لندن : بلوچ رہنما میر جاوید مینگل نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین بلوچ وسائل کو لوٹنے کے لئے سی پیک منصوبے کو شروع کرچکے ہے اس استحصالی منصوبے سے بلوچوں کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا سی پیک سے فائدہ صرف پنجاب کو حاصل ہوگا بلوچ اور سندھی سی پیک سمیت اس طرح کے تمام منصوبوں کے خلاف ہیں یہ ترقی نہیں بلکہ بلوچ وسائل کو لوٹنے، بلوچ سرزمین پر قبضے کی کوشش ہے بلوچ قوم چین اور پاکستان کے معاہدوں کو تسلیم نہیں کرینگے وہاں حکومت میں بیٹھے ہوئے لوگ بلوچ قوم کے نمائندے نہیں ہیں بلکہ کرسی کے نمائندے ہیں وہ حصے کی بات کرتے ہیں جبکہ بلوچ قوم حق حاکمیت اور حق ملکیت چاہتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اْنہوں نے لندن میں بلوچ و سندھی کارکنوں کی جانب سے چین سفارتخانے کے باہر بلوچستان میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں اور سی پیک کے خلاف احتجاجی مظاہرین سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ مظاہرے میں بی آر پی، بی این ایم، بی ایس او آزاد، ورلڈ سندھی کانگریس کے رہنماء شریک تھے۔ احتجاج میں شریک مظاہرین نے سی پیک کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ جاوید مینگل نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ بلوچ قوم قبضہ کے خلاف لڑ رہی ہے اور یہ پانچواں مزاحمتی تحریک ہے بلوچ شروع دن سے جبری قبضہ کے خلاف جدوجہد کررہے ہے 1948، 1958، 1962 ،1973 میں بلوچوں نے چار مسلح جنگیں لڑی ہے اور 2005 سے جارہی سیاسی و مسلح جدوجہد تاحال جاری ہے اور بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیگی حکمران نئے حربے استعمال کرکے ہمارے وسائل لوٹ رہے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں، اب اْنکے تمام دروازے بند ہوچکے ہے اب مذہب کا نام استمال کرکے ہمارا استصال کررہے ہیں مذہبی جنونیت کا نشانہ بلوچ تحریک اور ہم بلوچ بننے ہے۔ اْنہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے لیڈر اورفورسز یہ کہتے نہیں تھک جاتے کہ پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند، سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی ہے لیکن چین میں روزے سمیت دیگر اسلامی رسومات پر پابندی ہے آج تک بھارت، رطانیہ اوریورپ سمیت امریکہ میں روزے پر پابندی نہیں لگائی گئی ہے لیکن چین میں زبردستی روزے داروں کو روزہ کھولنے پر مجبور کیا گیا لیکن وہاں منافقت سے کام لے کر خاموشی اختیار کئے تھے اور مذہب کے نام نہاد ٹھکیدار بھی چپ کا روزہ رکھے ہوئے تھے اس سے یوں لگتا ہے کہ منافق اسلام سے بھی زیادہ س پیک کو مقدس درجہ دیتے ہیں۔ اْنہوں نے مزید کہا کہ ہم زور آور کے سامنے سر نہیں جھکا دینگے بلکہ اپنی سرزمین، وسائل اور آزادی کے لئے آواز اْٹھاتے رئینگے جہاں پر ہمارا بس چلتا ہے ہم بات کرتے ہے جنیوا، یو این سمیت ہر جگہ آواز اْٹھا رہے ہے عالمی طاقتوں سے اپیل کرتے ہیکہ وہ بلوچ تحریک کی سیاسی و سفارتی حمایت کریں کیونکہ وہاں صرف ہمارے لئے وبال جان نہیں ہے بلکہ پورے دنیا کے لئے خطرہ ہے۔ 9/11 ، برطانیہ، افغانستان، بھارت سمیت جہاں جہاں دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہے اْنکے پاوں کے نشانات دیکھا جائے وہ کہاں جاتے ہیں۔ میر جاوید مینگل نے مزید کہا کہ پورے بلوچستان میں آپریشن چل رہا ہے 25 ہزار سے زائد لوگ لاپتہ ہے۔ ڈیرہ بگٹی، آواران، مکران سمیت دیگر علاقوں سے لوگ نقل مکانی کررہے ہے سی پیک کے راستے کو صاف کرنے کے لئے لوگوں کو مار رہے ہیں اْنھیں بلوچ نہیں بلوچستان چائیے ہم احتجاج اس لے کررہے ہے کہ چین سمیت دنیا کو یہ بتادیں کہ بلوچ یہ معاہدہ کھبی بھی تسلیم نہیں کرینگے ،یہاں برطانیہ میں فریڈم آف اسپج ہے ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی نہیں کی جاتی ہم یہاں جمع ہوکر دنیا کو بتارہے ہیکہ ہمارے ساتھ کیا ہورہا ہے اور عالمی طاقتوں کی مدد چاہتے۔ اْنہوں نے مزید کہا کہ مودی جی کے تقریر کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ اْنہوں نے بلوچستان کی بات کی وہاں فورسزکے ہاتھوں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر آواز اْٹھایا ہم اْمید کرتے ہے کہ یہ صرف پریشر تک محدود نہیں رہے گا بلکہ وہ اقوام متحدہ میں بھی آواز اْٹھائیں گے۔