|

وقتِ اشاعت :   September 5 – 2016

اسلام آباد:جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ افغان مہاجرین کی پکڑدھکڑکاسلسلہ فوری بندکیاجائے فارن ایکٹ کے تحت گرفتارکئے جانے والے افغان مہاجرین کورہاکیاجائے افغان ہمارے بھائی ہیں افغانوں کے ساتھ ہمارے طرزعملکے باعث بھارت افغانستان میں جگہ بنارہاہے افغان مہاجرین کو2021تک پاکستان میں قیام کی اجازت دی جائے چالیس سال مہاجرین کی خدمت کی اب دھکامارکرنکالنادرست نہیں افغان مہاجرین کے معاملے پرجلدوزیراعظم سے ملاقات کریں گے اورپارلیمنٹ میں بھی اس پرآوازاٹھائیں گے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے اپنی رہائش گاہ پرسیاسی،مذہبی اورقوم پرست پارٹیوں کے قائدین کے مشاورتی اجلاس کے بعدپارٹی رہنماؤں سے گفتگوکرتے ہوئے کیااجلاس میں جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق،پشتونخوامیپ کے سربراہ محمودخان اچکزئی،وزیراعظم کے مشیرامیرمقام،اے این پی کے غلام احمدبلور،افرسیاب خٹک،فاٹاکے سینٹرصالح شاہ ودیگربھی موجودتھے،اجلاس میں خیبرپشتونخو،فاٹااوربلوچستان میں پشتونوں اورافغان مہاجرین کی وطن واپسی اورفاٹاسے تعلق رکھنے والے افرادکے شناختی کارڈبلاک کرنے کے مسائل پرغورکیاگیااورفیصلہ کیاگیاکہ جلدوزیراعظم سے ملاقات کرکے پشتونوں اورافغان مہاجرین کے مسائل سامنے لائیں گے مولانافضل الرحمن نے کہاکہ افغان مہاجرین کے امورکوافغان قونصلیٹ کے ذریعے حل کرایاجائے،افغانستان ہرلحاظ سے ہماراپڑوسی ہے،افغان مہاجرین کوہراساں کرکے ان کی جائیدادیں اورکاروبارکوسستے داموں بیچنے کاسلسلہ بندکیاجائے افغان کاروباری افرادکوتحفظ فراہم کیاجائے جب تک افغان مہاجرین پاکستان میں موجودہیں انہیں زندگی کی تمام بنیادی سہولیتں فراہم کی جائیں رجسٹرڈمہاجرین کے قیام کی معیادمیں توسیع کی جائے پشتونوں کومختلف مقامات پرہراساں کیاجارہاہے اس معاملے پرجے یوآئی کاوفدجلدوزیراعظم سے ملاقات کرے گی انہوں نے کہاکہ وفاقی اورصوبائی حکومتیں افغان مہاجرین کی پکڑدھکڑختم کریں کیونکہ مہاجرین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پرہمیں تشویش ہے،غیررجسٹرڈافغان مہاجرین کی رجسٹریشن کی جائے انہیں زبردستی ملک سے بیدخل کرنے سے ہندوستان کے ایجنٹ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں گے اوراس عمل سے پاکستان کے خلاف نفرتوں میں اضافہ ہوسکتاہے انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کوعالمی قوانین کے مطابق حقوق دیئے جائیں گزشتہ تین ماہ میں ہمارے رویوں کی وجہ سے پاک افغان تعلقات خراب ہوئے افغانستان ہماراپڑوسی اوربھائی ہے ہماری پالیسیوں کی وجہ سے تعلقات اچھے نہیں ہیں افغانستان سے متعلق ہماری پالیسیوں میں خلاہے۔انہوں نے کہاکہ جس طرح ایران نے افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے تاریخ میں 2021تک توسیع کی گئی اسی طرح پاکستان میں قیام پذیرمہاجرین کی وطن واپسی میں بھی 2021تک توسیع کی جائے۔