کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ہمسایہ ممالک کی مداخلت سے بین الاقوامی برادری کو آگاہ کرنے کے لیے صوبے کے پارلیمنٹرینز کو دوست ممالک بھجوایا جائیگا، جبکہ وہ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو ایک کھلا خط بھی لکھیں گے، نام و نہاد آزادی پسند اپنی جنگ میں صوبے کے نوجوانوں کو ایندھن کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، حکومت مردم شماری کرانے میں سنجیدہ ہے اور فی الوقت سیکورٹی ڈیوٹیز کی وجہ سے فورسز کی عدم دستیابی کے باعث مردم شماری کو موخر کیا گیا ہے کیونکہ حکومت مردم شماری کے عمل کو مکمل طور پر شفاف اورغیر متنازعہ بنانا چاہتی ہے اس کے لیے فوج کی خدمات حاصل ہونا ضروری ہے۔ وہ اتوار کے روز صوبے کے دورے پر آئے ہوئے مختلف نیوز چینلز کے معروف اینکرزپرسنز سے ملاقات کے دوران بات چیت کر رہے تھے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومتی پالیسی کے تحت بہت سے لوگ پہاڑوں سے اتر کر قومی دھارے میں شامل ہوئے ہیں، تاہم باہر بیٹھے کچھ لوگ پیسے کی خاطر نام و نہاد آزادی کی باتیں کر رہے ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جو اپنی جنگ میں صوبے کے نوجوانوں کو ایندھن کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ بندوق کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرنا جمہوریت نہیں اور نہ ہی کسی کو ایساکرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیکورٹی کے حوالے سے درپیش تمام چیلنجز کے باوجود ہم بہت بہتر مقام پر کھڑے ہیں اور میں پوری احتیاط کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ سلامتی کے حوالے سے ہمارے لیے پریشانی کی کوئی بات نہیں، انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بلوچستان کے حوالے سے وہ باتیں کی ہیں جنہیں سن کر ہر شخص باآسانی اندازہ لگا سکتا ہے کہ یہاں صورتحال کون خراب کر رہا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان سمیت ملک کے تمام حصوں میں مودی کے بیانات پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے، ہم دھمکیوں سے مرعوب ہونے والے نہیں اور ملک و قوم کے دفاع کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور پاکستان ہمارا وطن ہے اور ہم کسی صورت اس پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ وزیراعلیٰ نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق کہا کہ ہم نے جب اقتدار سنبھالا تھا اس کے بعد سے صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، انہوں نے کہا کہ صوبے میں لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشیں ملنے سے متعلق حقائق وہ نہیں جو بیان کئے جارہے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ اس سلسلے میں منفی عناصر غیر معمولی طور پر حالات کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں، جبکہ لوگوں کی گمشدگی اور مسخ شدہ لاشیں ملنے کے واقعات پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے اور اعدادو شمار کے مطابق اس وقت صرف چالیس سے پچاس افراد لاپتہ ہیں جن میں سے بیشتر افغانستان اور دبئی میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں ترقیاتی عمل اطمینان بخش طریقے سے جاری ہے گورننس میں بہتری آئی ہے، موجودہ صوبائی حکومت بدعنوانی کے خلاف اقدامات میں فعال کردار ادا کر رہی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے گوادر میں ترقیاتی عمل کی فعالیت کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ گوادر کی ترقی اور سی پیک پر عملدرآمد سے صوبے میں خوشحالی آنے کے ساتھ ساتھ ملک بلکہ پورے خطے میں معاشی اور تجارتی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا، انہوں نے کہا کہ گوادر میں مقامی آبادی کے تحفظات کو دور کرنے اور ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے جلد قانون سازی کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ یہاں ہونے والی ترقی کے ثمرات پر پہلا حق گوادر کے عوام کا ، دوسرا بلوچستان کے بقیہ حصوں کا اور تیسرا پاکستان کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے حالات درست کرنے ، امن کے قیام اور ترقی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، تاہم میڈیا کو بھی صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ ترجمان بلوچستان حکومت انوارالحق کاکڑ بھی اس موقع پر موجود تھے۔