|

وقتِ اشاعت :   September 4 – 2016

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ حکومت عوام کے جان و مال کا تحفظ، امن و امان کی بحالی اور دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں بھرپور طریقے سے ادا کر رہی ہے جبکہ صوبے کی ترقی اور عوام کو زندگی کی بنیادی ضروریات کی فراہمی کے منصوبوں پر بھی تیزی سے عملدرآمد جاری ہے، ملک اور صوبے کی موجودہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ معاشرے کے تمام حلقے بالخصوص ذرائع ابلاغ قیام امن اور عوامی فلاح وبہبود کی حکومتی کوششوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے اپنا موثر کردار ادا کریں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز مقامی و قومی اخبارات کے مدیران کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ذرائع ابلاغ سی پیک کے حوالے سے منفی پروپیگنڈہ کو ذائل کرنے اور عوام کو اس منصوبے کی افادیت سے آگاہ کرنے کے لیے آگے آئیں، سی پیک پورے ملک اور بالخصوص بلوچستان کی خوشحالی کا عظیم منصوبہ ہے، جس کی تکمیل سے معاشی و اقتصادی ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوگا، انہوں نے کہا کہ ملک دشمن قوتیں سی پیک کو ناکام بنانے اور ملک میں بد امنی پھیلانے کے لیے سرگرم ہیں، جس کا مقابلہ ہم سب نے مل کر کرنا ہے اور ان سازشوں اور ملک دشمن قوتوں کے مزموم اور ناپاک عزائم کو ناکام بنانا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت میڈیا کے ساتھ تعلقات کو بے پناہ اہمیت دیتی ہے بلوچستان کے میڈیا نے ہر اہم مسئلہ پر ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے، ہم میں اتنا حوصلہ ہے کہ میڈیا کی تنقید کو برداشت کر کے اصلاح احوال کریں، لیکن یہ تنقید مثبت اور تعمیری ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اخبارات نے صنعت کی صورت اختیار کر لی ہے جس سے سینکڑوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے حکومت اخباری صنعت کو درپیش مسائل کے حل ذریعے اس صنعت کو مزید پھلنے پھولنے کے مواقع فراہم کرے گی، وفد کی جانب سے وزیراعلیٰ کو اخباری صنعت کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا گیا جن میں اشتہارات کے بجٹ میں اضافہ ، ایڈیٹرز کے لیے رہائشی کالونی کے اراضی کی فراہمی بھی شامل تھے ،وزیراعلیٰ نے اس موقع پر موجود ناظم اعلیٰ تعلقات عامہ کامران اسد کو ہدایت کی کہ مدیران کے ساتھ اجلاس منعقد کر کے اخبارات کو درپیش مسائل ، اشتہارات میں اضافے اور رہائشی کالونی کے لیے اراضی کی فراہمی سمیت دیگر امور کے حوالے سے انہیں تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔ انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ مذکورہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائیگا ۔