس کا معاملہ پوری قوم کے لیے باعث تشویش ہے، یہ معاملہ قومی اور عوام مفاد کا ہے،پاناما معاملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی مداخلت ضروری ہے۔ پٹیشن جمع کرانے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما نعیم بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ان کی جانب سے دائر پٹیشن کا سارا دارومدار وزیراعظم کی 16 مئی کی تقریر پر ہے، جس میں وزیراعظم نے بتایا تھا کہ دبئی اسٹیل ملز بیچنے کے بعد عزیزیہ اسٹیل مل بنائی اور اسے بیچنے کے بعد لندن میں فلیٹس خریدے،ارب پتی ٹیکس نہیں دیں گے تو عام آدمی ٹیکس کیوں دے گا۔ ہم نے پٹیشن میں ثابت کیا ہے کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا۔ انہوں نے کہا کہ لندن کے فلیٹس 92 اور93 میں خریدے جاچکے تھے، بتایا جائے کہ دبئی میں اسٹیل مل کے لیے پیسے بیرون ملک کیسے گئے، اگر دبئی کی اسٹیل مل 90 لاکھ ڈالر کی بیچی گئی تو پاکستانی حکام کو کیوں بتایا نہیں گیا۔ اس سارے معاملے میں یا تو منی لانڈرنگ کی گئی تھی یا فارن ایکس چینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا کہ قومی دولت غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک منتقل کی گئی لیکن ٹی او آر کمیٹی میں حکومتی ارکان نے زور دیا نواز شریف کا نام ٹی اوآرز میں نہ آئے، قوم کے سامنے معاملے کا حل آنا چاہیے کیونکہ پاناما لیکس کا معاملہ عوامی اور قومی مفاد کا ہے، سپریم کورٹ اس کیس کو مسلسل اور جلد ازجلد سنے۔ واضح رہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی جانب سے بھی سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی ہے تاہم اس درخواست میں انہوں نے وزیر اعظم یا ان کے اہل خانہ کے بجائے قومی اداروں کو فریق بنایا ہے۔