|

وقتِ اشاعت :   September 1 – 2016

خضدار : عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے بی این پی کے زیر اہتمام سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے وکلای کی یاد میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی کے سربراہ نے ہمیںیہاں مدعو کر کے دوستی کا ثبوت دیا ہے میں بلوچ بھائیوں کو یقین دلاتا ھوں کہ بلوچ پشتون رشتہ نا قابل تسخیر ہے اس عظیم رشتہ کو کوئی ختم نہیں کر سکتا ہاں یہ دکھ ہے کہ اس صوبے بلکہ ملک میں مظلوم اقوام کی ایک یکجتی تھی جسے ہمارے در پردہ قوتوں نے اس اتحاد و عظیم بھائی چارے کو ہمارے درمیان موجود بڑے قائدین کے زریعے زمین بوس کر دیا جس اتحاد کے لئے باچا خان ،مینگل بزنجو نے اتحاد قائم کیا تھا اسے درپردوہ قوتوں نے پارہ پارہ کر دیا مگر دوستوں یقین رکھیں ان غازیوں کی قربانیوں پر ان شہیدا ء کی قربانیوں پر جو ایک داستان ہے انشاء اللہ یہ اتحاد اس صوبے میں قائم رہے گی میں ان لاپتہ نوجوانوں کے والدین شہیدوں کے والدین کو اتنا عرض کرونگا کہ میں ایک شہید باپ کا بیٹا اور شہید بھائی کا بھائی ھوں اس صوبے کے گھر گھر کے شہیدوں کا کاروان بنا کر اپنے حقوق لیں ،میں سانحہ آٹھ اگست کے تما م شہیدوں کو سرخ سلام پیش کر دیا آٹھ اگست کا واقعہ صرف آٹھ اگست تک محدود نہیں 1947 ء سے لیکر آج کے ظلمت کا تسلسل ہے ،آٹھ اگست کے واقعہ کو مختلف رنگ دیا جاتا ہے میں واضح کرتا ھوں کہ دشمن کا دشمن دوست ہوتا ہے سردار مینگل پر یہ الزام ہے کہ آپ را کے ایجنٹ ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ را اپنے ایجنٹوں کے درمیان خود کش بیجیں اگر اس ملک میں دہشت گردوں کے ساتھ کسی کا جھگڑا ہے تو وہ فوج کے ساتھ ہے ہمارے ساتھ تو نہیں اگر بات گوادر کے ساحل تک پہنچے کی ہے بات اگر پشتونخواء وطن کی پانی کی ہے تو خداکے لئے ہمیں قتل کر کے ہمارے قتل کا الزام دوسروں پر نہیں لگائیں ہمٰیں سیدھا بتایا جائے کہ ہم لاشوں پر چڑھ کر گوادر پہنچے گے ہمیں قتل کرکے مردوں کی طرح قبول کرو دوسروں پر الزام کیوں لگاتے ہوں ،بلوچستان میں سی پیک کے حوالے ایک اینٹ بھی لگی سی پیک پنچاب میں بن رہی ہے یہ خود کش کرنے والے مودی کے پتلے کو نظر آتش کرنے والوں میں خود کش حملہ کیوں نہیں کرتے ہیں ؟؟1947 ء سے ہمیں غدار کہتا جا رہا ہے ہمیں دشمن کا تعین کرنا ھو گا ہم کمزور ضرور ہے مگر بے غیرت نہیں عوام کو ان قوتوں کا ساتھ دینا ھو گا جو ہمارے حقوق پر سودا بازی نہیں کرتے سابق الیکشنوں پر کونسی سازشیں ہوئی مجھے افسوس ہے کہ بزنجو اور صمد خان کے وارثوں پر کہ انہوں نے بلوچ قوم اور پشتون قوم کا سودا کیا ،ہمارے نوجوانوں کا خون تازہ تھا مگر محمود خان اچکزئی چودہ اگست کے تقاریب میں ناچ و گانے سن رہے تھے اور جرنیلوں کے محفل میں محوع خواب تھے ،حاصل خان سی پیک کے متعلق کیا کہتا ہے گوادر کے لوگوں کو تو ابھی تک پانی میسر نہیں ہمیں معلوم ہے کہ تربت میں ڈاکٹر مالک کی جیت کیسی ہوئی میں یہ کہتا ھوں کہ اگر نیشنل پارٹی اور پشتونخواء کی قیادت کو گلستان نال اور تربت میں رہنا ہے وہ بتائیں عوام کے پاس کس غیرت سے جائیں گے وڈھ سے لیکر حب کوئٹہ میں ڈیتھ اسکواڈ نہیں ؟ اگر چھوٹو گینگ کے خلاف فوجی آپریشن کی گئی تو کیا بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ کے خلاف کاروائی نہیں ہو سکتی ،ہم جانتے ہیں کہ یہاں کے ڈیتھ اسکواڈ کو ریاست فنڈنگ کرتی ہے الطاف حسین کو پالنے والے اور ایم کیو یم بنانے والوں کا بھی محاسبہ ہونا چائیے ہم جانتے ہیں کہ اس ملک میں منصوبہ بندی والے دہشت گردی ہو رہی ہے جو جنگ پشتون وطن پر مسلط کی گئی تھی آج اسے بلوچ علاقوں میں منتقل کر دیا گیا ہے کوئٹہ چمن کچلاک میں ان دہشت گروں کی کیمپ بنائے گئے ہیں ،یہ ملک معاشی طور پر تباہ ہو گیا ہے زراعت معیشت تباہ ہو چکا ہے دہشت گردی کے نام پر پندرہ ارب ڈالر امریکہ سے لیا جا رہا ہے اب سوال یہ ہے کہ اس بلوچ اور پشتون وجود میں کتنا خون ہے کہ مزید ہم خون دیتے رہے اگر صورتحال پیدا ہوتا نظر آ رہا ہے کہ اختر جان مینگل اور اسفند یار ولی وہ اعلان کریں جس کی کوئی توقع نہیں کر سکتا ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم افغانستان اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کریں سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے نہ وزیر داخلہ نے سیکورٹی لیپس کی زمہ داری قبول کی نہ وزیر صحت نے ایس کی زمہ داری قبول کی وفاقی وزیر داخلہ تو بلوچستان آئے نہیں ،ہمیں یہ دیکھنا ھو گا کہ وکلاء کی شہید ہونے والے کے شہادت کا فائدہ اٹھانے والوں کو دیکھنا ہو گا ان پر نظر رکھنا ہو گا ہم قدم بہ قدم سردار اختر جان اور بلوچوں کے ساتھ ہونگے ہم یاد کریں گے باچا خان ،سردار عطاء اللہ مینگل ،ولی خان اور خان عبدالکریم خان کے دوستی کا عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء و رکن صوبائی اسمبلی زمرد خان اچکزئی نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے پشتون اور بلوچوں نے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دی ہے ہم اتنے قربانیاں دے چکے ہیں ہمیں شہید کرنے سے ہماری نظریات تبدیل نہیں ہو سکتی انہیں قربانیوں کی وجہ سے ہماری تحریک مضبوط ہونگے حکمران یہ نہ سمجھے کہ لوگوں نے مارنے سے تحریکیں ختم ہو گی خدائے خدمت گار تنظیم نے ابتداء میں قربانیاں دے کر ملک کو بنیادیں رکھی ، سردار مینگل ،ولی خان ،بزنجو سب نے پہلے قربانیاں دی ہے اور آج ان کے ورثاء قربانیاں دے رہے ہیں بد قسمتی سے آمروں نے ہمیں جد ا کیا تقسیم کی اور اپنی حکمرانی کی ہمیں چائیے کہ ہم متحد ہو کر ان دشمنوں کو پیغام دیں کہ ہم متحد ہے سردار اختر جان مینگل نے ہمیں مدعوع کر کے یہ ثابت کر دیا کہ اب بھی بلوچ اور پشتون نیب کے تسلسل کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں نیشنل پارٹی اور پختون خواء ملی عوامی پارٹی نے عوام نے بلوچستان کے نام پر ووٹ لیا مگر چوتا سال چل رہا ہے وہ اپوزیشن کے فنڈز کے ساتھ کھیل کر رہے ہیں اگر ان کے سیاسی اور جمہوری غیرت ہوتے وہ سانحہ آٹھ اگست کے بعد استعفیٰ دیکر ہمارے درمیان ہوتے ،عوام کا منڈیٹ چینا گیا ہیلی کاپٹروں کے زریعے ان کے لئے ووٹ لائے گئے آج بلوچستان شہیدوں کے خون سے رنگین ہو رہا ہے لاشیں مل رہی ،میں یہ کہتا ھوں کہ را نے کیا یا کسی اور نے مگر عوام کو تحفظ دینا ریاست کی زمہ داری ہے بلوچستان کو جنگ کا میدان بنایا گیا ہے سی پیک بنانے والے یاد رکھیں گوادر بلوچوں کا ہے بلوچستان پر یہاں کے لوگوں کا حق ملکیت تسلیم کیا جائے اس طرح نا انصافیوں سے پاکستان آگے نہیں چل سکتا یہاں کے حقیقی نمائندوں کو بٹھایا جائے ان سے ان کے مسائل پوچھے جائے بلوچستان کے وسائل کا اختیار بلوچستان کو دیا جائے ہم اپنی وسائل سے اپنے صوبے کو چلائیں گے