چمن : جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سنیٹر سراج الحق نے کہا کہ افغانستان پاکستان کے درمیان نظریاتی بارڈر نہیں بلکہ انتظامی بارڈرہے جس طرح دوبھائیوں کے درمیان دیوار ہو۔ یہ انڈیا کی طرح کا بارڈر نہیں۔ بارڈر بند کرکے لاکھوں لوگوں جن میں خواتین ،مریض ،ضعیف افراد اور تاجر برادری شامل ہیں شدید متاثر کیا ہے ۔افغانستان کیساتھ دوستی کرنے اور دشمنیاں وغلط فہمیاں ختم کرنے کیلئے پالیسیوں پر نظر ثانی کی جائیں ۔دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان دروازہ بند کرکے حالات خراب کرنے کی سازش ہورہی ہیں دروازہ کھولنے کیلئے وزیر داخلہ سے بات کرونگا اگر بارڈردروازہ بند کرنا ہے اورایک دوسرے کا آنا قبول نہیں تو میزائیل پر دونوں ممالک کے ہیروز ابدالی غوری نام کیوں رکھے گیے ہیں ۔ملک کی مفاد کے لیے بارڈر بند کرنے کے بجائے مذاکرات سے دونوں ممالک کے مسائل حل کیے جائیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چمن شہر میں عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی جلسہ عام سے جماعت اسلامی کے صوبائی امیرمولانا عبدالحق ہاشمی ،امیر جماعت کے مشیر ارسلان خان خاکوانی ،مولانا محمد عارف دمڑ،مولانا عبدالحمیدمنصوری ،ڈاکٹر عطاء الرحمان ،امیرضلع قلعہ عبداللہ چمن قاری امداداللہ ،حاجی عبدالقیوم کاکڑ،حافظ محمد طیب نے بھی خطاب کیا اس موقع پر سراج الحق نے مزید کہا کہ سادہ لوح افغانوں اورداڑھی پگڑی والے پختونوں کوبلاوجہ تنگ کرنے سے نفرت تعصب وسخت ردعمل پیدا ہورہا ہے جو درست نہیں۔ جگہ جگہ تلاشی کے بہانے افغانوں کی عزت نفس مجروح کرنا اور نقدی ودیگر قیمتی اشیاء سے محروم کر نا ناپسندیدہ عمل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔افغانستان میں امن کے قیام سے پاکستان میں بھی امن کاقیام ممکن ہے نیٹووامریکہ کو امن کی خاطر افغان عوام کی ترقی وخوشحالی کیلئے اور اپنے مزید جنازوں سے نجات کیلئے فی الفور افغانستان سے نکلنا چاہیے ۔صوبے اور اس علاقے میں اغواء برائے تاوان سے بھی عوا م سخت پریشان ہیں اس لیے جس علاقے میں میں اغواء برائے تاوان کا واقعہ ہوجائے تو اس علاقے کے ایس پی وڈی ایس پی کو ذمہ دارقراردیا جائے اور انہیں کے خلاف ایف آئی آردرج کی جائیں ۔انہوں نے مزیدکہا کہ اسلامی حکومت قائم ہوئی تو سب سے پہلے عدالتی نظام ،بینکوں ،تعلیم وصحت کے نظام کو درست کردیں گے ملک میں اس وقت غریب عوام کیلئے نہ انصاف اور نہ ہی تعلیم میسر ہے علاج وتعلیم مہنگا تعلیم غریبوں کیلئے ناقص اور امیروں کیلئے بہترین تعلیم کا انتظام ہے بینکوں سے قرضے امیروں کیلئے ہیں اور وہ واپس بھی نہیں کرتے انگریز کے غلام حکمرانوں سے نجات کی ضرورت ہے ۔تعلیمی نظام کو یکساں بناکر امیروغریب کیلئے ایک نظام تعلیم بنائیں گے انگریز کے غلام حکمرانوں سے نجات دلاکر قوم کے دیرینہ مسائل حل کرائیں گے۔صحت کے شعبے پر توجہ دیکر پانچ بڑی وخطرناک بیماریوں کا علاج مفت کردیں گے ۔دیگر مقررین نے کہا کہ مودی نے پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈاکرکے ثابت کیا کہ بلوچستان کی تباہی وبربادی میں ان کا ہاتھ ہے بلوچستان کو دیانت دار حکمران میسر ہونے سے مسائل حل ہوسکتے ہیں سانحہ کوئٹہ میں بلوچستان کے قیمتی جانیوں قربان ہوئی ہیں جس سے بلوچستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاہے کوئٹہ وبلوچستان میں لاشوں کی سیاست کرنے والے عوام کے دوست نہیں ۔چمن شہر شہیدوں غازیوں اور بہادر اقوام کا تاریخی شہرہے چمن شہر کے مسائل ،بجلی تعلیم اورصحت کے شعبوں پرتوجہ کی ضرورت ہے ہم بلوچستان کو آباد کرناچاہتے ہیں ۔